باپ دادا سے فرزندوں تک منتقل ہونے والی جماعتیں عوام کی نمائندگی نہیں کرسکتیں، میراسرار زہری

خضدار:خضدار بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے قائد سابق وفاقی وزیر میراسراراللہ خان زہری نے کہا ہے کہ ہماری جماعت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس کی تشکیل و تخلیق عوام کی اجتماعی سوچ و نظریئے سے پاچکی ہے اور عوام ہی اس جماعت کا براہِ راست والی وارث ہے حقیقی قوم پرست جماعت کی پہچان بھی بی این پی (عوامی) کو حاصل ہے کہ جس میں نہ مورثیت ہے اور نہ ہی کسی ٹرائبل سربراہ کی ملوکیت کا عنصر ہے۔ہماری جماعت کی قیادت و کارکن میں کوئی خلیج نہیں فرق نہیں امتیاز نہیں بی این پی (عوامی) جس طرح اپنے نام سے اعلیٰ و ارفع ہے ویسا ہی کردار اور نظریئے کے حوالے سے بھی اس کا کوئی ثانی نہیں۔ ان خیالات کا اظہار میراسراراللہ خان زہری نے اپنی رہائش گاہ پر بی این پی (عوامی) خضدار کے سابق جنرل سیکریٹری منیراحمد زہری کی قیادت میں ملنے والے پارٹی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفد میں سابق تحصیل صدر میرمولابخش زہری حاجی محمد انور قلندرانی و دیگر شامل تھے۔ بی این پی(عوامی) کے سربراہ میر اسراللہ خان زہری کا وفد سے گفتگو کرتے ہوئے مذید کہنا تھا کہ بلوچستان میں دیگر جماعتوں کی تاریخ اور کردار کا جائزہ لیں تو وہ جماعتیں جن ٹرائبل گھروں سے تشکیل پاچکی تھی آج بھی وہی پابہ جولاں ہیں۔ بابائے بلوچستان کی جماعت آج تک انہی کے خاندان کی گرد گھومتی ہے اسی طرح دوسری قوم پرستی کے دعویدار جماعت بھی آج تک قبائلی گھر سے نہ باہر نکلی اور نہ ہی بلوچستان کے عوام کی دسترس میں آسکی ہے ان متذکرہ بالا پارٹیوں کی مورثیت کی طویل داستان اور تاریخ ہے اس تاریخ اور حقیقت کو نہ کوئی جھٹلاسکتا ہے اور نہ ہی کوئی اس سے انکار کرسکتا ہے باپ دادا سے فرزندوں تک منتقل ہونے والی جماعتیں کبھی بھی بلوچستان کے عوام کی نمائندگی نہیں کرسکتیں۔ دوسری جانب ہماری جماعت ہے کہ جس میں نہ مورثیت ہے نہ کسی کا قبضہ ہے بلکہ براہ راست بلوچستان کے عوام ہی اس جماعت کے پیروکار ہیں اور وہی اس کے وارث ہیں ہماری جماعت جس طرح نام کے ساتھ روشن اور تابناک ہے ویسے ہی کردار نظریئے اور مستقبل کے حوالے بھی عوام کی پہچان اور ان کا ترجمان ہے۔ میر اسرار اللہ خان زہری کا کہنا تھا کہ پارٹی کے کارکن حوصلہ رکھیں ہم بلوچستان کے حالات اور تغیرات و تبدیلی سے بخوبی آگاہ ہیں آنے والے مستقبل میں بھی بی این پی (عوامی) صوبے میں ستون کی مانند حیثیت اور مقام پر ہوگی اور دیگر جماعتوں سے بڑھ ہی صوبے کی سیاست میں اپنا کردار ادا کررہی ہوگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے