گوادر دھرنے کے حوالے سے حکومتی غفلت وکوتاہی غلط بیانی قابل مذمت ہے، مولانا عبدالحق ہاشمی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)امیر جماعت اسلامی بلوچستا ن مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا ہے کہ گوادر دھرنے کے حوالے سے حکومتی غفلت وکوتاہی،غلط بیانی قابل مذمت ہے 25دنوں سے دھرنا جاری جبکہ حکمران خواب غفلت کا شکار بااختیار قوتیں خاموش تماشادیکھ رہی ہے۔گوادر دھرنے کے مطالبات تسلیم نہیں کیے گیے یا دھرنے کے خلاف طاقت کااستعمال کیا گیا تو حالات ونقصانات کے ذمہ دارحکمران ہوں گے۔الحمداللہ دھرنے وریلی میں گوادر مکران کے لاکھوں عوام کی شرکت اور اہل بلوچستان کی بھر پورحمایت نے دھرنے کے قائدین وذمہ داران کو حوصلہ اورحمت دیا انشاء اللہ دھرنے سے گوادر مکران کے مسائل حل اور بلوچستان کے مسائل کے حل کی راہ ہموارہوگی۔انہوں نے کہاکہ وفاق وبلوچستان کی حکومتیں بلوچستان کے عوام کے ساتھ ناانصافی کر رہی ہے۔سیکیورٹی کے نام پر لوگوں کی تذلیل ناقابل برداشت ہوگئی، اپنے ہی لوگوں کی جگہ جگہ جامہ تلاشی کہاں کا انصاف ہے۔ گوادر کے رہائشی ایک ماہ سے دھرنا دیے بیٹھے ہیں،گونگے بہرے حکمرانوں کو کوئی پرواہ نہیں۔بلوچستان کے عوام کو ساحلوں اور بارڈرزپر آسانی سے کاروبار کرنے دیاجائے۔روزگاردینے والے روزگار چھین رہے ہیں جو لمحہ فکریہ ہے۔گوادر کے عوام کو پینے کا پانی میسر نہیں اس کے باوجود کے یہ سی پیک ستی اور ملک کی ترقی کا گیٹ وے ہے۔ ساحلی علاقے میں مچھلی کا غیر قانونی شکاراوربارڈرزپر رشوت کا بازار بند کروایا جائے۔ گوادر،ساحل اوربارڈرزکاروبار اور وسائل پرسب سے پہلے بلوچستان کے عوام کا ہے۔کوئی بھی بلوچستان کے عوام سے ان کا حق نہیں چھین سکتا۔ ”حق دو تحریک“ سی پیک کے خلاف نہیں حق دو تحریک کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈہ بند کیا جائے بلوچستان میں کسی کی حکومت نہیں ملک میں اندھیر نگری اور چوپٹ راج ہے،ترقی و خوش حالی اسلامی نظام کے نفاذ میں ہے۔ جماعت اسلامی ایک محب وطن جماعت ہے۔ ہم پرامن لوگ ہیں۔ ہم دہشت گردی اور تشدد پسندانہ کاروائیوں کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں لیکن ہم عوام کے حقوق کی جدوجہد سے دستبردار نہیں ہوسکتے۔ گوادر میں مقامی ماہی گیروں سے روزگار چھین لیا گیا۔ باہر سے بڑے ٹرکوں میں آنے والے لوگوں نے غیرقانونی شکار سے یہاں مچھلی کی نسل ختم کردی ہے۔ بڑے جالوں سے شکار پر فوری پابندی لگائی جائے۔ علاقے میں سرحدی تجارت پرپابندی کی وجہ سے بھی لوگوں کا روزگار متاثر ہواہے، حکومت پابندی ختم کرے یا کوئی متبادل پروگرام دے۔ سرکاری لوگ وہی کام کررہے ہیں جو مقامی لوگ نہیں کرسکتے۔ روزگار کے وسائل نہ ہونے کی وجہ سے لوگ فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔ گوادر میں شراب کے کاروبار پر پابندی لگائی جائے۔ گوادر میں نوکریوں پر مقامی لوگوں کو رکھا جائے جماعت اسلامی چاہتی ہے بلوچستان ترقی کرے لیکن بدقسمتی سے اس ترقی کی راہ میں بااختیارلوگ رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔بااختیار طبقات وحکمرانوں کو معصوم ومظلوم عوام کو ان کا حق دینا ہوگا بصورت دیگر ہر ضلع وڈویژن سے حق دوتحریکیں اُٹھیں گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے