تعلیم کو تجربہ گاہ نہ بنایا جائے بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن نجی تعلیمی اداروں کے خلاف تعلیم دشمنی سے باز آجائے ،ملک ولی کاکڑ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان پرائیویٹ سکولز گرینڈ الائنس کے زیر اہتمام کوئٹہ میں آل پارٹیز کانفرنس نے یکساں نصاب کے نام پر سیاسی نعرے کو مسترد کرتے ہوے مطالبہ کیا ہے کہ تعلیم کو تجربہ گاہ نہ بنایا جائے بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن نجی تعلیمی اداروں کے خلاف تعلیم دشمنی سے باز آجائے بصورت دیگر نجی تعلیمی ادارے بی ای ایف کے خلاف سخت ترین احتجاج کرے گی کانفرنس میں مطالبہ کیا ہے کہ ہشتم بورڈ جو نقل کے فروغ کا طریقہ واردات ہے جس سے ہمارے بچوں کا مستقبل تباہ کیا جارہا ہے لہذا فوری طور پر ہشتم بورڈ امتحان کو فی طور پر ختم کرے اور حالیہ ہشتم بورڈ امتحان کے رزلٹ کو منسوخ کرے گرینڈ آلائنس اس نتاہج کو تسلیم نہیں کرے گی آل پارٹیز کانفرنس کی صدارت آل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن کاشف مرزا منعقد ہوا کانفرنس میں سندھ، لاہور، پنجاب خیبر پشتونخواء، آزاد کشمیر اور بلوچستان بھر کے مختلف اضلاع سے نمائندوں نے شرکت کی کانفرنس سے ملک ولی کاکڑ بلوچستان نیشنل پارٹی نسیم الرحمان ملاخیل گل نبی موسی زئی، نذر حسین اختر آرائیں، سید مشتاق بخاری، صدیق مشوانی، جمیل کرد، مظہر محمود، عزیز اللہ کاکڑ، حق نواز شاہ، نقیب اللہ، امان اللہ مینگل، عابد ناصر، حضرت علی کوثر جعفر خان کاکڑ، حاجی سلیم ناصر، ملک رشید کاکڑ نے خطاب کیاگرینڈ آلاہنس کے ترجمان نذر بڑیچ نے کانفرنس کا ایجنڈا اور تفصیلات پیش کیں مقررین نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ یہ نہ نیشنل نصاب ہے اور نہ ہی قومی ہے کیونکہ اس میں یکسانیت ہے اور نہ کسی تعلیمی ماہرین کی راے شامل ہے ہمارے بچون پت تعلیمی ادارے بند کیے جارہے ہیں یہ نصابگ ف 2006 کا نصاب ہے ان نئے شکل میں پیش کیا جارہے ہیں کمبرج اکسفورد اور دینی مدارس کے لیے علیحدہ علیحدہ نصاب ہیں 600 ہزار پرائیویٹ پبلشرز کو این او سی جاری کردیئے جس نے دو سو روپے کی کتاب کو چھ سو روپے کردی گئی کبھی بغیر امتحان کے طلبہ کو پرموٹ کیا گیا بورڈ امتحان کے نام بچوں کو نمبروں کے چکر میں ڈالہ گیا انھوں نے کہا کہ اس کانفرنس سے ملکی سطح پر نجی سکولز کر نمالیندون کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر کے اتحاد و اتفاق کی جانب حسین اقدام ہے اور پہلا ملک گیر کانفرنس منعقد کیا آج دیگر شعبوں کی طرح تعلیم کو داو پر لگایا دنیا کے ہر ملک قوم مذہب کو اگر کسی کا اونچا مقام حاصل ہے وہ استاد کو حاصل لیکن ہم مسلمان بھی سچے بھی لیکن ہمارے معاشرے میں سب سے کمتر استاد ہے لاچار علام بے حس کمزور گونگے، بہرے اندھے جو ہم پر مسلط ہے اس سے زیادہ بد قسمتی کیا ہوسکتی جب تک ہم استاد اور تعلیمی ادارے کی تحفظ کے لیے کام کرنا ہوگا ہمارے سیاست دان تو سکول کے بلڈنگ بناتے ہیں لیکن تعلیم پر توجہ نہیں دی جاتی. سرکار تو خود میعاری تعلیم نہیں دے سکتے لیکن پھر بھی نجی سکولز کو کام کرنے نہیں دیے جارہے اس وقت 40 فیصد تعلیمی بوجھ اپنی مدد آپ کے تحت کندھے پر اٹھایا ہے آج جو معیاری تعلیم دی جارہی ہیں وہ نجی شعبے کی محنت کا نتیجہ ہے انھوں نے کہا کہ اصلہ مسئلہ یہ کہ پانچ کروڑ طلبہ میں سے ڈھای کروڑ بچے صرف کورونا میں سکول سے نکل گئے اس پر توجہ نہیں دی جارہی ہیں کورونا آنے سے پہلے اس کے لیے طریقہ کار نہیں بنایا گیا صرف کورونا مین دس ہزار سکول بند ہوئے پاکستان کے مختلف چھاونیوں میں تیس ہزار سے زاہد سکولز کو بند کیے جار ہے ہیں پہلے ہی سے سات کروڑ بچے سکول سے باہر ہے اس پر توجہ دینا چاہیے ہر سیاسی پارٹی میں تعلیم دوست اشخاص کا الیکشن میں منتجب کرنا ہوگا آج مرکزی حکومت کو جعلی ارسطو وزر ء تباہ کر رہے ہیں آج بچوں کو نمبرز تو دیے جارہے ہین لیکن قابلیت صفر ہے ہمارا تعلیم نظام اس وقت تک درست نہیں ہوسکتا جب امتحانی نظام کو تبدیل کرنا ہوگا تجزیہ پر توجہ دینا ہوگا مقررین نے کہا کہ جو سرکاری مرعات لیتے ہیں ان کے بچوں پر نجی تعلیم حاصل کرنے پر پابندی لگانی چاہیے تاکہ امیر عریب کے درمیان تعلیمی معیار کا مقابل ہو آج بھی پاکستان میں سب سے بڑا نجی شعبہ نجی تعلیم کا شعبہ ہے آرٹیکل 25A.کو سختی سے لاگو کرنا ہوگا جب تک قانون پر عملدرآمد کرنا ہوگا اگر یکساں نصاب لاگو کرنا ہے تو پھر بلا امتیاز لاگو کرنا ہوگا دنیا بھر میں مادری زبان میں تعلیم کی ہے اس قوم نے ترقی کی ہے لیکن ہی ان پر مادری زبانوں پر پابندی لگانا سمجھ سے بالاتر ہے سب سے زیادہ خدمات سرانجام دینے والی ادارے نجی تعلیم کا شعبہ ہے جب تک ان کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا کوی پالیسی کامیاب نہیں ہوسکتے۔