لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں دھماکے سے 3 افراد جاں بحق، متعدد زخمی
لاہور: جوہر ٹاؤن میں ہونے والے دھماکے میں 3 افرد جاں بحق اور 14 افراد زخمی ہوگئے۔ لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں دھماکا ہوا ہے، دھماکے اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز میلوں دور تک سنائی گئی جب کہ قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور آس پاس کھڑی گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا، اور دھماکے کی جگہ پر آگ لگ گئی۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے سے 3 گاڑیاں اور 3 موٹر سائیکلیں مکمل طور پر اور ایک رکشہ جزوی تباہ ہوگیا، اور ممکنہ طور پر یہ بم دھماکا تھا، تاہم یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ دھماکا خیز مواد کہاں نصب تھا، بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیم بھی جائے حادثہ پر پہنچ گئی ہے، جب کہ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر آپریشن شروع کردیا ہے اور عوام کو جائے وقوعہ کی جانب جانے سے روک دیا گیا ہے۔
دھماکا کیسے ہوا؟ عینی شاہد خاتون نے بتادیا
دوسری جانب ایک عینی شاہد خاتون نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ آج صبح سے گلی کے باہر ایک نامعلوم موٹرسائیکل کھڑی تھی، اور دھماکا خیز مواد اسی میں رکھا گیا تھا، کیوں کہ دھماکے کے بعد موٹرسائیکل کے پرخچے اڑ گئے۔ ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے میں اب تک 3 افراد جاں بحق اور 14 افراد زخمی ہوئے ہیں جنہیں اسپتال منتقل کیا جارہا ہے، زخمیوں میں 5 افراد کی حالت تشویشناک ہے۔ ایم ایس جناح اسپتال یحیی سلطان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ زخمیوں کے جسموں میں بال بیرنگ موجود ہیں، زخمیوں میں ایک 7 ماہ کی حاملہ خاتون بھی شامل ہے اور اس سمیت ایک کسمن بچہ وینٹی لیٹر پر ہیں، زخمیوں کو زیادہ نقصان بال بیئرنگ کے باعث ہوا اور 6 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔
وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کا جوہر ٹاؤن میں دھماکے کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کرلی۔ انہوں نے ہدایت کی کہ دھماکے کے ذمہ داروں کو فی الفور قانون کی گرفت میں لایا جائے۔ وزیراعلی عثمان بزدار نے جناح اسپتال اور دیگر اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ زخمیوں کے علاج معالجے کے لئے تمام ممکنہ اقدامات کئے جائیں۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے جوہر ٹاؤن لاہور دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب سے دھماکے کی رپورٹ طلب کرلی، شیخ رشید احمد نے دھماکے سے زخمی ہونے والوں کی جلد صحتیابی کے لئے دعا کی، انہوں نے کہا کہ دھماکے کی نوعیت کا پتہ لگایا جارہا ہے اور وفاقی ادارے تحقیقات میں پنجاب حکومت کی معاونت کررہے ہیں۔
دھماکے کی ابتدائی رپورٹ
ذرائع کے مطابق جوہر ٹاؤن دھماکے کی ابتدائی رپورٹ تیار کرلی گئی ہے، اور تحقیقاتی اداروں نے رپورٹ آئی جی پنجاب کو پیش کر دی ہے، آئی جی پنجاب اور دیگر اعلیٰ حکام کچھ دیر میں رپورٹ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو پیش کریں گے۔
ذرائع کاکہنا ہے کہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لاہور دھماکے میں 15 سے 20 کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال ہوا اور اس میں غیرملکی ساختہ مواد استعمال ہوا، جب کہ دھماکے میں بال بیئرنگ ، کیل اور دیگر بارودی مواد استعمال ہوا۔
رپورٹ میں مزید انکشاف ہوا ہے کہ دھماکا خیز مواد کار میں نصب تھا، اور دھماکا کنٹرول ڈیوائس سے کار میں کیا گیا، دھماکے کی جگہ تین فٹ گہرا اور 8 فٹ چوڑا گڑھا پڑا اور اس سے 100 مربع فٹ ریڈیئس کا علاقہ متاثر ہوا، جب کہ دھماکے کی شدت کے باعث قریبی عمارتوں اور گاڑیوں کےشیشے ٹوٹے۔