عالمی ڈونرز کا افغانستان کے منجمدفنڈز جاری کرنے کا فیصلہ خوش آئند ہے، سینیٹر ثمینہ ممتاز
کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر)کنوینئر ذیلی کمیٹی برائے قائمہ کمیٹی وزارت داخلہ سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے عالمی ڈونرز کی جانب سے افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے کیلئے افغانستان کے منجمد فنڈز میں سے اٹھائیس کروڑ ڈالر جاری کرنے کے فیصلے کوخوش آئند قراردیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام افغانستان میں جاری انسانی بحران سے نمٹنے کے لئے مددگار ثابت ہوگا۔انہوں نے کہا کہ یہ رقم صحت اور خوراک کے مسائل سے نمٹنے کیلئے اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں ورلڈ فوڈ پروگرام اور یونیسف کو منتقل کی جائیگی دونوں اداروں کے پاس افغانستان میں عام شہریوں تک براہ راست امداد پہنچانے کی سہولت موجود ہے جس سے افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے کے لئے کچھ حد تک مدد مل سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ فوڈ پروگرام نے افغانستان کی موجودہ صورتحال کو بدترین بحران قرار دیا ہے اورکہا ہے کہ دو کروڑ سے زائد افراد کوحالیہ شدید سرد موم میں فوری امداد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے عالمی برادری کو انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں ایک کروڑ 70 لاکھ سے زائد افراد کو بھوک کے خطرے کا سامنا ہے بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہو رہے ہیں اگر افغانستان پر توجہ نہ دی گئی توبہت بڑا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔ افغانستان میں طالبان اقتدار کے بعد عالمی اداروں کی عدم توجہی کے باعث مسلسل معاشی بگاڑ خطرناک صورت اختیار کر گیا ہے اور ایک انسانی المیہ کی شکل اختیار کرتا جارہا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں جاری انسانی بحران کو روکنے کیلئے مزید اقدامات کرے اور انسانی ہمدردی کے طور پر افغانستان کے مزید منجمد فنڈز جاری کئے جائیں تاکہ افغانستان معاشی طور پر مستحکم ہو سکے اورمزیدایک اور انسانی بحران سے بچ سکے۔انہوں نے ڈونر ممالک سے کہا افغا نستا ن کومعاہدے کے تحت امداد کی فراہمی کیساتھ ہنگامی انسانی امداد کی بھی ضرورت ہے۔سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہا کہ افغان عوام کیلئے بنیادی خدمات بہ شمول تعلیم، ہسپتال، بجلی اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کی بھی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں دن بہ د ن معاشی تباہی خوفناک حد تک تیز ہو رہی ہے اوراس سلسلے کو روکنے کیلئے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ورنہ افغانستان میں جاری انسانی بحران مزید شدید ہونے کا خدشہ ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کے معاملے پر پاکستان اپنی سفارتی کاوشیں جاری رکھے گا۔