بارڈرز کو بند کر کے عوام کو مزید بے روزگاری کی طرف دھکیلا گیا ہے،کلثوم نیاز بلوچ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)نیشنل پارٹی کے خاتون رکن اسمبلی کلثوم نیاز بلو چ نے کہا ہے کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال مسلسل بگڑتی جا رہی ہے جس کی وجہ سے نہ صرف عوام عدم تحفظ کا شکار ہیں بلکہ روزمرہ زندگی بھی متاثر ہو چکی ہے حکومت کی ناقص پالیسیوں اور مسائل کے حل میں عدم دلچسپی نے نوجوان نسل کو مایوسی اور بارڈرز کو بند کر کے عوام کو مزید بے روزگاری کی طرف دھکیلا گیا ہے صوبائی حکومت نوجوانوں کو روزگار اور بارڈر زکے حوالے سے موثر پالیسی تشکیل دیا جائے عوامی وسائل کو شفاف طریقے سے استعمال کرنے کے بجائے لوٹ کھسوٹ کا نظام قائم کر کے صوبے کی جڑیں کھوکھلی کی جا رہی ہیں صوبے میں جرائم کی ایک غیر یقینی صورتحال پیدا ہورہی ہے عوام کی جان و مال کا تحفظ حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے‘ان خیالات کا اظہار انہو ں نے گزشتہ روز پارٹی کے مختلف وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کہی رکن اسمبلی کلثوم نیازبلوچ نے کہا ہے کہ صوبے میں مہنگائی دن بدن بڑھ رہی ہیں،بے روزگاری عروج پر ہے،زراعت تبا ہوچکا ہے،حتیٰ کہ امن و امان کی صورتحال بدترین شکل اختیار کر چکا ہے بے روزگاری کی بڑھتی ہوئی شرح اور حکومت کی جانب سے عوامی مسائل کو نظر انداز کرنا سمجھ سے بالاتر ہے عوام پہلے ہی مہنگائی، غربت، اور معاشی دباؤ کا شکار ہیں بے روزگاری کی وجہ سے مزید مایوسی کے شکار ہو چکے ہیں صوبے میں بے روزگاری کے بڑھنے سے عوام نہ صرف معاشی مشکلات کا سامنا کر رہی ہے بلکہ یہ مسئلہ مختلف معاشرتی برائیوں کو جنم دے رہا ہے روزگار کے مواقع نہ ہونے کی وجہ سے نوجوان جرائم کی طرف راغب ہو رہے ہیں جس کے باعث چوری، ڈکیتی، اور منشیات فروشی جیسے مسائل پیدا ہونگے سرحدی اضلاع میں بارڈر کی بندش اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے صورتحال کے نتائج ٹھیک نہیں ہونگے بارڈر بندش کی وجہ سے عوام کے روزگار کے ذرائع محدود ہو گئے ہیں، جس کے باعث کئی خاندان نانِ شبینہ کے محتاج ہو چکے ہیں رکن اسمبلی کلثوم نیاز بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں زراعت سے ہی ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتے ہیں صوبائی حکومت کسانوں کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے جامع اور عملی پالیسیوں کا نفاذ کیا جائے کسانوں کو کھاد، بیج، اور دیگر زرعی وسائل کی قیمتوں میں کمی کے ساتھ سستی توانائی اور پانی کی فراہمی یقینی بنائی جائے، تاکہ زراعت کے شعبے کو بچایا جا ئے تاکہ کسانوں کے مسائل کا فوری حل نکالا جا سکے کلثوم نیاز بلوچ نے صوبے کی ساحلی پٹی کی غیر قانونی الاٹمنٹ پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ اقدامات نہ صرف مقامی عوام کے حقوق اور وسائل پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہیں بلکہ ان سے خطے کی معیشت اور سماجی ڈھانچے پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں زمینوں کی الاٹمنٹ سے متعلق تمام غیر قانونی اقدامات کو فوری طور پر روکا جائے صوبائی حکومت اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرے اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے ٹھوس اور موثر اقدامات اٹھائی جائے۔