گھوٹکی کے قریب 2 مسافر ٹرینوں میں تصادم سے 40 افراد جاں بحق، 100 سے زائد زخمی
سکھر: گھوٹکی کے قریب 2 مسافر ٹرینوں میں تصادم سے 40 افراد جاں بحق جب کہ 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔ پیر کی علی الصبح گھوٹکی کے قریب ریتی اور ڈھرکی ریلوے اسٹیشنز کے درمیان کراچی سے سرگودھا جانے والی ملت ایکسپریس جب کہ راولپنڈی سے کراچی آنے والی سرسید ایکسپریس کے درمیان تصادم سے کئی بوگیاں اتر گئیں۔ حادثے کے نتیجے میں اب تک 40 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ 100 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں جن میں سے 35 شدید زخمی ہیں۔۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر ملت ایکسپریس میں سوار تھے جبکہ سرسید ایکسپریس کے زیادہ مسافر زخمی ہوئے ہیں۔
ایس ایس پی میرپور ماتھیلو عمر طفیل کا کہنا ہے کہ حادثے میں 7 بوگیاں متاثر ہوئی ہیں جن میں 3 بوگیاں مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہیں۔ ریسکیو رضاکار کے علاوہ رینجرز اور پاک فوج کے اہلکار بھی امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔ معمولی زخمیوں کو قریبی اسپتالوں میں اپنی مدد آپ کے تحت منتقل کیا گیا ہے جب کہ شدید زخمیوں کو سکھر اور رحیم یار خان منتقل کیا گیا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ٹرین حادثےکے مقام پر امداد اور بچاؤ کی کوششیں جاری ہیں، فوج اور رینجرز کے دستے حادثے کے مقام پر امدادی کام انجام دے رہے ہیں جب کہ پنوں عاقل سے ایمبولینسوں کے ساتھ فوجی ڈاکٹر اور پیرا میڈیکس بھی پہنچ گئے ہیں۔ انجینئرنگ وسائل ضروری امداد اور بچاؤ کے لیے روانہ کر دیے گئے ہیں، فوج کی خصوصی انجینئر ٹیم اربن سرچ اینڈ ریسکیو راولپنڈی سے روانہ کر دی گئی ہے جب کہ ہنگامی انخلا کے لیے ملتان سے 2 ہیلی کاپٹر روانہ کیے جارہے ہیں۔
ترجمان این ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ ٹریک سے ریلیف ٹرین اور کرین کے ذریعے ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے، پاک فوج کے 2 ہیلی کاپٹر ز بھی ریسکیو آپریشن میں شامل ہیں ، اس کے علاوہ پاک فضائیہ کے 2 جہاز چکلالہ اور پی ایف بیس فیصل کراچی پر تیار ہیں۔مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی سے سرگودھا جانے والی ملت ایکسپریس کی 6 بوگیاں ٹریک اتر کر دوسری ٹریک پر چلی گئیں، اسی اثنا میں مخالف سمت سے آنے والی سر سید ایکسپریس بھی پہنچ گئی اور ملت ایکسپریس کی اتری ہوئی بوگیوں سے ٹکرا گئی۔
حادثے کے حوالے سے عینی شاہد کے مطابق ملت ایکسپریس میں لگائی گئی بوگی نمبر 10 کا ہُک خراب تھا، ڈرائیور نے 10 نمبر بوگی کو گاڑی میں شامل کرنے سے انکار کیا تھا لیکن مکینیکل ڈیپارٹمنٹ نے زبردستی 10 نمبر بوگی کو گاڑی میں ڈالا جس کی وجہ سے حادثہ پیش آیا، 10 نمبر بوگی ہی رونتی اسٹیشن کے قریب آ کر پٹری سے اتر گئی جس کی وجہ سے حادثہ ہوا 11 اور 12 نمبر ہوگی کو بھی شدید نقصان پہنچا۔
حادثے کے نتیجے میں سندھ اور پنجاب کے درمیان ٹرینوں کی آمد و رفت معطل ہوگئی ہے۔ ریہلوے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پہلے زخمیوں کو نکال کر بوگیوں کو ہٹایا جائے گا، اس کے بعد ہی ٹرینوں کی بحالی کا عمل شروع کیا جاسکے گا۔وزیر ریلوے اعظم خان سواتی نے کہا ہے کہ ٹرین حادثے میں ہلاکتوں پر دل انتہائی رنجیدہ ہے، ریلوے اور آرمی جوان کی مدد سے ریلیف اور ریسکیو آپریشن جاری ہے، وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر واقعے کی خود مانیٹرنگ کروں گا، آرمی انجینئرز کی خصوصی ٹیم ریلیف آپریشن کو مزید تیز کرے گی۔ ٹرین حادثے پر نوٹس لیتے ہوئے 24 گھنٹوں میں انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔
اپنے بیان میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ ٹرین حادثے کی جگہ امدادی کارروائیاں جاری ہیں، وزیر ریلوے اعظم سواتی کچھ دیر میں جائے حادثہ پہنچ جائیں گے، ٹرین حادثے میں جو زنگیوں گل ہوئیں ان خاندانوں کا غم دلاسوں سے کم نہیں ہو سکتا ،ٹرین حادثے کی وجوہات کا مکمل جائزہ لینا چا ہیے، وزیر اعظم عمران خا ن نے ٹرین حادثے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ ماضی میں کسی بھی محکمے میں کام نہیں ہوا، ہم ہر کام زیرو سے شروع کررہے ہیں ، ماضی میں جو حکمران رہ چکے ہیں انہوں نے کچھ نہیں کیا، سعد رفیق کے کیے گئے گناہوں پرپر اعظم سواتی کیسے استعفٰی دیں؟ ہم نے تو ایم ایل ون پر کام شروع کیا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے ٹرین حادثے پر گہرے افسوس اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گھوٹکی میں ریلوے کے المناک حادثے پر سکتے میں ہوں، ریلوے کے وزیر کو موقع پر پہنچ کر زخمیوں کی طبی امداد کی ہدایت کر دی ہے۔ اس کے علاوہ ریلوے کے حفاظتی نظام میں خامیوں کی جامع تحقیقات کا بھی حکم دے دیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے ڈہرکی کے قریب ٹرین حادثے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سندھ ریسکیو آپریشن کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے، وفاقی حکومت جاں بحق افراد کے لواحقین کو معاوضہ ادا کرے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے ٹرین حادثے پر رنج و غم اور افسوس کا اظہار کیا ہے، اپنے بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ افسوس موجودہ دور ٹرین کے حادثات کا دور ثابت ہو رہا ہے، واقعے کی حقیقی اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائے اور ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، حادثے کی جگہ سمیت سکھر ڈویژن میں 13 مقامات پر ٹریک کی حالت ٹھیک نہ ہونے کی تحریری رپورٹ کے باوجود مجرمانہ غفلت کیوں برتی گئی؟۔