مسٹر باپ اپنے ماہی باپوں کو خوش رکھتے ہیں، سردار اختر مینگل
کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ بلوچستا ن صرف پشتونخواء میپ، بی این پی (مینگل) نیشنل پارٹی نہیں ہے یہاں دھرتی کے ثپوت زندہ ہیں اور اپنی قبائلی وسیاسی نمائندگی کر رہے ہیں بلوچستان عوامی پارٹی، اے این پی، بی این پی (عوامی)، جمہوری وطن پارٹی،ہزارہ ڈیمویٹک پارٹی کی اتحادی حکومت کے پاس اسمبلی میں 40نشستوں پر نمائندگی ہے جبکہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اخترمینگل کا کہنا ہے کہ مسٹر باپ آپ اپنے ماہی باپوں اور اسی طرح خوش رکھتے ہیں بلوچستان انکا ہے جنہوں نے اسکے لئے اپنی زندگی، خون،بچوں کی قربانی دی ہے۔یہ بات دونوں رہنماؤں نے پیر کو ٹوئٹر پر جملوں کا تبادلہ کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ بلوچستا ن صرف پشتونخواء میپ، بی این پی (مینگل) نیشنل پارٹی نہیں ہے یہاں دھرتی کے ثپوت زندہ ہیں اور اپنی قبائلی وسیاسی نمائندگی کر رہے ہیں بلوچستان عوامی پارٹی، اے این پی، بی این پی (عوامی)، جمہوری وطن پارٹی،ہزارہ ڈیمویٹک پارٹی کی اتحادی حکومت کے پاس اسمبلی میں 40نشستوں پر نمائندگی ہے،بلوچستان کے لوگ اب جان چکے ہیں کہ انکے نام پر سیاست کی گئی صوبے کے لوگوں سیاسی مراعات لینے کے لئے کیش کیا گیا لوگ باآسانی اپنی پوزیشن اور موقف تبدیل کر لیتے ہیں جس کے رد عمل میں بی این پی کے سردار اختر مینگل نے کہا کہ مسٹر باپ آپ اپنے ماہی باپوں اور اسی طرح خوش رکھتے ہیں۔بلوچستان انکا ہے جنہوں نے اسکے لئے اپنی زندگی، خون،بچوں کی قربانی دی ہے نہ کہ انکا جنہوں نے ہمیشہ بلوچستان کو فروخت کیا، جبکہ اس ٹوئٹ کے جواب میں وزیراعلیٰ جام کمال خان نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ آپکو بلوچستان کی تاریخ یاد ہوگی یہ بتانے سے پہلے کہ بلوچستان کس کا ہے اور اسکے لئے کس نے قربانی دی ہے آپکو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ آپ نے عوام کے مستقبل اور زندگیوں کواپنی سیاست کے لئے قربان کیا جبکہ گوادر اور نوشکی سے آپکے ارکان اسمبلی آپ کے لگائے گئے الزامات کا جواب اپنے آپ میں خود ہیں،وزیراعلیٰ نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام 2002سے 2013تک حکومت کا حصہ رہی، جبکہ 2013سے2018تک وفاقی وزراء بھی رہے انہوں نے کہا کہ نواب اسلم رئیسانی کی حکومت میں بی این پی (مینگل) کے رکن صوبائی اسمبلی وزیر معدنیات تھے پشتونخواء ملی عوامی پارٹی بھی 5سال بر سر اقتدار رہی تو آپ لوگ بلوچستان کو ترقی یافتہ کر دیتے وزیراعلیٰ نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حیران کن ہے کہ کس طرح تین سال پہلے ایک دوسرے سے لڑنے والی مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی، جمعیت علماء اسلام، اے این پی پشتونخواء میپ،بی این پی اور نیشنل پارٹی آج پی ڈی ایم میں اتحادی بن گئی ہیں اسکی کوئی تو وجہ ہوگی،انہوں نے کہا کہ سردار عطاء اللہ کی حکومت ذوالفقار علی بھٹو نے ختم کی، بے نظیر حکومت نواز شریف نے، زرداری نے پرویز مشرف سے این آر او کیا، چور کا خطا ب بھی شہباز شریف نے دیا بلوچستان میں نواب ثناء اللہ زہری، نیشنل پارٹی اور پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کی حکومت سردار اختر مینگل، پیپلز پارٹی اور مولانا نے گرائی اور الزامات عمران خان اور اداروں کو دیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ نام نہاد قوم پرستوں نے کبھی جعلی ڈومیسائل منسوخ کرنے کی زخمت نہیں کی موجودہ حکومت نے یہ اہم اقدام کیا، بلوچستان حکومت نے صوبے کی زمین کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے قانون سازی کی الحمداللہ آج بلوچستان کے ساحل وسائل ماضی کی نسبت محفوظ ہیں،صوبائی حکومت کوئٹہ میں کینسر کے ہسپتال سمیت فاطمہ جناح ہسپتال کوئٹہ کو توسیع کر رہی ہے، جبکہ نواں کلی میں جنرل ہسپتال، کوئٹہ کے لئے کارڈیک سنیٹر بھی بنا رہے ہیں آنے والے دنوں میں مزید بہتری بھی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ نولنگ، وندر، برج عزیز ڈیم، سی پیک کے مغربی روٹ پر ژوب سے کوئٹہ پر کام کا آغاز، کراچی چمن روڈ کو دو رویہ کرنے، مکران میں سڑکیں، مکران کو نیشنل گریڈ سے منسلک کرنے سمیت کئی دیگر منصوبے 2013سے 2018کے دوران کیوں شروع نہیں کئے گئے حکومت صوبے میں 130ارب روپے کی لاگت سے سڑکیں تعمیر اور پیکج پر کام کر رہی ہے بلوچستان کا اپنا 80ارب روپے کا پی ایس ڈی پی ہے۔انہوں نے کہا کہ پشتونخواء ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی نے پانچ سال مسلم لیگ(ن) کے ساتھ مکمل اقتدار میں گزارے وہ بتائیں کہ انہوں نے مسلم لیگ(ن) کے اتحادی ہونے کے ناطے سی پیک سمیت دیگر میگامنصوبے، نیشنل ہائی وے یا موٹر وے بنائے یا نہیں