وزیراعلیٰ کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمہوریت کیساتھ کھلواڑ ہے،اصغر اچکزئی

کوئٹہ (گرین گوادر نیوز) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر وپارلیمانی لیڈر اصغر خان اچکزئی نے کہاہے کہ وزیراعلیٰ جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمہوریت کے ساتھ کھلواڑ ہے،اپوزیشن جماعتیں اسپیکر کے کس بات سے متاثر ہیں کہ انہیں غیراعلانیہ پارلیمانی لیڈر نامزد کئے ہوئے ہیں،عوامی نیشنل پارٹی تحریک عدم اعتماد میں اکثریت کے ساتھ ہیں،اپوزیشن کی یکجہتی سینیٹ الیکشن میں کیوں نظرنہیں آئی جب ایک جیتی ہوئی نشست حکومت کو دی گئی۔ان خیالات کااظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین،خدائی خدمتگار تنظیم کے سپریم کمانڈرڈاکٹر شمس الحق، جنرل سیکرٹری محبت کاکا، ایڈیشنل سیکرٹری صاحب جان لالا، انجینئر زمرک خان اچکزئی،رشید خان ناصر، حاجی نذر علی پیر علی زئی و دیگر بھی موجود تھے۔اصغر خان اچکزئی نے کہاکہ وزیراعلیٰ جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمہوریت کے ساتھ کھلواڑ ہے جس تحریک کا اس وقت لوگ قیادت کررہے ہیں وہ اسپیکر کے کس بات سے متاثر ہوئے ہیں اس تحریک کے مستقبل میں خطرناک نتائج برآمدہونگے پی ڈی ایم کے سربراہ کا سافٹ ویئر بقول ایمل ولی خان اپ ڈیٹ ہوگیاہے انہوں نے کہاکہ حیران ہوں کہ بی این پی پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور جمعیت جیسی بڑی جماعتوں نے اسپیکر کو غیر اعلانیہ طور پر انہیں پارلیمانی لیڈر مان چکے ہیں۔ اکثریت والے حکومت اور اقلیت والے باہر ہوں گے۔ ہم مسلسل ہرنائی زلزلے کے متاثرین کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ سیاسی جماعتوں کو عوام سے صرف ووٹ تک کا ناطہ نہیں رکھنا چاہیے۔ ہرنائی کے معاملے پر پہلے منتخب جماعتیں خاموش ہے جام کمال سے رابطے میں ہیں جام کمال نے ایک گھنٹے میں ہرنائی کو آفت زدہ قرار دیا۔ وہ گروپ اور لوگ جو پہلے کر چکے ہیں اب بھی پھر سرگرم ہیں اے این پی اکثریت کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آج کا صورت حال اور کل کا صورت حال مختلف ہے اس وقت پوری مسلم لیگ ایک طرف ہو گئی نواب زہری نے خود استعفیٰ دیکر ایک طرح سے اس گروپ کا حصہ بن گئے تھے۔ جمہوری اصولوں کو پاؤں تلے روندا جا رہا ہے۔ اپوزیشن وزیر اعلی بنانے کی کوششوں میں ہے وہ کہتا کہ میں نکل چکا ہوں پھر کوئی توک تھا اب بھی جام کو اکثریت حاصل ہے۔ یہ یکجہتی اپوزیشن کے سینیٹ میں کیوں نہیں دیکھی جب اپوزیشن میں شامل جماعتوں نے سینیٹ کی جیتی ہوئی نشست حکومت کو دی۔عثمان خان کاکڑ جب امیدوار تھا اس کو کیوں کامیاب نہیں کرایا گیا ان کے دو لوگ ٹوٹے تھے کونسی حقیقی کارروائی کی گئی ہے۔ مولانا کا بیان ایک ہی ادارہ امید کی کرن ہے کے پیچھے کونسی کھڑیاں ہے ہم اس کو سازش سمجھتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے