بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن ارکان نے فیضان جتک کے پوسٹرز کے ساتھ اجلاس کی کارروائی میں حصہ لیا
کوئٹہ : بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن ارکان نے پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے نوجوان فیضان جتک کے پوسٹرز کے ساتھ اجلاس کی کارروائی میں حصہ لیا۔ فیضان جتک رمضان کے مہینے میں سریاب روڈ پر پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہوئے تھے بدھ کے روز بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن اراکین نے فیضان جتک کی تصویر پر مشتمل پوسٹرز کے ساتھ اجلاس میں شرکت کی اس موقع پر احمد نواز بلوچ اور دیگر اپوزیشن اراکین نے مطالبہ کیا کہ فیضان جتک کے لواحقین کوا نصاف فراہم کیا جائے۔احمد نواز بلوچ نے کہا کہ ابھی تک ہم سانحہ تربت اور حیات بلوچ کی شہادت کو نہیں بھولے تھے کہ فیضان جتک کو گھر جاتے ہوئے سریاب روڈ پر پولیس نے گولیوں سے بھون ڈالاانہوں نے کہا کہ اس واقعے کی تحقیقات کے لئے ایوان کی خصوصی کمیٹی بنائی جائے جو واقعے کا باریک بینی سے جائزہ لے۔ پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ فیضان جتک کو شہید کرنے کے واقعے کی ہم مذمت کرتے ہیں اس واقعے کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے۔بی این پی کے اختر حسین لانگو نے کہا کہ اس واقعے میں ملوث اہلکاروں کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے ایگل سکواڈ کے چھ اہلکار تین موٹرسائیکلوں پر گشت کرتے ہیں اس واقعے میں پولیس کی جو رپورٹ آئی ہے اس کے تحت ایگل سکواڈ کے دو جبکہ بی سی کے چار اہلکار ظاہر کئے جارہے ہیں ان کو شناخت پریڈ کے لئے لایا گیا تاکہ کوئی انہیں شناخت نہ کرسکے انہوں نے واقعے کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا۔بی این پی کے میر اکبر مینگل نے بھی اس واقعے کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا۔بعدازاں وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی نے اظہار خیال کرتے ہوئے فیضان جتک کی شہادت پر افسوس کااظہار کیا اور کہا کہ اس گھناؤنے عمل میں ملوث اہلکاروں کو گرفتار کرکے تحقیقات شروع کردی ہیں ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایاجائے گا۔