جام کمال خان کو استعفیٰ دے دینا چاہیے ایک طرف آئین ہے تو دوسری طرف غنڈہ گری ہے ٗ ملک سکندر خان ایڈو کیٹ ٗ اسد اللہ بلوچ ٗ سر دار عبد الرحمن کھیتران کا پریس کانفر نس سے خطاب

کوئٹہ(گرین گوادر نیوز) بلو چستان اسمبلی میں اپو زیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈو کیٹ نے کہا ہے کہ یہاں آئین کے تقدس اورانسان کی حرمت کو پامال کیا گیاہے ہمارا آئین 1973 کے آرٹیکل 9 کے تحت ایک شہری کی حفاظت جان و مال کا تحفظ ریاست کی زمہ داری ہے آرٹیکل 14 میں آئین کے تحت انسان کی عزت کا تحفظ آئین کی زمہ داری ہے آرٹیکل 15 نقل و حرکت کی آزادی ہر شخص کو دیتاہے یہاں 20 تاریخ کے اجلاس سے پہلے تین معزز خواتین اور ایک مرد رکن اسمبلی کو اغواء کیا گیاآج تک ہمارے 4 اراکین اسمبلی لاپتہ ہیں۔ یہ بات انہوں نے جمعہ کو متحدہ اپوزیشن اور ناراض اراکین کی بلو چستان اسمبلی میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہاکہ اب جام کمال خان کو استعفیٰ دے دینا چاہیے ایک طرف آئین ہے تو دوسری طرف غنڈہ گری ہے اراکین اسمبلی کو حبس بے جا میں رکھنا اغواء برائے قانون ہے بلوچستان میں آئین کو پامال کرکے خواتین رکن اسمبلی کو اغواء کیا گیاہم چیف سیکرٹری کے دفتر گئے لیکن چیف سیکرٹری غائب ہوگئے ہم نے درخواست دی ہے کہ اغواء اراکین کو بازیاب اور دیگر اراکین کو تحفظ دیاجائے انہوں نے کہاکہ خواتین رکن اسمبلی کے ساتھ جو جام کمال حکومت نے کیا ہے اس کا نوٹس لیاجائے آئی جی پو لیس بلو چستان کے دفتر بھی گئے وہاں بھی درخواست جمع کرائی گئی چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ کے پاس بھی درخواست جمع کرائی گئی ہیں انہوں نے کہاکہ اس وقت تحریک عدم اعتماد میں جام کمال کیخلاف صورتحال بلکل واضع ہے 34 اراکین نے جام کمال کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کیاجام کمال نے خود اعتراف کیا کہ میرے پاس 26 اراکین ہیں جبکہ 33 چاہیے ہوتے ہیں خواتین سمیت اراکین کو فوری طور پر بازیاب کرایاجائے،انہوں نے کہاکہ منتخب ارکان کو حبس بے جا میں رکھنا رائے کے اظہار سے روکنے کی سازش ہے ہمارا مطالبہ تحریک عدم اعتماد پر دستخط کرنے والے بلوچستان اسمبلی کے 4 ارکان کی فوری بازیابی ہے بلوچستان کی صورتحال پر چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ سے اپیل ہے کہ از خود نوٹس لیں انہوں نے کہا کہ چیف سیکرٹری بلو چستان، آئی جی پولیس بلوچستان اور چیف جسٹس عدالت عالیہ بلوچستان کو ارکان کا پتہ لگانے کیلئے درخواست دی ہے مقتدر حلقوں سے مسنگ ارکان کی بازیابی پر ایکشن لینے کی درخواست ہے۔ اس موقع پر بی این پی (عوامی) کے مرکز ی سیکر ٹری جنرل و رکن صوبائی اسمبلی اسد اللہ بلو چ نے کہا کہ جام کمال نے بلوچستان میں غیر کیفیت کی صورتحال پیدا کی ہے جام کمال غیر قانونی طور پر وزیر اعلیٰ کے عہدے پر بیٹھیں ہیں اوراراکین کیخلاف گولڈ اور گن ہتھیار استعمال کیا جارہاہے انہوں نے کہاکہ آج پوری قوتین فورسز ایک شخص کو بچانے کیلئے افرتفری پیدا کررہی ہیں اللہ پاک بھی جام کمال کیخلاف ہے بلوچستان کی ماں اور بہنوں کی حفاطت ہم سب کی زمہ داری ہے۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان نازک دور سے گزر رہا ہے مذید نقصان برداشت نہیں کرسکتا جمہوریت کوچلنے دیا جائے ارکان کو 25 اکتوبر کے دن ان کا آئینی حق استعمال کرنے دیا جائے۔پریس کانفرنس سے بلو چستان عوامی پارٹی کے ترجمان و رکن صوبائی اسمبلی سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ پارٹی کی صدارت کے حوالے سے جام کمال کی تینوں پٹیشن بلوچستان ہائی کورٹ نے Dismiss کردیں ہے انہوں نے دعویٰ کیا کہ چاروں ارکان اسمبلی کو اسلام آباد مونال ریسٹورنٹ میں رکھا گیا ہے انہوں نے مزید کہا کہ ہارس ٹریڈنگ وزارت اور مراعات کی لالچ سے ناراض ارکان کو خریدنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے