ہیلتھ کیئرکمیشن ایکٹ کے نام پرڈاکٹروکی تزلیل کسی صورت برداشت نہیں کرینگے، ینگ ڈاکٹرزایسوسی ایشن

کوئٹہ(گرین گوادر نیوز)ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے صوبائی ترجمان ڈاکٹر کلیم اللہ کاکڑ نے اپنے جاری کردہ ایک پریس رلیز میں بتایا ہے کہ محکمہ صحت مسائل سے دوچار ہے، سرکاری ہسپتالوں میں غریب مریضوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے، صوبے میں حکومت ہے نہ ہی چیف ایگزیکٹو، عوام دربدر اور بے یار و مددگار ہوکر رہ گئے، ترجمان نے بتایا کہ ہیلتھ کیئر کمیشن ایکٹ پاس کرکے گزشتہ حکومت نے ڈاکٹر دشمن ہونے کا ثبوت دیا، کمیشن کے نام پر ڈاکٹرو کی تزلیل کسی صورت برداشت نہیں کرینگے، کمیشن کا مقصد صوبے میں صحت کے نظام کو ٹھیکیدارو کے حوالے کرنے کے عمل کو ممکن بنایا ہے، جو کیخلاف مزاحمت جاری رہے گی، ترجمان نے بتایا کہ پاکستان میڈیکل کمیشن کہ ہوتے ہوئے صوبائی سطح پر ریگولیٹری باڈی بنا کر رجسٹرڈ ڈاکٹرو کی از سر نو رجسٹریشن کرنا، وفاقی ادارے سے لائسنس شدہ ڈاکٹرو کو واپس صوبائی سطح پر لائسنس کے اجراء کیلئے لائن میں کھڑا کرنااس بات کا واضح ثبوت ہے کہ نااہل اور نالائق سیکرٹریز صحت اور گزشتہ صوبائی حکومت کو اول تو پاکستان میڈیکل کمیشن کی قابلیت اور کارگردگی پر شک ہے اور دوسرا یہ کہ صوبائی کمیشن بناکر ڈاکٹرو کی رجسٹریشن اور لائسنس کے اجراء کے عمل کو اپنی کمائی اور ڈاکٹرو کی تزلیل کا ذریعہ بنانا چاہتے ہیں جو ہم کبھی ہونے نہیں دیں گے،ترجمان نے بتایا کہ کام چور اور ناکارہ سیکرٹریز کی نااہلی کی وجہ سے صوبے کے تین میڈیکل کالجز تاحال پاکستان میڈیکل کمیشن سے غیر تصدیق شدہ اور وہاں کے طلبہ غیر رجسٹرڈ ہے لیکن ڈاکٹرو سے بدنیتی کا یہ عالم ہے کہ بلوچستان ہیلتھ کیئر کمیشن ریگولیٹری ایکٹ بناکر جو ڈاکٹرز اس وقت پاکستان میڈیکل کمیشن سے رجسٹرڈ، تصدیق اور لائسنس شدہ ہے انکو بھی غیر تصدیق شدہ کراکر لائسنس ختم کروانے کے پیچھے ہیں، ترجمان نے بتایا کہ محکمہ صحت میں بیٹھے مسائل کے جڑ یہ دو سیکریٹریز صحت اور ان کے اشارہ پہ چلنے والی سابقہ حکومت کا غیر ٹیکنیکل افراد کو بدنیتی پر مبنی ہیلتھ کیئر کمیشن میں ڈال کر ڈاکٹرو کے مستقبل کا فیصلہ کن اختیار دینا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اس کمیشن کا مقصد ڈاکٹرو کے مستقبل کے ساتھ کھیلنا اور ڈاکٹرو کو بے آبرو کرنا ہے، بدنیتی اور ڈاکٹر دشمنی پر مبنی بلوچستان ہیلتھ کیئر کمیشن ایکٹ کو یکسر مسترد کرتے ہیں، آخر میں ترجمان نے بتایا کہ مسائل کے حل اور مطالبات کے حق میں ینگ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف فیڈریشن کا او پی ڈی اور آپریشن تھیٹر میں الیکٹیو سروسز کا بائیکاٹ 33ویں دن بھی جاری ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان کو مسائل کے حل کیلئے ایک ہفتے کی مہلت دیتے ہیں، مہلت ختم ہونے پر احتجاجی عمل کو سخت اور فیصلہ کن بناتے ہوئے ان ڈور سروسز و کرونا ویکسنیشن سینٹر کا بائیکاٹ، احتجاجی مظاہروں اور ریڈزون میں دھرنا سمیت تمام تر آپشنز زیر ِ عمل لائے جائیں گے جس کی تمام تر زمیداری حکومت وقت پر ہوگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے