حکومت مذاکرات میں سنجید ہ نہیں،مطالبات منظور نہیں ہوئے تواسمبلی کا گھیراؤ کرینگے،ڈاکٹر بہار شاہ

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) گرینڈ ہیلتھ الائنس کے چیئرمین ڈاکٹر بہار شاہ نے کہا ہے کہ گھر گھر جاکر روزگار دینے کا دعویٰ کرنے والی بلوچستان حکومت ڈاکٹرز اور نرسز کو بے روز کرنے پر تلی ہوئی ہے، وزیر اعلیٰ بلوچستان نے ڈیرہ بگٹی میں 85 کروڑ روپے میں ہسپتال کو پرائیویٹ کمپنی کو فروخت کیا ہے، پیر کو بلوچستان ہائی کورٹ پیش ہوکر اپنے مسائل بیان کرینگے اور اگر مطالبات منظور نہیں ہوئے تو ریڈزون یا اسمبلی کا گھیراؤ کرینگے۔ یہ بات انہوں نے ہفتہ کو سول ہسپتال کوئٹہ میں گرینڈ ہیلتھ الائنس کی 14 تنظیموں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ ڈاکٹر بہار شاہ نے کہا کہ گرینڈہیلتھ لائنس کے چیئرمین ڈاکٹر بہار شاہ نے کہا کہ ہسپتالوں کو فروخت کرنے والی حکومتی پالیسی سمجھ نہیں آتی بار بار کہہ رہے ہیں خدارا بلوچستان پر رحم کریں حکومتی عہدے دار چاہتے ہیں کہ ہسپتال اپنے بندوں کو پرائیویٹ طور پر فروخت کردیں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز نے گڑھی خدا بخش میں تقریب میں کہا کہ گھر گھر روزگار دینگے جبکہ یہاں بیروزگار کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان کو لاوارث سمجھ کر وزیر اعلیٰ سر فرا ز بگٹی اپنی مرضی سے پالیسیاں بنارہے ہیں اور محکمہ صحت میں لوگوں کو کنٹریکٹ پر بھرتی کررہے ہیں جبکہ اس وقت بھی سینکڑوں ڈاکٹرز بیروزگار نرسز بیروزگار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان کیلئے روزگار صفر جبکہ کچھ بھرتیاں کنٹریکٹ پر کررہے ہیں انہوں نے الزام عائد کیا کہ ڈیرہ بگٹی میں وزیر اعلیٰ نے ہسپتال کو 85 کروڑ میں پرائیویٹ کمپنی کو فروخت کردیا ہے ڈاکٹر بہار شاہ نے کہاکہ محکمہ صحت کے ملازمین گزشتہ ایک ماہ سے سراپاء احتجاج ہیں اور مذاکرات کے مختلف ادوار ناکام رہیں کیونکہ حکومت مذاکرات میں بھی سنجید نہیں میں عوام سے کہتاہوں کہ اپنے ہسپتال حکومت سے بچائیں اور ہم اپنے اداروں کو بچانے کیلئے ہر حد تک جائیں گے۔ڈاکٹر بہار شاہ نے کہا کہ بلوچستان ہائی کورٹ نے ہمیں طلب کیا لیکن اس حوالے سے ہمیں کوئی نوٹس نہیں ملا تاہم ہمیں اخبارات کے ذریعے علم ہوا میں بذات خود عدالت میں پیش ہونگا اور میں اپنے تمام اضلاع کے ڈاکٹرز سے کہتاہوں کہ کوئٹہ پہنچ کر بلو چستان ہائی کورٹ میں پیش ہوکر مسائل بیان کریں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ جمہوری طریقے سے گرینڈ ہیلتھ الائنس کااحتجاج جاری ہے اور ہم جاری رکھیں گے اگر مطالبات منظور نہیں ہوئے تو ریڈزون یا پھر اسمبلی کا گھیراؤ کرینگے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے