گوادر، کورونا وائرس سے 11 افراد جان کی بازی ہار گئے

گوادر (گرین گوادرنیوز) سی پیک کے شہر گوادر میں کرونا وائرس کے باعث گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 11افراد جاں بحق ہوگئے،جاں بحق افراد میں خواتین بھی شامل ہیں،پسنی میں بھی تین افراد کرونا وائرس کے باعث جاں بحق ہوگئے جاں بحق افراد تیز بخار میں مبتلا تھے جن میں زیادہ تر سرکاری ہسپتال میں بہتر علاج نہ ملنے کے باعث اپنے جاں کی بازی ہار گئے۔گوادر میں گوادر پورٹ اتھارٹی کے زیرنگرانی جی ڈی اے ہسپتال کے نام سے ایک بڑی ہسپتال بھی قائم ہے اور سول ہسپتال گوادر اس شہر کا قدیم ترین ہسپتال ہے جسکی ابھی ازسر نو تزئین آرائش کی جارہی ہے لیکن صحت کی بہتر سہولیات ابھی بھی گوادر میں موجود نہیں ہے۔محکمہ صحت بلوچستان سے وابستہ ایک اعلی افسر کے مطابق حکومت بلوچستان صحت کے شعبے میں ہر سال کروڑوں روپے کے فنڈز گوادر کے لئے مختص کرتی ہے جو باقاعدہ ریلیز بھی کردیے جاتے ہیں لیکن گوادر کے شہری صحت عامہ کی سہولتوں سے محروم ہیں۔گوادر سے آنے والی میڈیا رپورٹس کے مطابق گوادر کو پچھلے دس دنوں سے انتہائی مضرصحت پانی سپلائی کی گئی جس کی ویڈیوز سوشل میڈیا میں بھی وائرل ہوچکی ہیں مقامی میڈیا اور سوشل میڈیا میں خبریں چلنے کے بعد گوادر پورٹ سے گوادر سٹی کو روزانہ دو لاکھ گیلن پانی کی فراہمی شروع کردی گئی ہے جو ترقی کے دعویدار اس شہر کے مکینوں کے لیے انتہائی کم ہے پی ایچ ای حکام نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ گوادر کے صرف ایک وارڈ کی ضرورت آب ڈھائی سے تین لاکھ گیلن ہے۔گوادر کے انتظامی آفیسر ڈپٹی کمشنر گوادر کی جانب سے گوادر شہر میں سمارٹ لاک ڈان کرانے کے احکامات جاری کئے گئے اور شہر کی بیشتر مارکیٹیں جزوی طور پر بند ہیں اور کرونا ویکسینیشن سے متعلق بھی مختلف قسم کی پابندیاں لگانے کے احکامات دیئے گئے ہیں ان احکام میں یہ بھی ہے کہ علاج کے لیے سول ہسپتال گوادر جانے والے ان لوگوں کا علاج نہیں کیا جائے گا جنہوں نے اگر کرونا ویکسینیشن نہیں کرائی ہو۔گوادر کے ایک شہری نے بتایا کہ تیز بخار اور کھانسی کی وجہ سے وہ پریشان ہیں سرکاری ہسپتال میں بہتر علاج دستیاب نہیں ہے ایمرجنسی میں جانے والے مریضوں کے لیے ویکسینیشن ضروری قرار دینا لوگوں کو زہنی طور پر ہراساں کررہا ہے۔محکمہ صحت بلوچستان کے حکام کرونا کے اس چوتھی لہر پر قابو پانے کے لیے ویکسینیشن کو ضروری قرار دے رہے ہیں جبکہ ایس او پیز پر بھی پابندی سے عمل درامد کرانے کے لیے انتظامیہ سے اپیل کی جارہی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے