صوبہ بلوچستان کے سالانہ بجٹ کے اربوں روپے امن وامان قائم کرنے والی فورسز پر صرف ہورہے ہیں،حافظ حسین احمد
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما اور ممتاز پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ ایک جانب سے نام نہاد لبرل طبقہ علماء حق کو انتہا پسند اور دہشت گرد قرار دیتا ہے جب کہ دوسری جانب سے دہشت گرد بھی انہی علماء کرام کو سیاسی اور لبرل قرار دے کر مسلسل نشانہ بنا رہے ہیں۔ وہ منگل کو جمعیت علماء اسلام نظریاتی کوئٹہ کے دفتر میں شہداء سائنس کالج کوئٹہ کے شہداء کرام کی فاتحہ خوانی اور تعزیت کے بعد گفتگو کررہے تھے۔ اس موقع پر جمعیت علماء اسلام ن کے صوبائی امیر مولانا عبدالقادر لونی، قاری مہراللہ، حاجی عبد الستارشاہ چشتی، حاجی حیات اللہ کاکڑ، حاجی حبیب اللہ صافی، مولوی اکرم نیاز، سمیع اللہ، عطا اللہ، اسد اللہ، خالد سمیت دیگر رہنما، عہدیداربڑی تعداد میں موجود تھے۔انہوں نے کہا اس سے قبل چمن میں جے یو آئی ن کے جلسہ عام میں دھماکہ خیز مواد کے ذریعہ متعدد افراد زخمی اور شہید ہوئے۔ مولانا محمد خان شیرانی، مولانا فضل الرحمن،مولانا حسین جان، مولانا عبد الغفور حیدری،مولانا مفتی تقی عثمانی، مولانا ڈاکٹر عادل خا ن اور مفتی نظام الدین شامزئی، مولانا محمد حنیف آف چمن سمیت بلا مبالغہ ہزاروں علماء کرام پر حملے کئے گئے اور کئی کو شہید کیا گیا جبکہ حملہ کرنے والاکوئی ایک دہشت گرد گرفتار تک نہ ہو سکا مظلوم کو انصاف کی فراہمی اور مجرموں کو قرار واقعی سزا دلوانا تو دور کی بات ہے۔ حافظ حسین احمد نے کہا کہ صوبہ بلوچستان کے سالانہ بجٹ کے اربوں روپے امن وامان قائم کرنے والی فورسز پر صرف ہورہے ہیں لیکن وزیر اعلیٰ کا ہر سانحہ کے بعد ایک عدد سائیکلوسٹائل بیان داغ کر عوام کو خوشخبری سنا دی جاتی ہے کہ وزیراعلیٰ نے اس سانحے کا نوٹس لے لیا ہے اب تک وزیراعلیٰ ہاؤس نوٹسز سے بھر چکا ہے۔