بلوچستان اسمبلی پر بکتر بند گاڑیاں چڑھانا بد ترین آمرانہ عمل ہے، فیصل کریم کنڈی

کوئٹہ:پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ بلوچستان اسمبلی پر بکتر بند گاڑیاں چڑھانا بد ترین آمرانہ عمل ہے اپوزیشن ارکان کے خلاف مقدمہ واپس لیا جائے، صوبے میں امن وامان کی صورتحال مخدوش ہے، مسلم لیگ(ن) نے پی ڈی ایم میں وہ کردار ادانہیں کیا جو کرنا چاہیے تھا،دیکھنا ہوگا کہ مولانافضل الرحمن اور مریم نواز 4 جولائی کو استعفوں اور لانگ مارچ کا اعلان کرتے ہیں یا نہیں۔یہ بات انہوں نے بدھ کو کوئٹہ پریس کلب میں پیپلز پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری روزی خان کاکڑ، سیکرٹری اطلاعات سردار سربلند خان جوگیزئی سمیت دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر صوبائی جنرل سیکرٹری اور سیکرٹری اطلاعات ودیگر قیادت کے ہمراہ عثمان کاکڑ کی تعزیت و فاتحہ خوانی کی پیپلزپارٹی عثمان خان کاکڑ شہید کے لواحقین کیساتھ کھڑی ہے، عثمان کاکڑ کے بیٹے نے جوڈیشل کمیشن کیساتھ پارلیمانی کمیٹی بنانے کا بھی مطالبہ کیا ہے جس کی حمایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ سپرہ راغہ روڈ کی عدم تعمیر کے خلاف احتجاجی کیمپ،عوامی نیشنل پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے رکن عبید اللہ کاسی کے اغواء کے خلاف قائم کیمپ اور بجلی روڈ تھانہ میں اپوزیشن ارکان کے پاس بھی گئے انہوں نے کہا کہ عوام مدینہ کی ریاست کا خواب دیکھایا گیا کہاگیا کہ دو نہیں ایک پاکستان ہوگا بلوچستان کے دورے کے دوران پتا چلا نہ مدینہ کی ریاست ہے نا ایک پاکستان ہے اپوزیشن کے حلقوں میں منتخب کے بجائے جو لوگ سلیکٹ نہیں ہوسکے انہیں فنڈز دئیے گئے ہیں منتخب نمائندوں کے حلقوں کیلئے فنڈز نہیں دیئے جارہے، فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ صوبائی اسمبلی پر بکتر بند گاڑیاں چڑھائی گئیں اسکا اسپیکر کو نوٹس لیناچاہیے ایسا فعل تو آمریت میں بھی نہیں ہوا موجودہ حکومت اور اسکے اتحادیوں نے ماضی میں بھی پارلیمنٹ اور پی ٹی وی پر حملے کئے آج موجودہ حکومت صوبائی اسمبلی پر بکتر بندگاڑیاں دوڑا رہی ہے اپوزیشن ارکان اسمبلی کے خلاف مقدمہ واپس لیا جائے انہوں نے کہاکہ صوبے میں امن وامان کی صورتحال مخدوش ہے اے این پی کے رہنماء عبید اللہ کاسی اغواء اور زیارت میں دو مزدور قتل اور ایک کو زخمی کیاگیا انہوں نے کہا کہ وزیراعلی کہتے ہیں تین بجے بجٹ ملا ہے، پاکستان پیپلز پارٹی فلاحی ریاست کا خواب دیکھتی ہے جمہوریت اور امن وامان ہو جن لوگوں سے ہمارا مقابلہ ہے وہ فلاحی ریاست نہیں چاہتے وہ چاہتے ہیں آمریت ہو، اے این پی کے رہنماء اغواء ہوئے پولیس کو پتا نہیں کس نے اغواء کیا افغانستان کے حالات کا اثر بلوچستان اور خیبر پختونخواء پر آئیں گے نا اہل اور نالائق حکومت کو کہتے ہیں کہ خطے کی صورتحال پر ان کیمرہ اجلاس بلایا جائے اور پارلیمنٹ کو افغانستا ن اور موجودہ صورتحال پر اعتماد میں لیا جائے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم سے امید ہے کہ و ہ امریکہ کو اڈے نہ دینے کے بیان پر قائم رہیں گے اور ماضی کی طرح اپنے فیصلوں سے یو ٹر ن نہیں لیں گے انہوں نے کہاکہ ذلفی بخاری اسرائیل گئے عمران خان نو رتن کی کرپشن پر نیب کاروائی کیوں نہیں کرتا، پنجاب میں نیب کو گرفتاری سے پہلے بتانے کا کہا گیا ہے، سندھ میں خورشید شاہ دو سال سے قید ہیں،پرویز خٹک کہتے ہیں کہ انکے حلقے میں غربت ختم ہوچکی ہے کوئی بھی غریب نہیں کچے گھر ختم ہوچکے ہیں انکے دعوے حقیقت کے بر عکس ہیں پتا نہیں وہ کونسی دوا لیتے ہیں جو انہیں نظر نہیں آتا انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کو جو بجٹ بنا کردیا گیا ہے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں دوسرے صوبوں کی طرز پر بنائیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امید کرتے ہیں 4 جولائی کو پی ڈی ایم جلسے میں استعفوں کا اعلان کیا جائیگا،ا سپیکر کے پاس ہمارے دو گرفتار ایم این ایز کو صرف 24 گھنٹے کیلئے اجلاس میں بلانے کا اختیار نہیں اسپیکر قومی اسمبلی بتائیں خورشید شاہ صاحب کو پہلے دن کیوں نہیں بلایا، انہوں نے کہا کہ ریاست سے مطالبہ کرتے ہیں سرحدوں پر کاروبار کھولا جائے، چمن بارڈر بند کیا گیا ہے جس کی وجہ سے 15 ہزار مزدوروں کے گھرانے متاثر ہورہے ہیں،کاروبار نہیں کھلے گا تو بدامنی ہوگی، فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ وزیراعظم کی ایک کروڑ نوکریاں پچاس لاکھ گھر کہاں گئے،انہوں نے کہا کہ ن لیگ نے اپوزیشن میں جو کردار ادا نہیں کیا جو کرنا چاہیئے تھا،پنجاب میں تحریک عدم اعتماد کامیابی کے امکانات ہیں،پی ڈی ایم صرف جلسہ جلسہ کھیلنا چاہتی ہے،اب دیکھنا ہوگا کہ مولانافضل الرحمن اور مریم نواز 4 جولائی کو استعفوں اور لانگ مارچ کا اعلان کرتے ہیں یا نہیں۔ ایک سوال پرانہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں اکثریت مسلم لیگ ن کی ہے اور اپوزیشن لیڈر بھی ان کا ہی ہے بجٹ کی منظوری کے دوران شہباز شریف کی اجلاس میں عدم شرکت کی وضاحت ن لیگ نے کی ہے کہ ان کے کوئی قریبی عزیز فوت ہوئے تھے مگر ہمیں تحفظات ہیں کہ مسلم لیگ ن نے اپوزیشن میں وہ کردار ادا نہیں کیا جو کرنا چائیے تھا بلاول بھٹو نے نے پہلے دن ہی کہا تھا کہ وہ اپنے تمام ارکان قومی اسمبلی کو بجٹ ناکام بنانے کیلئے اپوزیشن لیڈر کے حوالے کرتے ہیں کل ہمارے دو ارکان قومی اسمبلی کے علاوہ جنہیں کورونا ہوا ہے وہ موجود نہیں باقی تمام ارکان قومی اسمبلی موجود تھے۔لیڈر ا?ف اپوزیش کے عزیز کی فوت ہوگئے تھے وہ نہیں آئے تاہم دیگر ارکان قومی اسمبلی کی پوچھ گچھ ہونی چائیے کہ وہ کیوں نہیں آئے۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی بنیاد پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی بلائی گئی اے پی سی میں رکھی گئی پی ڈی ایم دس جماعتوں کا اتحاد تھا مگر اس اتحاد میں شامل دو جماعتیں چلی گئیں جس کے بعد پی ڈی ایم نہیں رہی بلکہ ہم خیال جماعتوں کا اتحاد ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کو 2008ء میں جب حکومت ملی توصدر آصف علی زرداری نے سب سے پہلے مرکزی حکومت کی طرف سے بلوچستان کے عوام سے معافی مانگی آغاز حقوق بلوچستان کا ایک پیکج دیا سوات میں پاکستان کا جھنڈا نہیں لہرایا جارہا تھا ہم نے سیکورٹی فورسز سیاسی جماعتوں اور شہریوں کیساتھ ملکر امن کی طرف سفر کیا، بلوچستان کی عوام کے مطالبہ پر پیپلز پارٹی نے صوبے میں اپنی حکومت ختم کی لیکن آج کا وزیراعظم جنازوں میں شرکت کیلئے نہیں آتا اور کہتا ہے کہ پہلے جنازہ دفنا دیئے جائیں پھر وہ آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ ارسا میں پانی کا ایشواء ہے، ہماری خواہش ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان اس کو سی سی آئی کے اجلاس میں اٹھاتے مگر انہوں نے یہ مسئلہ نہیں اٹھایا اگر بلوچستان کو سندھ حکومت نے پانی کے پیسے دینے ہیں تو سندھ حکومت ضرور ادائیگی کریگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے