بیرون ملک بیٹھے ناراض بلوچوں سے بات چیت کرنا وزیراعظم کے اختیار سے باہر ہے،سعید الحسن مندوخیل

کوئٹہ: پاکستان مسلم لیگ کے صوبائی صدر سابق وفاقی وزیر سینیٹرسعید الحسن مندوخیل نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ناراض بلوچوں کوقومی دھارے میں شامل کرنے کے حوالے سے بیان انکے اختیارات سے بالا تر ہے وزیراعظم اگر چاہیں تو نارواض بلوچوں اور مقتدرہ حلقوں میں ایک پیج پر لا کر بات چیت کے لئے ماحول پیدا کر سکتے ہیں، افغانستان سے مہاجرین کی ممکنہ آمد پر پاکستان کو مسائل کا سامنا کرنا پڑھ سکتے ہے مہاجرین کی ممکنہ آمد کے حوالے سے ملکی مفاد میں پالیسی مرتب کی جائے، یہ بات انہوں نے وزیراعظم عمرا ن کی جانب سے ناراض بلوچوں سے بات چیت کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہی۔ سابق سینیٹر سعید الحسن مندوخیل نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان عالمی سطح کے بڑے مسائل پر بیانات دینے کے عادی ہیں بلوچستان کے مسائل اور صورتحال انتہائی حساس ہے بیرون ملک بیٹھے ناراض بلوچوں سے بات چیت کرنا وزیراعظم کے اختیار سے باہر ہے البتہ وہ صرف مقتدرہ حلقوں اور ناراض بلوچوں کو بات چیت کی میز پر لانے کیلئے ماحول سازگار بنا کر انہیں ایک پیج پر لانے کا کردار ادا کر سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ افغانستان میں حالات کی خرابی کے اثرات پاکستان پر بھی مرتب ہو سکتے ہیں افغان مہاجرین کی ممکنہ آمد کے بعد پاکستان کو مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اس حوالے سے ملکی مفاد میں حکمت عملی مرتب کی جانی چاہیے اور اگر ممکنہ طور پر مہاجرین آئیں تو انہیں سرحدپر لگائی جانے والی باڑ کے اس پار یا پھر کیمپ بنا کر اس کے اندر رکھا جائے انہوں نے مزید کہا کہ ژوب میں قبائل کے درمیان حالات کشیدہ کئے جارہے ہیں اس تمام عمل کی ذمہ داری حکومت اور حکومت ہی کی خواہش پر دو قوموں کو آپس میں لڑوایا جارہا ہے ژوب میں غیر مقامی لوگوں کو آباد کرنے سے وہاں کے حالات خراب ہو نے کا خدشہ ہے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی پالیسیوں کی وجہ سے پشتونوں میں بھی احساس محرومی اور غم و غصہ پایا جاتا ہے جس کا ازالہ کیا جانا چاہیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے