بولان میڈیکل کالج اور کالج ہاسٹل کو فوری طور کھولا جائے،نصراللہ خان زیرے

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) پشتونخوانیشنل عوامی پارٹی کے صوبائی صدر اور حلقہ پی بی 45 سے پارٹی کے نامزد امیدوار نصراللہ خان زیرے نے کہا ہے کہ بولان میڈیکل کالج اور کالج ہاسٹل کو فوری طور کھولا جائے اور ہاسٹل سے غیر متعلقہ اشخاص کا ہاسٹل میں داخلے پر پابندی لگائی جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بولان میڈیکل کالج میں طلباء تنظیموں کی جانب سے کالج میں دوبارہ تعلیمی سلسلے شروع کرنے اور ہاسٹل کو طلباء کے لئے کھولنے کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا اورکہا کہ کالج ہاسٹل کو میرٹ کی بنیاد پر الاٹمنٹ اور غیر متعلقہ لوگوں کو ہاسٹل سے فوری طور پر بے دخل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے صوبے کی صوبائی حکومت کا یہ المیہ ہے کہ اْس نے امن وامان کے نام پر بجٹ میں 90 ارب روپے مختص کیئے ہیں اور صوبے کے 11 یونیورسٹیوں اور اْن کے کیمپسز کیلئے صرف 5 ارب روپے مختص کیئے ہیں اور یہ ناروا رویہ اْن کی علم دشمنی اور تعلیم دشمنی کو ثابت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے یونیورسٹیز کیلئے جو ایکٹ تجویز کیا جارہا ہے اْس میں یونیورسٹیوں کے اساتذہ،طلباء وطالبات اور ملازمین کیلئے کچھ نہیں بلکہ تعلیم دشمنی پر مبنی تعلیم دشمن اقدامات کے ذریعے صوبے کے یونیورسٹیوں پر امر قوتوں اور اْن کے کاسہ لیسوں کا قبضہ کرنا ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے یونین کے صدر اسرار خان کاکڑ کی حوصلہ افزائی اچھی بات ہے لیکن یہاں اپنے ملک اور صوبے میں امر ضیاء الحق کے دور سے طلباء یونین پر پابندی ہے اور فارم 47 کے حکمرانوں کے ایسے دہرے معیار سے عوام دھوکہ نہیں کھا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی یونیورسٹیاں اعلیٰ تعلیمی ادارے ہیں اور اْن کے اساتذہ تحقیق اور مطالعے کی بنیاد پر اپنے بچوں اور بچیوں کو پڑھا کر معاشرے کے ہر شعبے کیلئے ماہرین تیار کرتے ہیں جبکہ ہمارے اساتذہ کرام سے اْنگلی لگا کر حاضری لگواتے ہیں اور اساتذہ و ملازمین کے تنخواہوں کیلئے مہینوں مہینوں سڑکوں پر احتجاج کرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیمی اداروں کے طلباء وطالبات نے ہوش کے ناخن لینے ہونگے اور معمولی مسئلے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے سے گریز کرنا ہوگا اور ہر بات پر آپس میں اْلجھنے اور جھگڑنے کے ماحول کی حوصلہ شکنی کرنی ہوگی ورنہ موجودہ حکومت اور اْن کے ادارے بولان میڈیکل کالج اور یونیورسٹیوں سمیت تمام اعلیٰ تعلیمی اداروں کو بند رکھنے پر خوش ہیاْنہیں بلوچستان اور پشتونخوا وطن کے کھربوں روپے کے وسائل سے دلچسپی ہے اب ساہیوال کے چند افراد کے نام پر توبہ کاکڑی، توبہ اچکزئی، قلعہ عبداللہ کے علاقوں کی لاکھوں ایکڑ زمین جعلی طریقے سے الاٹ کی ہے جبکہ ان علاقوں کے غریب عوام خوشک سالی اور بے روزگاری کی وجہ سے نقل مکانی پر مجبور ہے اور یہ استعماری حکمران اْن کے وسائل لوٹنے کی فکر میں ہیلہذا پشتون اور بلوچ طلباء نے متحد و منظم ہوکر تعلیمی اداروں میں پرامن تعلیمی ماحول کو برقرار رکھنے اور اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے پر توجہ دینی ہوگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے