گورنربلوچستان، چیف سیکریٹری بلوچستان، آئی جی پولیس، ڈی جی نیب بلوچستان ودیگرمقررین کا انسداد بدعنوانی کی تقریب سے خطاب

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)گورنر بلوچستان سید ظہور احمد آغا نے کہا ہے کہاکہ بدعنوانی کا خاتمہ خود احتسابی کے بغیر ممکن نہیں،ہر انسان کا ضمیر اسے برے کام سے روکتا ہے،ہمیں سب سے پہلے اپنا احتساب خود کرنا چاہئے، بدعنوانی کو اپنی منزل سمجھنے والے غلطی پر ہیں، اچھے عہدے والے اصلاح کریں تو ماتحت عملہ بھی اپنی اصلاح کر تا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعرات کوانسداد بدعنوانی کے عالمی دن کے موقع پر نیب بلوچستان کے زیر اہتمام گورنر ہاؤس میں منعقدہ تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں ڈائریکٹر جنرل نیب بلوچستان فرمان اللہ خان, چیف سیکرٹری مطہر نیاز رانا، انسپکٹر جنرل پولیس محمد طاہر رائے، سابق نگران وزیر خورشید روشن بروچہ سمیت مختلف جامعات کے وائس چانسلرز، سرکاری آفیسران، میڈیا کے نمائندوں سمیت دیگر نے بھی شرکت کی۔گورنر بلوچستان سید ظہور آغا نے کہا کہ بدعنوانی سے نجات کے دن کے موقع پر تقریب کا انعقاد خوش آئند امر ہے،اس وقت معاشرہ بدعنوانی کی دلدل میں گھرا ہوا ہے میڈیا غریبوں کی آواز صاحب اقتدار کی ایوانوں تک پہنچاتا ہے گورنر بلوچستان نے کہا کہ بدعنوانی کرنے والے احکامات خداندی اور حقوق العباد کو فراموش کرتے ہیں حقوق العباد غصب کرنے والوں کی معافی ممکن نہیں انھوں نے کہا کہ بدعنوانی سے بڑھ کر گھناؤنی حرکت نہیں ہوسکتی۔بدعنوانی کو اپنی منزل سمجھنے والے غلطی پر ہیں۔گورنر بلوچستان نے کہا کہ اچھے عہدے والے اصلاح کریں تو ماتحت عملہ بھی اپنی اصلاح کرتا ہے، خود احتسابی کا عمل انسان کو فیصلہ ساز قوت دیتا یے۔، معاشرے میں ترقی کیلئے ندامت کا احساس لازم ہے۔ معاشرے کے غریب لوگوں کی آواز بنے والوں کی صوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت یے گورنر بلوچستان سید ظہور احمد آغا نے کہا کہ معاشرے میں اچھے لوگوں کو آگے لانے کا عہد کرنا ہوگا,سید ظہور احمد آغا نے کہا کہ ہم بد قسمتی سے اس وقت کرپشن کے دلدل میں گھیرے ہوئے ہیں،اگر ہم انفرادی طور پر طے کر لے غلط کام نہیں کریں گئے تو معاشرہ بہتر ہوگا،اور ہمارے معاشرے میں اچھے لوگ بھی موجود ہیں اْن کو سراہانے کی ضرورت ہے۔ڈائریکٹر جنرل نیب بلوچستان فرمان اللہ خان نے کرپشن کو بین الا قوامی مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ کرپشن کے ناسور نے ہمارے جمہوری و اخلاقی اقدار اور معیشت کو داو پر لگا رکھا ہے تاہم قومی احتساب بیورو ملک سے کرپشن کے خاتمے کے لئے قومی زمہ داریوں کے احساس کے ساتھ سینہ سپر ہے۔ معاشرے کے تمام طبقات کا بھر پور ساتھ اس مرض کے مکمل سدباب کا ذریعہ بنے گا۔ سسٹم کی مضبوطی سے کرپشن کی روک تھا م ممکن ہے، نیب سرکاری اداروں میں اصلاحات لاتے ہوئے مضبوط، مربوط اور شفاف نظام کے لئے کوشاں ہے۔ڈی جی نیب بلوچستان نے قومی احتساب بیورو کی 2021کے دوران کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ نیب کو رواں سال نیب بلوچستان کو500 سے زائد شکایات موصول ہوئیں، 150 سے زائد کیسز کی تحقیقات جاری ہیں،اربوں روپے کرپشن کے 18ریفرنسز دائر کیے گئے،, اربوں روپے کی کرپشن کے 132 ریفرنسز معزز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں،متعدد کرپٹ افراد کی گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں،معزز عدالت کی جانب سے متعدد کیسز میں ملزمان کو سزائیں سُنائی گئیں، معزز عدالت کے فیصلے کے بعد اربوں روپے کے منقولہ اور غیر منقولہ اثاثے حکومت بلوچستان کے حوالے کئے گئے،دیگر کرپشن کے کیسز میں کرپٹ عناصر سے سال 2021کے دوران 2ارب 96کروڑ روپے کی بلواسطہ اور بلاواسطہ ریکوری کی گئی ہیانہوں نے کہا مجموعی طور پر انسداد بدعنوانی کی موثر حکمت عملی کے تحت نیب نے اپنے قیام سے اب تک 821.573 ارب روپے بلواسطہ/بلاواسطہ طور پر بر آمد کئے گئے، یہی وجہ ہے کہ قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں کام کرنے والے احتساب کے ادارے نیب کے کام، عزم شفافیت اور میرٹ کو معتبر قومی و بین الاقوامی اداروں جیسے عالمی اقتصادی فورم، گلوبل پیس کینیڈا، ٹرانسپیرنسی انٹرنشنل پاکستان، مشال پاکستان اور پلڈاٹ نے سراہا ہے۔ ڈی جی نیب نے بتایا کہ نیب آرڈیننس 1999کے تحت مختلف کمیٹیوں کا قیام عمل میں لایا گیا۔ گوادر میں اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ، کی کمیٹی نے کام شروع کر دیا ہے۔ جبکہ بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ کے معاملات میں بہتری اور کرپشن کے تدارک کے لئے ابتدائی ورکنگ پیپر بھی مکمل کر لیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں پی ایس ڈی پی، مائنیز اینڈ منرلز سمیت دیگر سرکاری محکموں کے قوانین میں اصلاحات کے لیے بھی بنائی گئی کمیٹیوں کی سفارشات پر عملدرآمد کیلئے کام جاری ہے۔چیف سیکریٹری بلوچستان مطہر نیاز رانا نے کہا کہ کرپشن کے ناسور نے ہر ادارے کو تباہ کررکھا ہے،، میڈیا کے توسط سے غریب عوام اپنی آواز صاحب اقتدار تک پہنچاتا ہے بد عنوانی کا مقصد لوگوں حق تلفی کرنا ہے، اللہ کے احکامات کو نظر انداز کر کے کرپشن جیسا گھناونا کام کیا جاتا ہے، اللّٰہ کی ناراضگی کے ساتھ حقوق اللّٰہ کی بھی تلفی ہوتی یے، اللّٰہ فرماتا یے حقوق اللّٰہ میں کوتاہی کی معافی میں نہیں دے سکتا،ترقی یافتہ ممالک بھی ان مسائل سے لڑکر ہی آگے بڑھ رہے ہیں۔آئی جی پولیس محمد رائے طاہر نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ پولیس میں کرپشن کے خاتمے کے لئے اصلاحات لائی جا رہی ہیں ہر ادارے میں اصلاحات کی ضرورت ہے ہر فردکی معاشر ے میں انفرادی حیثیت ہے، اگر انفرادی طور پر طے کر لے غلط کام نہیں کریں گئے تو معاشرہ بہتر ہوگا۔ قبل ازیں سابق سینیٹر روشن خورشید بروچہ اور ڈاکٹر عرفان احمد بیگ نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے