کرم میں کشیدگی کے خاتمے کے لیے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے صوبائی ایپکس کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا

کرم(ڈیلی گرین گوادر)وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے ضلع کرم میں جاری کشیدگی کے خاتمے کے لیے صوبائی ایپکس کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔کرم میں دیرپا امن کے قیام کے لیے صوبائی ایپکس کمیٹی کا اہم اجلاس وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ میں ہوگا، اعلیٰ سول اور عسکری قیادت، اراکین صوبائی کابینہ، متعلقہ ڈویژنل اور ضلعی انتظامیہ کے حکام اجلاس میں شریک ہوں گے۔

اجلاس میں کرم میں امن و امان کی تازہ صورتحال، قیام امن کے لیے صوبائی حکومت کے اقدامات اور دیگر متعلقہ معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔اجلاس میں ضلع کرم میں لوگوں کو اشیائے ضروریہ اور دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی اور امن کے قیام کے لیے اہم فیصلے کیے جائیں گے، فورم میں تمام متعلقہ شراکت داروں کی مشاورت سے علاقے میں دیرپا امن کے قیام کے لیے آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

اجلاس کو علاقے میں امن کے قیام کے لیے صوبائی حکومت کے تشکیل کردہ گرینڈ جرگے کی طرف سے اب تک کی پیشرفت سے شرکا کو آگاہ کیا جائے گا۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 21نومبر کو ضلع کرم میں پارا چنار سے پشاور جانے والی گاڑیوں کے قافلے پر اوچت کے مقام پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 40 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ جس کے بعد سے ضلع میں خونی تصادم کا آغاز ہوگیا تھا جس میں فریقین کے درجنوں افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔

دوسری جانب کرم میں امن و امان کی صورتحال پر کوہاٹ میں ہونے والے گرینڈ امن جرگہ میں ڈیڈلاک برقرار ہے۔جرگہ میں مسلسل ڈیڈ لاک اور کسی متفقہ فیصلہ نہ ہوپانے کے باعث پاراچنار مرکزی شاہراہ سمیت آمدروفت کے تمام راستے 72 روز سے بند ہیں۔مشیر اطلاعات کے پی بیرسٹر سیف نے کہا کرم میں بھاری اسلحہ سرینڈر کرنے پر کچھ لوگوں کے تحفظات ہیں، جب تک اسلحہ سرینڈر نہیں ہوگا، سڑک نہیں کھولی جائے گی، گرینڈ جرگے کو دو دن کا وقت دیا ہے۔ترجمان خیبر پختونخوا حکومت کے بیان پر مجلس وحدت المسلمین نے کہا ہے کہ ضلع کرم سے متعلق ترجمان خیبرپختونخواہ حکومت بیرسٹر سیف کا بیان انتہائی مضحکہ خیز اور غیر ذمہ دارانہ ہے،یکم اکتوبر سے لے کر آج تک پاراچنار کے تمام راستے بند ہیں ، جس وجہ سے ادویات کی قلت پیدا ہوئی،یکم اکتوبر سے 18 دسمبر تک 31 معصوم بچے پاراچنار میں ادویات کی کمی کی وجہ سے جان کی بازی ہار گئے۔

ترجمان ایم ڈبلیو ایم کا کہنا ہے کہ بیرسٹر سیف معصوم بچوں کی شہادت پر اپنی مجرمانہ غفلت، بے حسی اور بے رحمی چھپانے کے لیے غلط بیانی کررہے ہیں،پاراچنار اور کرم ایجنسی کے حالات کی ذمہ دار وفاقی و صوبائی حکومتیں اور متعلقہ سیکیورٹی ادارے ہیں،صوبائی حکومت معصوم بچوں اور پاراچنار کے شہریوں کی شہادت پر تماشہ دیکھ رہی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف انسانیت سے عاری اور بے شرم ثابت ہوئے ہیں،آپ ایک گھنٹے میں راستہ کھولنے کا دعویٰ کررہے یعنی70 روز سے آپ نے ہی رستے دہشتگروں کے حوالے کررکھے ہیں، صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ امن و امان کو بحال کرے اور عوام کے لیے راستوں کو محفوظ بنائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے