منی بجٹ پرقومی اتفاق رائے پیدا کرناہوگا، ایم کیوایم/ن لیگ
کراچی(ڈیلی گرین گوادر)متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور مسلم لیگ ن منی بجٹ پر قومی اتفاق رائے پیدا کرنے پر متفق ہوگئے۔ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ موجودہ حالات میں عوام پر اتنا بوجھ ڈالنا مناسب نہیں۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کہتے ہیں کہ ایسی اشیاء جن پر ٹیکس لگانے سے عام آدمی پر اثر پڑ رہا تھا، اس حوالے سے ہم نے گزارشات تیار کی ہیں۔
مسلم لیگ ن کا وفد رکن قومی اسمبلی احسن اقبال کی سربراہی میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے مرکز بہادر آباد پہنچا، وفد میں مفتاح اسماعیل، شاہ محمد شاہ، کھیل داس کوہستانی اور دیگر رہنماء شامل تھے۔مسلم لیگ ن کے وفد نے ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور اراکین رابطہ کمیٹی سے ملاقات کی، جس میں منی بجٹ اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں ڈپٹی کنوینر کنور نوید جمیل فیصل سبزواری، کشور زہرہ، محمد حسین، شکیل احمد، زاہد منصوری، جاوید حنیف بھی موجود تھے۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے ہمارے پرانے تعلقات ہیں، اسمبلیوں میں بھی ہماری ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں، منی بجٹ سمیت بہت سارے معاملات پر گفتگو ہوئی۔احسن اقبال کا اس موقع پر کہنا تھا کہ حکومت نے منی بجٹ میں 350 ارب سے زائد کا بوجھ ڈال دیا، ہم سمجھتے ہیں کہ موجودہ حالات میں عوام پر اتنا بوجھ ڈالنا مناسب نہیں۔
انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی ایک خود مختار ادارہ ہے، ہم اس حوالے سے اپوزیشن سمیت مختلف اتحادی جماعتوں سے بھی ملاقاتیں کررہے ہیں، حکومت کو اس بجٹ پر قومی اتفاق رائے پیدا کرنا چاہئے تھا، اپوزیشن سمیت حلیف جماعتوں کو بھی اعتماد میں لیا جانا چاہئے تھا۔ن لیگی رہنماء کا مزید کہنا تھا کہ ایم کیو ایم بھی ایک غریب اور متوسط طبقے کی نمائندہ جماعت ہے، ہم جس جماعت کے پاس آئے ہیں ان کے بزرگوں نے تحریک پاکستان کیلئے قربانیاں دیں، ہم امید کرتے ہیں کہ ہماری گزارشات پر ایم کیو ایم کی قیادت غور کریگی۔
ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا ن لیگ کے مؤقف پر کہنا تھا کہ ایسی اشیاء جن پر ٹیکس لگانے سے عام آدمی پر اثر پڑ رہا تھا، اس حوالے سے ہم نے گزارشات تیار کی ہیں، ملاقات میں جو بات ہوئی، اس سے کچھ نکات ہم اپنی گزارشات میں شامل کریں گے۔ایم کیو ایم کنوینر نے مزید کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کو اس حوالے سے مل کر فیصلہ کرنا چاہئے، پاکستان اور پاکستان کی عوام کیلئے جو بھی فیصلہ بہتر ہوگا وہ کریں گے، ہمیں اپنی سیاست سے زیادہ اپنا وطن عزیز ہے۔