بلوچ، پشتون ر یاست مخالف نہیں،ساحل و سائل پر حق حاکمیت تسلیم اورلاپتہ افراد بازیاب کئے جائیں،آل پارٹیز کانفرنس
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)جماعت اسلامی بلوچستان کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس نے مطالبہ کیا ہے کہ بلوچستان کے، ساحل و وسائل پر یہاں کے لوگوں کی حق حاکمیت تسلیم کرکے لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے، بلوچستان پاکستان کا پسماندہ ترین صوبہ 70 فیصد آبادی غربت کی لکیر کے نیچے زندگی بسر کررہے ہیں، صوبے میں امن و امان کیلئے 85 ارب روپے دئیے جا رہے ہیں لیکن ان اربوں رو پے کا کوئی حساب کتاب نہیں لیا جا سکتا نہ ہی ان سے پوچھا جا سکتا ہے
کہ امن و امان کیوں قائم نہیں ہو رہاکوئی بلوچ اور پشتون ر یاست کے خلاف نہیں ہے لیکن ہمیں آئین پاکستان کے مطابق حقوق چاہیے، جب سے پاکستان بنا ہے پردے کے پیچھے لوگوں کو جو پسند تھا انہیں بھیجتے جو نہیں تھے انہیں نکال دیا جاتا اس بار جو ممبران اسمبلی بھیجے گئے بدقسمتی سے اس میں 0 فیصد سے بھی کم لوگ ہیں جو ووٹ کے ذریعے منتخب ہوئے ہیں، نوجوانوں کو دھوکے میں رکھ کر اپنے بچوں کو باہر تعلیم دلا کر پاکستان کو مزید تاریکی میں نہیں رکھا سکتا تمام مسائل کا حل بنیادی طور پر سیاست ہے طاقت نہیں، قومی سیاسی قیادت کو اکھٹے ہوکر آئ پاکستان کے تحت ملک و قوم کیلئے مل بیٹھ کر سوچنے اور مل کر عالمی اسٹیبلشمنٹ و پاکستان کے اندر وہ اسٹیبلشمنٹ جو عوام کو اپنے حق سے محروم کررہی ہے ان کے خلاف صف آرا ہونے کی ضرورت ہے
ان خیالات کا اظہار ہفتے کو کوئٹہ پریس کلب میں آل پارٹیز کانفرنس سے جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی نائب امیر لیاقت بلوچ، صوبائی امیر مولانا ہدایت الرحمان بلوچ، نیشنل پارٹی کے میر کبیر احمد محمد شہی، عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی، بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما و زمیندار ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ملک نصیر احمد شاہوانی، جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی رہنم مولانا کمال الدین، پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے صوبائی صدر نصر اللہ زیرے، پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی نائب صدر خورشید احمد کاکڑ ایڈووکیٹ، مجلس وحدت المسلمین کے رہنما علامہ مقصود علی ڈومکی، مرکزی جمعیت اہل حدیث کے مولانا عصمت اللہ سالم، جمعیت علمائے پاکستان کے سید مومن شاہ جیلانی، حق دو تحریک کے حافظ کیازئی نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر اسٹیج سیکرٹری کے فرائض زاہد اختر بلوچ اور مرتضی خان کاکڑ نے سر انجام دئیے۔ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے وسائل پر یہاں کے عو کا حق ہے لاپتہ افراد سے متعلق 2004 میں پارلیمنٹ میں اپوز یشن جماعتوں کو اکھٹا کیا اور ریڈ زون می اس مسئلے پر احتجاج کیا گیا۔
سردار عطا اللہ مینگل، میر غوث بخش بزنجو، خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی، خان عبد الولی خان و دیگر سیاسی اکابر ین نے جیلیں کاٹیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نظام آرمی چیف کی چھڑی کے زیر سا ہیں بلوچستان میں خطرات کی جو گھنٹیاں بج رہی ہے ان پر توجہ کی ضرورت ہے یہ مسائل طاقت کے ذریعے یا کچھ لوگوں کو خر ید کر بلوچستان کے عوام کو نرغے میں لائیں گے تو یہ سنگین غلطی ہے، پاکستان میں ہر 5 سال بعد انتخابات ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے سسٹم دن بدن بیٹھ رہا ہے ہر انتخاب بلوچ، پشتون ریاست مخالف نہیں،ساحل و سائل پر حق حاکمیت تسلیم اورالپتہ افراد بازیاب کئے جائیں، آل پارٹیز پہلے سے ز یادہ بد تر ثابت ہو رہا ہے اپنی مرضی کے نتائج کیلئے بدترین انجینئرنگ کی جاتی ہے، بلوچستان میں عوام کیلئے اللہ تعالی کے دئیے گئے معدنیات پر حق حاکمیت سے محرومی اب مزید برداشت کے قابل نہیں رہا پہلے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وسائل پر بلوچستان کا حق تسلیم کیا جائے،