پرویزمشرف غداری کیس،خصوصی عدالت سےمتعلق نئی درخواست دائر

اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر) پرویزمشرف سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کی تشکیل کالعدم قراردینے کے خلاف اپیل پر جلد سماعت کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کردی گئی۔سپریم کورٹ میں درخواست گزارتوفیق آصف نے اپیل پر جلد سماعت کیلئے متفرق درخواست دائرکی جس میں موقف اختیارکیا گیا کہ انصاف کی فراہمی میں تاخیر انصاف نہ دینے کے مترادف ہے۔

انھوں نے کہا کہ پرویزمشرف کی سزا لاہورہائیکورٹ نے دائرہ اختیارنہ ہونے کے باوجود کالعدم قراردی۔ فیصلے کے خلاف اپیل دو سال سے زیر التوا ہے جس پر سماعت نہیں ہوسکی اور پرویزمشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے خلاف اپیل بھی سماعت کے لیے مقرر نہیں ہوئی۔یہ بھی موقف اختیار کیا گیا کہ درخواست مقررنہ ہونے سے پرویز مشرف بیرون ملک گئے اور اب تک مفرور ہیں۔

خصوصی عدالت نے آئین معطلی کے جرم میں سابق صدرپرویز مشرف کو آئین شکنی کا مرتکب قرار دیتے ہوئے 17 دسمبر 2019 کو دو ایک کے تناسب سے سزائے موت سنائی تھی۔تین رکنی بینچ کی سربراہی جسٹس وقار احمد سیٹھ نے کی تھی جبکہ دیگر 2 ارکان میں جسٹس شاہد کریم اور جسٹس نذر اکبر شامل تھے۔اس حوالے سے سابق صدر پرويز مشرف کا کہنا تھا کہ خصوصی عدالت کے فیصلے کو مشکوک کہتا ہوں،کیس میں صرف ایک فرد کو نشانہ بنایا گیا۔ ملزم اور اُس کے وکیل کو دفاع کا حق نہیں دیا گیا اورایسے فیصلے کی کوئی مثال نہیں ملتی ۔

اپنے ويڈيو بيان ميں انہوں نے کہا تھا کہ عدليہ کا بے حد احترام ہے، ميں نے يہ تک کہا کہ اگر کوئی اسپيشل کميشن ہو تو اس کے سامنے بيان دينے کے ليے تيار ہوں، مگراُس پیشکش کو بھی مسترد کر دیا گیا۔ جنوری 2020 میں پرویزمشرف نے خصوصی عدالت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔سابق صدر پرویز مشرف کی اپیل 65 صفحات پر مشتمل تھی اورسلمان صفدرکےذریعے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی۔سپریم کورٹ میں دائر کی گئی اپیل میں درخواست گزار نے کہا ہے کہ پاک فوج میں بطور فور اسٹار جنرل کام کیا اور 43 سال فوج میں سروس کی۔اپیل میں بتایا گیا کہ بطور صدر ملک کی دیوالیہ ہونے کےقریب معیشت کو بحال کیا اور بھارت کیساتھ امن عمل بڑھانے کیلئے اقدامات کئے۔

اپیل میں استدعا کی گئی کہ درخواست گزار نے کوئی کام بھی ملکی مفاد کے خلاف نہیں کیا، پرویز مشرف کا کیس حراست سے بھاگنے کا نہیں،حکومت نے جلد بازی اور بغیر قانونی طریقہ اپنائے کیس تیار کیا۔سابق صدر پرویز مشرف نے سزائے موت کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا بھی کی اور کہا کہ اس مقدمےمیں فیئر ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا،خصوصی عدالت کی تشکیل بھی غیرآئینی تھی اور غداری کیس مقدمہ کی کابینہ سے منظوری بھی نہیں لی گئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے