الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم کیس،سپریم کورٹ کی طرف دیکھنے کے بجائے پارلیمنٹ جائیں،جسٹس جمال مندوخیل

اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر)سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم سے متعلق کیس میں متفرق درخواست غیر موثر ہونے کی بنیاد پر نمٹا دی، جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے ہیں کہ سپریم کورٹ کی طرف دیکھنے کے بجائے پارلیمنٹ جائیں۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی فیصلے کی روشنی میں 2018 کے ضمنی انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم کا استعمال کیا گیا، پارلیمنٹ میں رپورٹ بھی جمع کرادی گئی ہے، معاملے کو پارلیمنٹ نے دیکھنا ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ حامد خان آپ سینیٹ کی پارلیمانی کمیٹی میں اس معاملے کو اٹھائیں، سپریم کورٹ کی طرف دیکھنے کے بجائے پارلیمنٹ جائیں، کیس ختم ہو چکا، پھر متفرق درخواست پر سماعت کیسے چلتی رہی؟ آج ہم درستی کرنا چاہتے ہیں۔بعدازاں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے متفرق درخواست غیر موثر ہونے کی بنیاد پر نمٹا دی۔

دوسری جانب فون ٹیپنگ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کیا کسی جج کو اس مقصد کے لیے نوٹیفائی کیا گیا ہے؟ قانون ہر کسی کو ہر فون ٹیپنگ کی اجازت نہیں دیتا۔

جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے فون ٹیپنگ سے متعلق کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کیا فون ٹیپنگ سے متعلق کوئی قانون سازی ہوئی؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ 2013 سے قانون موجود ہے، قانون کے مطابق آئی ایس ائی اور آئی بی نوٹیفائیڈ ہیں، قانون میں فون ٹیپنگ کا طریقہ کار موجود ہے، عدالتی نگرانی بھی قانون میں موجود ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ قانون کے مطابق تو فون ٹیپنگ کے لیے صرف جج اجازت دے سکتا ہے، کیا کسی جج کو اس مقصد کے لیے نوٹیفائی کیا گیا ہے؟ قانون ہر کسی کو ہر فون ٹیپنگ کی اجازت نہیں دیتا۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ فون ٹیپنگ کا قانون مبہم ہے؟ فون ٹیپنگ کیس کا اثر بہت سے زیر التوا کیسز پر بھی ہوگا، یہ معاملہ چیف جسٹس کے چیمبر سے شروع ہوا، چیف جسٹس کہاں جائے گا؟

جسٹس امین الدین نے کہا کہ ہمیں رپورٹس یا قانون میں دلچسپی نہیں، ہمیں نتائج چاہئیں، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ جج کی نامزدگی کے بارے میں مجھے علم نہیں۔وکیل نے کہا کہ اس کیس میں درخواست گزار میجر شبر سے رابطہ نہیں ہو رہا، میجر شبر کے وکیل بھی گزشتہ سال انتقال کرگئے ہیں۔عدالت نے کیس پر ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے