حکومت پی ٹی آئی مذاکرات میں اسٹیبلشمنٹ حصہ نہیں،محمد علی درانی
اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر)سابق وفاقی وزیر سینئیر سیاستدان و رہنما گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس محمد علی درانی نے حکومت کو پی ٹی آئی سے مذاکرات کو پارلیمنٹ کے ذریعے کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کسی قسم کے سیاسی مذاکرات نہ کر رہی ہے اور نہ ہی کرنے چاہئیں۔
سابق وفاقی وزیر نے چند دن قبل پشاور میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سے ون ٹو ون تفیصلی ملاقات کی تھی۔ جبکہ رواں ہفتے گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کے سیکریٹری جنرل سابق سینیٹر صفدر عباسی، نائب صدر فیاض خان اور سیکریٹری اطلاعات ابن رضوی کے ساتھ وزیراعلیٰ سے ملاقات کی اور حکومت کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کو ایک پیچ پر لانے پر بات ہوئی تھی۔سینئیر سیاستدان محمد علی درانی نے وی نیوز سے علی امین گنڈاپور سے ملاقات اور ملکی موجودہ سیاست پر خصوصی بات کی۔ محمد علی درانی نے بتایا کہ ملک میں استحکام کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا چاہئے۔ موجودہ پی ٹی آئی حکومت مذاکرات میں اسٹیبلشمنٹ حصہ نہیں لے رہی ہے۔
انہوں نے کہا سیاسی مذاکرات پارلیمنٹ کے ذریعے ہونے چاہئیں اور پارلیمنٹ میں ہی اس پر بحث ہونی چاہیئے۔ فوج اور پی ٹی آئی کو آمنے سامنے لانا، لڑائی جھگڑے اور ٹکراؤ سے ملک کا نقصان ہوگا۔ موجودہ حکومت اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کو آمنے سامنے لانے کی کوشش کر رہی ہے جو بچگانہ حرکت ہے۔ آئی ایس پی آر نے کئی بار واضح کیا ہے کہ افواج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی مداخلت کررہی ہے۔محمد علی درانی نے علی امین گنڈاپور سے ملاقاتوں بارے بتایا کہ گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کے قائدین کی خواہش ہے کہ تمام اپوزیشن جماعتیں ایک پیچ پر ہوں اور موجودہ حکومت کے خلاف ایک مظبوط آواز بن جائے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں متفق ہیں اور وہ کراچی کے دورے میں جی ڈی اے کے سربراہ پیر پگاڑا کو آگاہ کریں گے۔
انہوں نے کہا وہ سمجھتے ہیں اس وقت خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت پورے ملک کی ترجمانی کر رہی ہے۔ اور ان کے مینڈیٹ کو انہیں نہیں دیا گیا۔ مزاحمتی سیاست بھی وقت کی ضرورت ہے۔ کوشش ہے کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کو یکجا کیا جائے جو موجودہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اپوزیشن مظبوط ہوگی تو حکومت کو ٹف ٹائم ملے گا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت رابطے اور ملاقاتیں جاری ہیں،مشاورت سے حکمت عملی تشکیل دی جائے گی۔ حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لیے احتجاج اور دھرنا بھی آپشن ہیں لیکن فیصلہ مشاورت سے ہوگا۔ ہمارا بنیادی مقصد ملک میں سیاسی استحکام ہے۔ جس سے ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔