ترقیاتی فنڈز پر ممبر کا حق ہے لیکن دھونس، دھمکی اور گالم گلوج سے حق لینا صحیح عمل نہیں، میرعبدالکریم نوشیروانی
کوئٹہ : بلوچستان عوامی پارٹی کے سینئرنائب صدر اور سابق صوبائی وزیر میر عبدالکریم نوشیروانی نے گزشتہ دنوں بلوچستان اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں پیش آنے والے واقعے پر تشویش و افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسمبلی میں جو کچھ ہوا یہ ہماری روایات اور ثقافت کے منافی ہے ہماری روایات اور ثقافت میں عزت و احترام ضروری ہے ترقیاتی فنڈز پر ممبر کا حق ہے لیکن دھونس، دھمکی اور گالم گلوج سے یہ حق لینا صحیح عمل نہیں اپوزیشن نے جہاں بلوچستان کی روایات، رسم و رواج اور ثقافت کو روندا وہاں اس نے صبرو تحمل کا دامن بھی چھوڑ دیا۔ یہ بات انہوں نے اپنی رہائش گاہ پر ملاقات کرنے والے مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہی سابق صوبائی وزیر عبدالکریم نوشیروانی نے کہا کہ وزیراعلیٰ جام کمال کی ایک تاریخ ہے۔ جسے ہم ایک قبائلی اور سیاسی معاشرے میں رہتے ہوئے نظر انداز نہیں کرسکتے جو کچھ اسمبلی میں ہوا یہ ہرگز نہیں ہونا چاہئے تھا بلوچستان کی ثقافت رسم و رواج اور روایات اسکی اجازت نہیں دیتے لیکن بد قسمتی سے آج ہم ان روایات، رسم و رواج اور ثقافت سے بہت دور نکل گئے ہیں ہم اپنی ذات تک محدود ہوگئے ہیں ہم یہاں کی روایات کی پاسداری کے بجائے اپنی ذات کا سوچتے ہیں بلوچستان میں مخلوط حکومت ہے تمام عوامی نمائندوں کو ترقیاتی فنڈز کا ملنا ان کا حق ہے لیکن یہ حق گالم گلوج، دھونس دھمکی اور کلاشنکوف سے لینا صحیح عمل نہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ اگر ہم ماضی پر نظر ڈالیں تو 1985سے لیکر 2008تک ایم پی ایز فنڈز 50سے 80لاکھ روپے ہوتا تھا۔ ہم نے اس فنڈز سے اپنے حلقوں کو ترقی دی۔ ہم چیلنج کرتے ہیں کہ کوئی ہم پر 5روپے بھی ثابت کرے تو ہم سیاست چھوڑ دیں گے آج ہر ممبر کو 10سے 20کروڑ روپے مل رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ جام کمال کی مہربانی اور حب الوطنی ہے کہ وہ سب کو یکساں فنڈز دے رہے ہیں اسکے باوجود اگر ہم غلط قدم اٹھاتے ہیں تو یہ ہمیں زیب نہیں دیتا آج ایک سرگرم اپوزیشن لیڈر دس سال تک پی اینڈ ڈی کا وزیر رہا اس نے صوبے کے لئے کیا کیا؟ کوئی اس کے خلاف آواز کیوں نہیں اٹھاتا! ہاں کوئی جام کمال کو برداشت نہیں کرتا تویہ اور بات ہے لیکن ہم کہتے ہیں کہ وزیراعلیٰ جام کمال کے ہاتھ صاف ہیں ان کا تیسرا بجٹ ہے انہوں نے تینوں بجٹوں میں اپوزیشن اور حکومتی ارکان کو یکساں اہمیت دی۔ تمام شعبہ زندگی اورمحکموں کی ترقی کے لئے فنڈز جاری کئے کیونکہ وہ اجتماعی سوچ کے حامل ہیں وہ بلوچستان کو اپنا صوبہ تصور کرتے ہیں تمام اضلاع کو اپنا ضلع سمجھتے ہیں وہ بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کے حامی ہیں ان کا وژن بلوچستان کو ترقی یافتہ صوبہ بنانا ہے جو شاید بعض مخالفین کو ہضم نہیں ہورہا۔