خضدار، بارڈر بندش کیخلاف بی این پی عوامی کی احتجاجی ریلی

خضدار (گرین گوادر نیوز) بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے مرکزی کال کے مطابق پورے بلوچستان کی طرح آج 17 اگست کو جھالاوان کے دل ضلع خضدار میں مکران بارڈر کی بندش منشیات جیسے ناسور صوبے میں قومی شاہراہوں کی عدم ڈبل سیکشن بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ودیگر عوامی ایشوز پر ایک عظیم الشان پرامن احتجاجی موٹر سائیکل کا انعقاد کیا گیا احتجاجی ریلی صبح 11 بجے بابائے بلوچستان میر غوث بخش بزنجو فٹبال اسٹیڈیم سے نکل کر شہر کے مختلف شاہراہوں سے ہوتا ہوا پرامن طریقے خضدارپریس کلب کے سامنے ایک بہت بڑےجلسے کی شکل اختیار کی گئ ریلی کی قیادت ضلعی صدر عمران میروانی ضلعی سینیئرنائب صدر میر بینیامین زہری ضلعی جنرل سیکٹریری صدام بلوچ سابق ضلعی جنرل سیکٹریری منیراحمد زہری سابق تحصیل صدر رئیس علی حسن موسیانی سابق ضلعی صدر سردارنواز چھانگا میر نصیراِحمد جتک حاجی عبدالوہاب موسیانی کامریڈ غلام حسین بلوچ عبدالحکیم زہری ودیگر کررہے تھے جلسے سے بی این پی عوامی کے ضلعی صدر ڈاکٹر عمران میروانی جنرل سیکٹریری صدام بلوچ سابق ضلعی جنرل سیکٹریری منیراحمد زہری سابق ضلعی آرگنائزر حاجی نورالدین چھٹہ سابق تحصیل صدر رئیس علی حسن موسیانی ضلعی سینیئر نائب صدر جنید مراد مینگل اسٹوڈنٹ ونگ کے صدر نوید مینگل ضلعی لیبر سیکٹریری ادوحمید مردوئ ضلعی فشریز سیکٹریری بابو پیرجان مینگل سینیئر رہنما کامریڈ روف گل موسیانی ضلعی آفس سیکٹریری بشیراحمد موسیانی ضلعی رہنماء اقبال چنال ایاز شاہ جیلانی ودیگر مقررین نے خطاب کیا

مقررین نے جوشیلے انداز میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہیکہ ہے صوبہ بلوچستان میں 73 برسوں سے وفاق کی ناانصافیاں تسلسل کے ساتھ جاری ہے صوبہ کے غریب عوام روزگاربجلی روڈ سے محروم ہے اور یہاں کے نوجوان طبقہ منشیات جیسے لعنت اور ناسور میں ملوث ہیں بلوچستان ملک کے دیگر صوبوں کے نسبت دنیا کے جدید سہولتوں سے مکمل طور پر محرومیت کا شکار ہے بے روزگاری کے ہاتھوں نوجوان طبقہ خودکشیاں کررہی ہے بلوچستان کے عوام بارڈر کی وجہ سے ایک باعزت روزگار کررہے تھے مگر وفاق کو یہ ہرگز راس نہ آئ کہ یہاں کے غریب عوام بارڈر پر پیٹرول اور ڈیزل کے کاروبار کرکے بمشکل اپنے بچوں کے پیٹ کی کفالت کرسکے اور یہ دووقت کے حلال کی روٹی کماکر اپنے بچوں کو کھلائے وفاق کا صوبہ کے عوام ساتھ ایک سوتیلا پن ناروا رویہ نصف صدی سے جاری ہےجسکی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہیں صوبہ بلوچستان میں ایک سازش کے تحت منشیات کو عام کیا جارہا ہے آئے دن ہر کنمبےمیں ایک نشئ نوجوان پیداہورہا ہیں اور نوجوان نسل نشے کی عادی بن کراپنے خاندان کیلئے ایک وبال جان بن چکاہے حکومت منشیات کی روک تھام کرنے میں مکمل طورپر ناکام ہیں

منشیات روزانہ کی بنیادپر قومی شاہراہوں سے اندرونی سندھ اور بلوچستان سمگلنگ کیا جارہا ہے اور ٹنون کے حساب سے گاڑیوں میں سپلائ ہوکر صوبہ بلوچستان اور سندھ کے نوجوان نسل کے تباہی اوربربادی کا سبب بن رہا ہیں اس کے روک تھام کیلئے حکومت کوسنجیدگی سے اقدامات اٹھاکراس میں ملوث بڑے بڑے مافیاز کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہونا ہوگا اور نوجوان نسل کو منشیات سے پاک کرکے ملک اور وطن کو خوشحالی کی طرف گامزن کرنا ہوگی بی این پی عوامی کا یہی نعرہ ہے خوشحال پاکستان اور تعلیم یافتہ بلوچستان ہمارا ویثرن ہیں اس کے علاوہ قومی شاہراہیں چمن ٹو کراچی کوئٹہ ٹو جیکب آباد قومی شاہراہیں سنگل روڈ کی وجہ سے روزانہ چھوٹی بڑی گاڑیاں حادثات کا شکار ہورہے ہیں اور کئ قیمتی جانیں ضائع ہوچکی ہے مگر حکمرانوں کے کانوں میں آج تک کوئ نہیں رینگتی گونگے اور بہرے حکمران ٹس سے مس نہیں ہورہے ہیں ڈبل سیکشن کیلئے کئ سالوں سے صوبہ کے عوام پرامن طریقے سے احتجاج کررہے ہیں وفاقی حکومت نے ہروقت آجکل کے بہانے صوبہ کے عوام کو تسلیاں دے دیکر ہمیشہ عوام بے وقوف بنارہے ہیں مگر قومی شاہراہیں وہی کا وہی ہیں

بی این پی عوامی عوام کی پارٹی ہےوہ ہمیشہ عوام کی درد کو اپنا درد سمجھ کر سڑکوں پر نکل کر وفاقی حکومت کو یہ باورکرائیں گے کہ بلوچستان کے عوام وفاق سے خیرات نہیں اپنا حقوق مانگتے ہیں ایک طرف وفاق کی دعوے کہ بلوچستان کے عوام کو انکا حقوق مکمل دیا جارہاہے مگر یہ دعوے محض ایک شوشا چھوڑاجارہا ہے اور قوم کو انکے بنیادی حقوق سے مکمل طور پر نظر کیا گیاہے اورعوام خوشحالی کے بجائے تباہی کے دہانے پر لاکھڑا ہیں دوسری طرف بلوچستان کے عوام سے انکی روزی روٹی بھی چھینا جارہا ہے اس سے بڑا حقوق اور ہمیں کیا دیں گے وفاق بلوچستان کے عوام کو بجلی سے محروم رکھاگیا ہے اس شدید گرمی میں بجلی کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ جارہی ہے شہری عوام کے ساتھ ساتھ یہاں کے زمینداروں کےفصلات باغات بھی واپڈا کی وجہ سے خشک ہوگئے ہیں دادو ٹرانسمیشن لائن کے بجلی بھی یہاں زمینداروں کیلئے نہ ہونے کے برابر ہے زمیندار طبقہ واپڈا کے ہاتھوں نان شبینہ کا محتاج بن گئے ہیں اور فاقہ کشی پر مجبور ہوگئ ہے رزعی قرضے بڑھنے پر زمینداروں نےواپڈا کےہاتھوں چین اور سکون کی زندگی سے یکسر محروم ہوگئے ہیں

وفاقی حکومت کے عدم توجہی کی بدولت بلوچستان کے عوام دووقت کی روٹی سے محروم ہوکر رہ گئ ہےمقررین نے کہا آج وفاقی حکومت سے اس عظیم الشان احتجاجی ریلی کی توسط سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بارڈر کے بندش کی فیصلہ واپس لیکر یہاں کے غریب عوام کو دووقت کی روٹی حاصل کرنے کیلئے انہیں باعزت روزگار کرنے کی اجازت دی جائےمنشیات جیسے ناسور کو مکمل طور پر بند کرکے منشیات فروشوں سے اعلان جنگ کا فیصلہ کریں اور بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کوختم کرکے شہری علاقوں کو کم ازکم 18 گھنٹے بجلی مہیا کی کریں اور دیہاتوں کے زمینداروں کو 12 گھنٹے بجلی فراہم کیاجائے اور بلوچستان کے تمام قومی شاہراہوں کو فل فور ڈبل سیکشن کرنے کی احکامات صادر فرماکر عوام کو آرام دہ سفرکرنے کیلئے انکے دیرینہ مطالبہ پر عملدرآمد کرکے بلوچستان کے عوام اس پریشانی سے چھٹکارا دلائ جائے

آخر میں مقررین نے کہا ہے بی این پی عوامی کے مرکزی قائد سابق وفاقی وزیر میر اسراراللہ خان زہری مرکزی سیکٹریری جنرل صوبائ وزیر واجہ میر اسداللہ بلوچ مرکزی سنٹرل کمیٹی ممبر سابق صوبائی وزیر داخلہ بلوچستان نوابزادہ میر ظفراللہ خان زہری مرکزی سینئر نائب صدر صوبائ وزیر میر اصغر رند ودیگر مرکزی قائدین کے کال پر بی این پی عوامی کے جیالے کارکناں عوام کے جائز مسائل کیلئے کسی قربانی دینے سے دریغ نہیں کریں گے اور عوام کی بنیادی حقوق کیلئے ہر فورم پر بلا خوف و خطرہ آواز بلند کرنے میں کوئ کسر باقی نہیں چھوڑیں گے اور عوام کے حقوق کیلئے ہر میدان میں جنگ لڑیں گے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے