تنخواہیں نہ ملنے پر واسا ملازمین و مزدوروں شدید احتجاج،دھرنے کا اعلان، خان زمان، عارف نیچاری

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) تنخواہوں کی تاحال عدم ادائیگی پنشن اور منظور شدہ الاؤنس نہ ملنے پر بلوچستان لیبر فیڈریشن اور واسا ایمپلائز یونین کے زیر اہتمام واسا ہیڈ آفس میں مزدور و ملازمین سراپا احتجاج بن گئے بی ایل ایف کے صدر خان زمان کی قیادت میں شدید احتجاجی مظاہرہ تنخواہیں فوری ادا کرنے اور دیگر مسائل کے حل کیلئے شدید نعرے بازی 11 جنوری بروز منگل کو وا سا ہیڈ آفس سے احتجاجی ریلی نکالنے اور ایدھی چوک پر دھر نا دینے اور اپنے جائز مطالبات کیلئے آواز بلند کرنے کا اعلان کردیا احتجاجی ماہرے میں ایم ڈی واسا کی آمد مزدوروں و ملازمین کو تنخواہیں جلد ادا کرنے کی یقین دہانی کرادی واسا ہیڈ آفس میں احتجاجی مظاہرہ سے خان زمان میر زیب شاہوانی سعد اللہ کاکڑ ظفررند عارف نیچاری عابد بٹ ہمایوں بختیار اور حاجی عارف خطاب کر تے ہوئے کہا کہ انتہائی شرم اور افسوس کا مقام ہے کہ رواں ماہ کی تنخواہیں واسا ملازمین کو ادا نہیں کی گئیں تین سال سے کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر کے ملازمین کو تسلیاں دی جارہی ہیں واسا کے ملازمین و مزدوروں کو دو دو ماہ تک تنخواہیں ادا نہیں کی جاتیں دوسری جانب واسا کے ملازمین کی چھٹیوں کے اوور ٹائم اور دیگر الاؤنس پرشب خون مارا جا رہا ہے جس کی وجہ سے محکمہ واسا کے ملازمین سرابا احتجاج بن چکے ہیں رہنماؤں نے کہا کہ واسا کی تنخواہیں اوورٹائم اور پنشن کی ادائیگی نہ کی گئی تو جنوری بروز منگل کو وا سا ہیڈ آفس سے احتجاجی ریلی نکالنے اور ایدھی چوک پر دھر نا دینے اور اپنے جائز مطالبات کیلئے آواز بلند کی جائے گی فیڈریشن کے صدر خان زمان نے کہا کہ حکومتی بے حسی ا ور ہٹ دھرمی کی حد ہوگئی آج تمام اداروں کو فنڈز کی کمی و دیگر مسائل کا سامنا ہے کوئٹہ سمیت اندرون بلوچستان شہروں کا انتظام چلانے والے ادارے اتھارٹیاں میونسپل کمیٹیاں اور انکے ملازمین تنخواہوں سے محروم ہیں۔ کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں ایک زبردست مزدور تحریک ابھر رہی ہے تنخواہیں پنشن اور دیگر الاؤنس سمیت بنیادی مسائل حل نہ ہونے پر ملازمین و مزدور حکومت سے نالاں ہیں انہوں نے کہا کہ ہم جدوجہد کے ذریعے مسائل کے حل پر یقین رکھتے ہیں۔واسا کے مزدور منگل کے روز بھر پور احتجاج کی تیاری کریں حکومت ملازمین کے مسائل کیحل میں سنجیدہ نہیں اور نہ ہی ان حکمرانوں کے پاس وقت ہے کہ وہ ملازمین کے نمائندوں کیساتھ بیٹھ کر ان فوری حل طلب مسائل کے حل و پیشرفت پر لائحہ عمل طے کریں انہیں اسمبلیوں کے اندر و باہر اپنی سیاسی ساکھ بچانے کی فکر ہے کیونکہ ان حکمرانوں نیاپنیعوام سے جو جھوٹے وعدے کئے تھے وہ ایک بھی پورا نہیں کیا نہ انکے بس کی بات ہے۔ انووں نے کہا کہ اداروں کو چلانے والے محنت کش و ملازمین اپنی جدوجہد جاری رکھنی ہوگی تاکہ ان جھوٹے حکمرانوں سے اپنے مطالبات تسلیم کرائے جائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے