معدنی ذخائر صوبے کی ملکیت ہیں ، سینیٹر(ر) امان اللہ کنرانی
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر سینیٹر(ر) امان اللہ کنرانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان کے قیمتی معدنی دولت ریکوڈک کوہتھیانے کے لئے ایک اورDHA،NLC یا FWO کی طرز پر ایک معدنیات کی تلاش کی کمپنی تشکیل دے کر جو ایک فرنٹ مین کا کردار کرے گا دراصل وہ سابقہ کمپنی TCC کا Proxy یعنی متبادل ہوگا جس کا مقصد اس کمپنی کو فائدہ پہنچانا کر اپنے مالی مفادات سمیٹنا ہے کیونکہ TCC اپنے نام سے سپریم کورٹ کے فیصلے مصدرہ 7.1.2013 اور PLD 2013 SC 641 کی روشنی میں خود سامنے نہیں آسکتا اس لئے سارہ ڈرامہ کمپنی کا سہولت کار بننے کے لئے ہے یہ کمپنی دراصل ایسٹ انڈیا کمپنی کا ثانی ثابت ہوگا اس وقت اس کمپنی کے توسط سے برطانوی سامراج کو پنجے گاڑنے کا موقع ملا تھا اب یہ کمپنی دراصل بلوچستان کی حکومتوں کو اپنے اثرورسوخ سے تبدیل کرائے گا جیسے نواب محمد اسلم رئیسانی کی حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے 7 جنوری 2013 کے بعد ریکوڈک منصوبے کے افتتاح کے 15 جنوری 2013 کی تاریخ سے قبل اس کی حکومت کو بیک بجنبش قلم ختم کرکے صوبے میں منی مارشلاء لگا دیاگیا بلوچستان اسمبلی کے فلور پر وفاق کے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی بریفنگ دراصل آئین کے آرٹیکل 172 اور آئل &گیس کے ریگولیشن 1948 کے منافی ہے جس کی رو سے معدنی ذخائر صوبے کی ملکیت ہیں مگر صوبائی اسمبلی کے ممبران کو ماموں بناکر فریقین 9 دو گیارہ ہوگئے جبکہ محرکین و مبصرین رفو چکر ہوگئے صوبائی اسمبلی میں بلوچستان کے وسائل پر مرکز کی جانب سے بریفنگ کا مطلب بلوچستان حکومت نے اپنے وسائل سے دست برداری کا اعلان کردیاہے جو قابل افسوس و مذمت ہے۔