نوجوانوں میں کتابیں پڑھنے کی عادت اور مطالعہ کے رحجان پر سوشل میڈیا کی رنگینی غالب ہوتی جا رہی ہے، جعفرخان مندوخیل
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ آج کل نوجوانوں میں کتابیں پڑھنے کی عادت اور مطالعہ کے رحجان پر سوشل میڈیا کی رنگینی غالب ہوتی جا رہی ہے جس سے ان کی تخلیقی صلاحیتوں اور تحقیق کے جذبہ کا فقدان پیدا ہونے لگا ہے. ضروری ہے کہ ہم نئی نسل میں مطالعہ کا ذوق و شوق پیدا کریں کیونکہ کتابیں ذہنوں کو نئی جِلا بخشتی ہیں، خرافات و توہمات کو چیلنج کرنے کا حوصلہ دیتی ہیں اور ہماری زندگیوں کو بدلنے میں فکری رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔ وویمن یونیورسٹی میں زیر تعلیم طالبہ عرشیہ خان بڑیچ کا اتنی کم عمری انگلش بْک کی مصنفہ بننا واقعی لائقِ تحسین ہے. یہ حقیقت ہے کہ طلبہ کی حوصلہ افزائی کرنے سے ان کی پوشیدہ صلاحیتوں میں نکھار پیدا ہو جاتا ہے. ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنر ہاؤس کوئٹہ میں سردار بہادر خان وویمن یونیورسٹی کی ینگ مصنفہ عرشیہ خان بڑیچ سے بات چیت کرتے ہوئے کیا. ملاقات کے دوران صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی، سینیٹر سعید الحسن مندوخیل، رکن صوبائی اسمبلی زرک خان مندوخیل، نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء ڈاکٹر اسحاق بلوچ اور عبدالسلام بڑیچ بھی موجود تھے. اس موقع پر گورنربلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ روزمرہ کی زندگی میں دانشمندانہ طور پر ٹائم منجمنت کرکے ہم کتابیں پڑھنے کے رحجان کو فروغ دینے کیلئے سوشل میڈیا کی طاقت کو بھی بروئے کار لا سکتے ہیں. ہماری اپنی توجہ ایک قیمتی وسیلہ ہے جسے روزانہ کی بنیاد پر علم و دانش کے حصول میں لگایا جا سکتا ہے. گورنر مندوخیل نے کہا کہ سردست مطالعہ کے رحجان اور پڑھنے کی عادات کی پیچیدگیوں کو ایک نئے انداز میں اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ سوشل میڈیا نے مطالعہ کے رجحان میں بیتحاشا اضافہ کیا ہے۔ پہلے سے کہیں زیادہ لوگ کتابیں اور دیگر نئے ذرائع پڑھ رہے ہیں اور آن لائن دستیاب تحریری و تصویری مواد تک رسائی حاصل کر رہے ہیں۔ ای بک اور آڈیو بکس (E-books & Audio-books) جیسے نئے فارمیٹس نے اگرچہ رسائی میں اضافہ کیا ہے لیکن لوگوں کی توجہ اور پڑھنے کی ترجیحات بدل گئی ہیں۔ آخر میں مصنفہ عرشیہ خان نے گورنربلوچستان جعفرخان مندوخیل کو اپنی لکھی گئی انگلش کی کتاب پیش کی۔
