ہمیں قراردادیں نہیں بلکہ امن و سکون چاہیے، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں نیشنل پارٹی کے سربراہ و سابق وزیر اعلی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے رکن اسمبلی رحمت صالح بلوچ کے بھائی ولید صالح بلوچ کے شہادت پر حکومتی و اپوزیشن کی مشترکہ مذمتی قرارداد ایوان میں پیش کی اور جذباتی انداز میں اظہارِ خیال کیا۔ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ ولید صالح بلوچ کو ان کے گھر کے سامنے دن دہاڑے مسلح افراد نے فائرنگ کرکے شہید کیا، جب کہ ان کی شادی کی تیاریاں جاری تھیں۔ انہوں نے اس واقعے کو محض ایک سیاسی کارکن یا خاندان کے فرد کا قتل قرار دینے کی سختی سے تردید کی اور کہا کہ یہ پورے معاشرے اور جمہوریت پر حملہ ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں روزانہ کہیں نہ کہیں دہشت گردی کے واقعات پیش آتے ہیں مگر ایوان میں فیصلے محض رسمی قراردادوں تک محدود رہ گئے ہیں۔ "ہم اپنے ساتھیوں کی لاشیں اٹھا اٹھا کر تھک چکے ہیں، یہ ناقابلِ برداشت حد کو پہنچ چکا ہے ان الفاظ میں ڈاکٹر عبدالمالک نے شدید احتجاج کیا۔نیشنل پارٹی کے قائد نے واضح کیا کہ ان کی جماعت جمہوری اور عدم تشدد کے اصولوں پر قائم رہے گی اور بندوق و تشدد کی سخت مذمت کرتی ہے، مگر ساتھ ہی ریاست سے اپنی ذمہ داری پوری کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ولید صالح بلوچ کے قاتلوں کو فوری گرفتار کیا جائے، متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کیا جائے اور بلوچستان میں قیامِ امن کے لیے جامع حکمتِ عملی تیار کی جائے۔ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے ایوان سے درخواست کی کہ دہشت گردی کے بڑھتے واقعات پر ایک ان کیمرہ اجلاس بلایا جائے جس میں حکومتی و اپوزیشن ارکان کھل کر تجاویز پیش کریں تاکہ کوئی مربوط اور مثر لائحہ عمل بنایا جا سکے۔ انہوں نے زور دیا کہ عوام اب محض الفاظ نہیں، عملی اقدامات چاہتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے