مراد سعید خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ ہاؤس میں روپوش ہے،عطاء تارڑ

اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر)وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ مراد سعید خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ ہاؤس میں روپوش ہیں۔ وہ نہ صرف اس احتجاج میں شریک تھے بلکہ ان کے ساتھ تربیت یافتہ جتھے موجود تھے جن کو مظاہرے کے دوران لاشیں گرانے کی احکامات دیئے گئے تھے۔وزیر اطلاعات نے اتوار کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مراد سعید یہ کام پہلے بھی کرتے رہے ہیں، انہوں نے باقاعدہ منصوبہ بندی کی، ریڈ زون میں جانے کی ضد ریاستی رٹ کو ختم کرنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم تھا کہ احتجاج نہیں ہوگا، انہیں احتجاج کے لئے جگہ دینے کی پیشکش کی گئی لیکن یہ بضد تھے کہ ڈی چوک آنا ہے، تشدد کے آلات یہ اپنے ساتھ لائے، قتل و غارت کیا، پرتشدد واقعات میں ملوث رہے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو لائیو ایمونیشن کی بالکل اجازت نہیں تھی، انتشاریوں کے پاس لائیو ایمونیشن اور اسلحہ موجود تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی میڈیا پر پی ٹی آئی نے پروپیگنڈا کیا، فیک ویڈیوز، جعلی تصاویر، غزہ اور فلسطین کی تصاویر تک کو انہوں نے ڈی چوک احتجاج سے جوڑا، کرم واقعہ میں شہید ہونے والوں کو انہوں نے ڈی چوک احتجاج سے جوڑا، کوئی ایک تصویر یہ بتا دیں کہ فائرنگ ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ پمز اور پولی کلینک کی جانب سے واضح کیا گیا کہ کسی بھی شخص کی فائرنگ سے موت نہیں ہوئی، انتشاریوں نے اندھا دھند فائرنگ کی۔

عطاء تارڑ نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی جاری ہے، کرم میں کہرام مچا ہوا ہے اور ان کی توجہ سیاست اور انتشار پر ہے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی کے احتجاج سے یومیہ 192 ارب کا نقصان ہوا، خیبر پختونخوا کے غیور عوام کو سلام پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے ان کی کال مسترد کی، خیبر پختونخوا کے عوام کو تعلیم، صحت اور دیگر سہولیات کی ضرورت ہے، وہاں کے عوام انتشار کی سیاست نہیں چاہتے۔

وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنی شرمندگی اور خفت مچانے کے لئے لاشوں کا پروپیگنڈا کیا، یہ سیاسی طور پر ناکام ہو چکے تھے، ان کا لاشیں گرانے کا منصوبہ بھی ناکام ہوا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی مظاہروں میں تربیت یافتہ جرائم پیشہ اور افغانی موجود تھے، تمام لوگ اسلحہ بخوبی چلانا جانتے تھے لیکن اس دفعہ کے احتجاج میں آخری کال کے نام سے سنسنی پھیلائی گئی۔

عطا تارڑ نے کہا ہمارے پاس انٹیلی جنس رپورٹس دی تھی کہ فائنل کال میں کوشش کی جائے گی کہ خون بہایا جائے اور لاشیں گرائی جائیں، ٹیکس پیئر کے پیسوں سے اگر کسی بھی صوبائی حکومت کو وسائل دیئے جاتے ہیں تو اس کا مقصد غیر قانونی احتجاج پر کروڑوں روپے خرچ کرنا نہیں ہوتا۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ کنٹینر کے اوپر سے گرفتار 16 سالہ کا لڑکا افغان شہری ہے، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کے ایک بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر ایسے پیش کیا جیسے وہ افغانستان کی حکومت اور لوگوں کے خلاف ہے، افغانستان سے متعلق ریاست کی پالیسی بڑی واضح ہے، ہم وہاں اور اپنے ملک میں امن کے خواہش مند ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ احتجاج میں 37 افغان شہری شامل تھے، ان کا احتجاج سے کیا لینا دینا تھا؟ مظاہرین میں جرائم پیشہ لوگ تھے جنہوں نے احتجاج کی آڑ میں پناہ لے رکھی تھی، مہذب دنیا کے کسی بھی احتجاج میں اسلحہ (اے کے 47) لے کر آنے کی اجازت نہیں ہوتی، حکومت جگہ کا تعین کرتی ہے اور پھر اس حساب سے احتجاج کا کہا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی مہذب معاشرے میں مظاہرین اسلحہ سے لیس نہیں ہوتے، خیبرپختونخوا حکومت کے خزانے سے کووڑوں روپے ان چیزوں پر خرچ کیے جارہے ہیں، مظاہرین سے 45 بندوقیں بازیاب کرائی گئی ہیں، ریاست کبھی بھی اپنے لوگوں پر حملہ آور نہیں ہوتی، انہوں نے احتجاج شروع ہی خون خرابے سے کیا، رینجرز اہلکاروں کے اوپر اس مقصد کے ساتھ گاڑی چڑھا دی گئی کہ ہم ہر کسی کے اوپر گاڑی چڑھا سکتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے