اسلام آباد کو بلوچستان کے عوام سے کوئی سروکار نہیں بلکہ ان کے قدرتی معدنیا ت درکار ہیں،میر اسد اللہ بلوچ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے سربراہ و رکن بلوچستان اسمبلی میر اسد اللہ بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان کے وسائل کو ایک ایک کرکے لے جارہے ہیں جبکہ عوام کو ان کے بدلے ان کے بنیادی مسائل حل نہیں کررہے ہیں گیس بلوچستان سے نکلتا ہے پنجاب کے ہر کارخانے تک گیس کو پہنچا دیا جبکہ بلوچستان کے عوام آج بھی شدید سردی میں گیس پریشر کی کمی کے خلاف سڑکیں بلاک کررہی ہے اسلام آباد کو بلوچستان کے عوام سے کوئی سروکار نہیں بلکہ ان کے قدرتی معدنیا ت درکار ہیں اس لیے لوگ بد زن ہورہے ہیں اور وہ پہاڑوں پر جاکر اپنے حقوق کی حصول کے لیے سرگرم عمل ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کیا اسد بلوچ نے کہا کہ ملک میں بنیادی طور پر جو دعوے کیے جارہے ہیں وہ ملک کے دیگر صوبوں کے نسبت بلوچستان کے عوام سے نا انصافی کی صورت میں آئے روز ہمارے سامنے آرہے ہیں جبر نا انصافی اور بد امنی کے خلاف کچھ اقدامات کرنے کے بجائے حکمران طاقت کے نشے میں مست ہوکر بلوچستان کے حقوق کو ہڑپ رہے ہیں نوجوانوں کو لاپتہ کررہے ہیں اٹھارویں ترمیم کے تحت جو بنیادی حقوق اس صوبے کے پشتون اور بلوچ عوام کو درکار ہیں و دینے کے بجائے مسلسل اس میں ہٹ دھرمی کی جارہی ہے جس کی وجہ سے بلوچستان کے عوام پہاڑوں کے بعد اب شہروں پر قبضہ کررہی ہے پی بی 45پر ایک مذہبی جماعت کو اکثریت کے باوجود حکمران جماعت نے زبردستی اپنے امید وار کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن جاری کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ اسلام آباد کے حکمرانوں کو صوبے کے عوام سے کوئی سروکار نہیں بلکہ یہاں کے وسائل درکار ہیں گزشتہ ستر برسوں میں جس طرح کی نا انصافیاں بلوچستان کے عوام کے ساتھ کی جارہی ہے اس میں نہ صرف بلوچ بلکہ یہاں کے پشتونوں کو بھی بنیادی حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے دنیا بھر میں حکمرا ن اپنے عوام کو سہولیات دینے کے لیے دن رات کوشاں ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں ہمارے حکمران بلوچستان کے عوام کو بنیادی حقوق سے محروم کرنے کے لیے کوشاں ہیں اگر اس ملک کو چلانا ہے تو یہاں انصاف کے تقاضے پورے کرنے ہوں گے سی پیک فیز ٹو شروع ہونے والی ہے گوادرکے بجائے پنجاب میں تمام منصوبوں کو مکمل کیا جارہا ہے جبکہ گوادر کے عوام آج بھی بنیادی حقوق بلخصوص پینے کے پانی سے محروم ہیں اس طرح کے نا انصافیوں سے عوام خوش ہونے کے بجائے مزید حکمرانوں سے بد زن ہورہے ہیں شدید سردی میں پنجاب کے ایک ایک کارخانے تک تو گیس پہنچ گیا لیکن بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بھی عوام کو گیس میسر نہیں جب تک بلوچستان کے عوام کو ان کے بنیادی حقوق نہیں دیے جاتے اس وقت تک حکمرانوں کو چھین سے نہیں بیٹھنے دیں گے نا انصافیوں کا خاتمہ کرنا ہوگا صوبے کے پشتون بلوچوں کو ان کے حقوق دینے ہوں گے اس کے بعد ہی اس ملک میں ترقی کا سفر شروع ہوگا ورنہ اس طرح کے حالات اب روز کے معمول بن جائیں گے۔