پشتون بلوچ سندھی کو اس بات پر مجبور نہ کیا جائے کہ وہ یہ کہیں کہ ہم پاکستان میں نہیں رہنا چاہتے،محمود خان اچکزئی

چمن (ڈیلی گرین گوادر) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین وتحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے چمن میں ضلع قلعہ عبداللہ اور ضلع چمن کے مشترکہ عوامی جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پشتون بلوچ سندھی کو اس بات پر مجبور نہ کیا جائے کہ وہ یہ کہیں کہ ہم پاکستان میں نہیں رہنا چاہتے، اس وقت پشتونوں کی جو حالت ہے وہ ناقابل بیان ہے، ہمیں مزید تنگ کیا گیا تو ہم لڑ بھی سکتے ہیں لیکن ہم لڑنا نہیں چاہتے، بلوچوں کو بھی جرگوں کے ذریعے اپنے حقوق اور مطالبات منوانے کے لیے آمادہ کرینگے اور مل کر سیاسی جمہوری جدوجہد کرینگے۔ ہم نے جرگوں کا سلسلہ اس لیے شروع کیا ہے کہ اپنے عوام کو ایک دوسرے کی تکالیف اور مشکلات سے آگاہ کرسکیں اپنے قوم کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں کا رونا روئیں تاکہ بعد میں سخت فیصلوں کے نتیجے میں کسی کو یہ گلہ نہ رہے کہ ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا یا ہمارے ساتھ صلاح مشورہ نہیں کیا گیا۔ افغانستان کیساتھ پاکستان کے تعلقات بہتر بنانے سے ہماری معاشی حالت کو استحکام مل سکتی ہے پاکستان کو صرف افغانستان کی خود مختاری اور استقلال ماننی پڑے گی۔افغانستان کے طالبان اور پاکستان کے حکمرانوں سے کہتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو درمیان میں گارنٹر بنا کر چین اور افغانستان کے دیگر ہمسایوں کو گارنٹر بنا کر ایک دوسرے کے خلاف اپنی سر زمین کو استعمال نہ کرنے کے خدشات دور کریں عالمی سیکیو رٹی کونسل امریکا، چین، بر طانیہ، فرانس یہ سب ذمہ داری لے لیں پاکستان کو مہربانی کرنا ہو گی اگر وہ اپنا ملک بچانا چا ہتے ہوں یا خطے میں امن چاہتے ہوں تو افغانستان کے استقلال کو ماننا ہوگا افغانستان ہمارے آباؤ اجداد کا مسکن اور مد فن ہے یہاں سے افغانستان میں مداخلت نہیں ہونی چا ہئے افغانستان کے ساتھ پشتونخوا وطن کے سات راستے ہیں خیبر سے لیکر چمن تک ان ساتوں راستوں پر سات کسٹم ہاؤسز بنائے جائیں اور پشتونوں کو تجارت کرنے دیا جائے کیونکہ پشتون تاریخ میں تاجر رہے ہیں سوائے منشیات واسلحے کے باقی تمام تجارتی سامانوں پر کوئی پابندی نہیں ہونی چاہئے تمام راستوں پر کسٹم ہاوسز بنائے جائیں اور ٹیکس لئے جائیں۔ چمن ماسٹر پلان میں ضلع چمن ضلع قلعہ عبداللہ کاعوامی جرگہ دو روز کے لیے 6و7جنوری 2025 تاریخی پشتون قومی جرگے بنوں منعقدہ11تا 14مارچ 2022کے اعلامیہ کے نتیجے میں پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری نواب محمد ایاز خان جوگیزئی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ جرگے میں ہزاروں کی تعداد میں چمن، گلستان، قلعہ عبداللہ، توبہ اچکزئی اور ملحقہ علاقوں سے معززین، معتبرین سیاسی وقبائلی رہنماؤں، علمائے کرام نے شرکت کی۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جب علامہ اقبال نے کہا تھا کہ ایشیاء کا دل افغانستان ہے اور آج کئی برسوں بعد یہ بات سچ ثابت ہوئی کہ واقعی افغانستان ایشیاء کا دل ہے کیونکہ جب تک افغانستان تکلیف میں تھا ایشیاء توکیا پوری دنیا اس کے ساتھ تکلیف میں تھی، افغانستان 40سال تک جنگ کے شعلوں میں جلتا رہا اور پوری دنیا میں ایسا کوئی ملک نہیں بچا جس نے افغانستان کی بربادی میں حصہ نہیں لیا سوائے ایک یا دو ملکوں کے۔ ہم نے یہ غلطی کی کہ پوری دنیا سے بحیثیت قوم یہ نہیں کہا کہ آپ ہماری بربادی کے ذمہ دار ہیں اس میں طالبان سمیت کسی نے بھی دنیا کو وارن نہیں کیا کہ آپ لوگوں نے کہا کہ آپ لوگوں نے ہماری بربادی میں حصہ لیا ہے اس لیے آپ سب ہماری قرض دار ہیں آپ لوگوں نے ہی افغانستان کی بحالی میں مدد کرنا ہے۔ افغانستان میں روس کے حمایتیوں نے روس جبکہ امریکہ کے حمایتیوں نے امریکہ کے ساتھ ملکر افغانستان کو برباد کیا۔ آج ایک مرتبہ پھر افغانستان کے لیے لوگوں کے ارادے خطرناک ہیں وہاں طبل جنگ بجانے کی کوششیں ہورہی ہیں یہ جنگ چھیڑی گئی تو پھر افغانستان کے کسی بھی ہمسائے کی خودمختیاری اور استقلال نہیں بچ سکتی۔ کیونکہ افغانستان ایشیاء کا بابا ہے افغانستان اور اس سے ملحقہ پشتونخوا وطن کے اس لیئے میدان جنگ بنانے کی تیاری ہورہی ہے کہ دنیا کے لوگوں نے ہمارے وطن کے وسائل کو پرکھا ہے اور اسے لیجانے کے لیے مختلف حربے استعمال کیئے جارہے ہیں، جنگ مسلط کرکے ہمیں تباہ وبرباد کرنے اور پشتونخوا وطن کو لوٹنے کی پالیسیاں بن رہی ہیں اس حالت میں یہ ہماری ذمہ داری بنتی تھی کہ ہم اپنے قوم کے پاس جاکر ان سے مشورہ لیں۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان کے جاہل، نااہل اور فارم 47کی ناجائز حکومت نے SIFC(خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل) بنا کر پشتونخوا وطن کے وسائل کو لوٹنے کا ارادہ کیا ہے ہم یہ نہیں کہتے کہ ہمارے وسائل سب ہمیں دیئے جائیں بلکہ دنیا میں جو قانون ہے وسائل کی تقسیم کا جو بھی فارمولا ہے کہ ریاست اور زمین کے مالکوں کو کتنا حصہ بنتا ہے ہمیں پشتونوں کو بھی اپنے وسائل میں سے اتنا حصہ دیا جائے۔ اور اگر کسی کا یہ خیال ہے کہ سب کا سب ہم لوٹ لینگے تو یہ ان کی خام خیالی ہوگی ہم نے انگریزوں کے ساتھ بھی ہر پتھر پر اپنا خون بہایا اور ان کا بھی خون بہایا ہے، پشتونوں کی تاریخ دیکھ لیں پشتونوں نے کسی بھی قابض جارح قوت کو اپنے وطن میں رہنے نہیں دیا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ چمن پرلت کیوجہ سے ریاست سخت خوفزدہ ہوگئی تھی کیونکہ چمن کے عوام کی آواز قومی اسمبلی اور سینٹ کے فلور پر اُٹھنے لگی، سٹیبلشمنٹ نے پرلت کو ناکام بنانے میں اپنی توانائیاں صرف کیں۔ انہوں نے کہا کہ فیرنگی استعمار کے وقت میں بھی ڈیورنڈ خط پر لوگوں کو نہیں روکا گیا بلکہ لوگ مختلف موسموں میں آتے جاتے رہے۔ بہت پہلے وسیم سجاد اور مشاہد حسین کی سربراہی میں سینٹ کی کمیٹی بنی وہ یہاں آئے جائزہ لیا اور فیصلہ کیا کہ سوائے اسلحہ ومنشیات کے باقی تمام اشیاء کے لانے لیجانے کو تجارت ڈکلیئر کیا اور اس کی اجازت دی لیکن آج خاردار تاروں کی باڑ لگا دی گئی اور یہاں پر لوگوں کو آنے جانے سے روک دیا گیا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پشتون جنگ کرسکتے ہیں لیکن جنگ نہیں چاہتے۔ ہم کوئٹہ جرگے کے بعد اہم فیصلے کرینگے۔ بلوچ بھائی نے بھی جرگوں کا راستہ لیا تو ملکر سیاست کے ذریعے اپنے حقوق لے سکتے ہیں۔ ہم کسی کے زمین کے ایک انچ کے خواہشمند نہیں لیکن اپنی تاریخی سرزمین کی ایک انچ بھی کسی کو دینے کے لیے تیار نہیں۔ اس ملک میں پشتونوں کا اپنا ایک متحدہ صوبہ نہیں پشتون چار مختلف انتظامی یونٹوں میں منقسم ہیں انہوں نے کہا کہ یہاں کچھ لوگوں کو ہمیں گالیاں دینے پر مامور کیا گیا ہے آخر ہم بھی انسان ہیں۔ہمیں مجبور نہ کیا جائے ہمیں جواب دینا اچھی طرح آتا ہے مجبور نہ کیا جائے ورنہ ہم ان کالے کوؤں کے پر کاٹ سکتے ہیں۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان مہربانی کریں پشتونوں کے راستے کھولیں۔ ہمیں ہر جگہ تنگ کیا جارہا ہے کوئلے سے لدھے ٹرکوں پر فائرنگ، بے گناہ مزدوروں کی قتل عام، چوریوں، ڈکیتیوں، اغواء برائے تاوان کے واقعات عام ہیں۔ معصوم بچے مصور کاکڑ کو اغواء کرکے ان سے کروڑوں روپے کے مطالبات پر میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ ہماری خفیہ ایجنسیاں ادارے اتنی نااہل نہیں کہ اُنہیں پتہ نہ ہو کہ اغواء کار کون ہیں اور معصوم بچہ کہاں ہے ہماری ایجنسیاں تو گدلے پانی میں سوئی بھی ڈھونڈ سکتی ہے۔ ہمیں اپنے چلے کاٹنے ہونگے ہر گھر سے ایک ایک فرد دیا جائے پھر کسی نے ہمارے ساتھ اچھا کرنا تھا اُس کے ساتھ اچھائی کرینگے جس نے بُرا کرنا تھا انہیں بد دعا دینگے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہمارے ملک میں جتنے بھی بحران ہیں یہ ہمارے اپنے پیدا کردہ ہیں، پاکستان ہماری بدکاریوں کی وجہ سے ٹی بی کے مریض کی طرح دن بدن خراب ہوتاجارہا ہے۔ ہمارا یہ ملک اسلامی، جمہوری اور نہ ہی پاک لوگوں کا ملک ہے،صدر سے لیکر وزیراعظم تک سب اس ملک کو لوٹ رہے ہیں۔ اس ملک کو اکٹھا رکھنے کے لیے آپ کیا کروگے۔ پاکستان کو چلانے کا راستہ یہ ہے کہ ایک متفقہ آئین ہوگا سب اس کی پاسداری کرینگے۔ اللہ پاک نے جو نعمتیں پیدا کی ہیں سندھ کے ساحل وسائل پر سندھی، بلوچ کو ساحل وسائل پر بلوچ، پشتونوں کے وسائل پر پشتونوں کو آئینی ضمانت دی جائے۔ پاکستان پچھتر سالوں سے بنا ہے پشتون آج بھی اس ملک میں چار یونٹوں میں تقسیم ہے کیا گناہ کیا ہے۔ ایک بہت بڑا حصہ پنجاب میں ہے، پشتونوں کے وطن کو کیوں ایک صوبہ میں جمع نہیں کیاجارہا ہم نے اس ملک کی آزادی کے لیے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں پشتونوں نے اس وطن کے لیے قربانیاں دیں ہیں، اکیسویں صدی میں پاکستان کے جاہل نا اہل جھوٹ کے بل بوتے پر ملک کو چلا رہے ہیں پوری دنیا جانتی ہے کہ 8فروری کے انتخابات عمران خان کی پارٹی جیتی ہے، اسلام اباد میں پر امن احتجاج پر لوگوں کے سروں میں گولیاں پیوست کی گئیں، عمران خان جیل میں ہے۔ انکی پارٹی کو وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور آئی جی اسلام آباد پر ایف آئی آر کاٹنی چاہیے۔ عمران خان ٹھیک کہتا ہے کہ 9مئی اور 26نومبر کے واقعات کی تحقیقات اذاد جوڈیشل کمیشن کے زریعے کرائی جائے۔ چاہے کچھ بھی ہو ہم جمہور کی حکمرانی کے لیے اپنا حق استعمال کرینگے۔ یہ کیسا ہوگا ہیروئن/منشیات کا ایک مریض جو جیل جاتا ہے اور کروڑوں کا کرپشن کرنے والا پارلیمنٹ میں ہوگا ایسے قانون پر لخ ہو۔ قرآن کریم کہتا ہے کہ عدل کرے یہ آپ کو تقویٰ کے قریب لے جائے
گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے