اگر حکومت اور ڈاکٹرز اپنی ضد پر قائم رہے تو اس کا خمیازہ صرف اور صرف عوام کو بھگتنا پڑے گا،میر رحمت صالح بلوچ

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما، سابق وزیر صحت اور صوبائی اسمبلی میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈر میر رحمت صالح بلوچ نے ڈاکٹروں کی گرفتاریوں، ان کے گھروں پر چھاپوں اور وائے ڈی اے کے چیئرمین ڈاکٹر بہار شاہ اور ڈاکٹر حفیظ مندوخیل کی تھری ایم پی او کے تحت نظر بندی مذمت کی اور ان اقدامات کو غیر جمہوری اور ظلم و زیادتی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے طاقت کے استعمال کی پالیسی مسائل کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہے، جو کہ عوام کے مفادات کے خلاف ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز برادری کو معاشرے میں مسیحا کا درجہ حاصل ہے، جو انسانیت کی خدمت کے لیے دن رات محنت کرتی ہے۔ ایسے افراد کے ساتھ جبر و زیادتی کا رویہ قابل مذمت ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ہوش کے ناخن لے اور طاقت کے بجائے مذاکرات کا راستہ اختیار کرے۔ مسائل ہمیشہ بات چیت اور افہام و تفہیم کے ذریعے ہی حل ہوتے ہیں، جبکہ زور زبردستی اور دباو کی پالیسی مزید بگاڑ پیدا کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ ڈاکٹروں کے جائز مطالبات کو سنجیدگی سے سنے اور ان کا فوری حل نکالے تاکہ صحت کا شعبہ مزید متاثر نہ ہو۔ڈاکٹروں سے بھی اپیل ہے کہ وہ عوامی خدمت کو مدنظر رکھتے ہوئے ہڑتال ختم کریں تاکہ مریضوں کو درپیش مشکلات کا خاتمہ ہو۔میر رحمت صالح بلوچ نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ صورتحال میں عوام شدید متاثر ہو رہے ہیں، کیونکہ بنیادی صحت کی سہولیات پہلے ہی ناکافی ہیں اور اس بحران نے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین کو لچکدار رویہ اختیار کرنا ہوگا تاکہ یہ بحران جلد از جلد ختم ہو اور عوام کو ریلیف مل سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت اور ڈاکٹرز اپنی ضد پر قائم رہے تو اس کا خمیازہ صرف اور صرف عوام کو بھگتنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو صحت جیسی بنیادی سہولت فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، اور اسی طرح ڈاکٹرز کا بھی فرض ہے کہ وہ اپنے پیشے کی حرمت کو برقرار رکھتے ہوئے عوامی خدمت کو مقدم رکھیں۔ میر رحمت صالح بلوچ نے اس مسئلے کو فوری حل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اور ڈاکٹروں کو ایک دوسرے کے موقف کو سمجھنا ہوگا تاکہ صحت کا نظام مزید بحران کا شکار نہ ہو۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ افہام و تفہیم اور ذمہ داری کے جذبے کے ساتھ مسائل کا حل ممکن ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے