بی این پی قائدین ایف آئی آرز اور جیل سے گھبرانے والے نہیں،آغا حسن بلوچ

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ بی این پی کے سربراہ سرداراختر جان مینگل سمیت بی این پی کے رہنماوں کے خلاف مقدمات درج کرنے،صوبے میں نوجوانوں کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کرنے سمیت بلوچستان میں جاری نا انصافیوں کے خلاف27اکتوبر کو صوبے بھر میں احتجاج جبکہ 30اکتوبر کو بلوچستان میں شٹرڈاؤن ہڑتال اورقومی شاہراہوں پر2نومبر کو پہیہ جام کی جائے گی یہ بات انہوں نے جمعہ کو پارٹی کے رہنما و سابق وفاقی وزیرمیر محمد ہاشم خان نوتیزئی، سابق اراکین صوبائی اسمبلی شکیلہ نوید دہوار، ٹائٹس جانسن، موسیٰ جان بلوچ، غلام نبی مری، جاوید بلوچ، صمد بلوچ، ملک محی الدین سمیت دیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ آغا حسن بلوچ نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر رکن قومی اسمبلی سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان رکن صوبائی اسمبلی اور سابقاراکین اسمبلی سمیت پارٹی کے مرکزی رہنماؤں کے خلاف دہشت گردی کی دفعات پر مشتمل ایف آئی آر درج کرکے سابق رکن اسمبلی کو گرفتار کرکے ہتھکڑی لگا کر عدالت میں پیش کرکے ہمیں یہی تاثر دے رہے ہیں کہ ہمیں بلوچستان کے لوگوں سے کوئی ہمدردی نہیں انہوں نے کہا کہ جس طرح پارٹی کے خلاف سیاسی اور پارلیمانی جمہور کی سیاست کی پاداش میں اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کئے جارہے ہیں جس سے نفرتوں میں مزید اضافہ ہورہا ہے کیونکہ اسلام آباد میں بیٹھے ہوئے سابق آمر ایوب خان اور ضیاء الحق کے مسلط کردہ لوگوں کے مائنڈ سیٹ کو آج بھی بلوچستان کے حوالے سے تبدیل نہیں کیا گیا جو ظلم و جبر اور زبردستی کے ذریعے ہر فیصلہ بلوچستان پر مسلط کرکے بلوچستان کو ظلم، جبر اور طاقت کے ذریعے حاصل کرناچاہتے ہیں جو ان کی خام خیالی ہے کیونکہ سابق فوجی ڈکٹیٹر ایوب خان اور ضیاء الحق نے ذوالفقار علی بھٹو اور نواز شریف کی شکل میں سول ڈکٹیٹر ہم پر مسلط کئے اور سابق آمر پرویز مشرف نے بھی بلوچستان پر طاقت کا استعمال کرتے ہوئے صوبے کو فتح کرنے کی کوشش کی لیکن آج اس کا نام و نشان نہیں حکومت نے دہشت گردی کی دفعات پر مشتمل ایف آئی آر درج کرکے عالمی سطح پر اپنی بدنامی مول لی ہے کیونکہ ہماری جماعت راہشون سردار عطاء اللہ مینگل کے وڑن اور افکار کو بڑھاتے ہوئے ان کے فرزند پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل ملک میں سیاسی اور جمہوری سیاست کو آگے لے جارہے ہیں لیکن دہشت گردی کا مقدمہ درج کرکے ہتھکڑی لگا کر لوگوں کو عدالت میں پیش کرنے کا مقصد ہماری تذلیل کرنا ہے پریس کانفرنس کے ذریعے خیالات کا اظہار کرنا ہارس ٹریڈنگ کا راستہ روکنا ہمارا حق ہے جس کی پاداش میں یہ مقدمہ درج کیا گیا ہمارے 2 سینیٹرز کو چھبیسویں آئینی میں ووٹ دلوانے کے لئے چار، پانچ روز تک عقوبت خانوں میں رکھا گیا اور پھر پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا 1972-73ء میں سول ڈکٹیٹر ذوالفقار علی بھٹو نے آپریشن کیا اور 5 آپریشن صوبے میں ہوچکے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے 4 ہزار سے زائد نوجوانوں کے نام فورتھ شیڈول میں ڈال کر ان کے آئی ڈی کارڈ بلاک کرکے تعلیم کے حصول کی بجائے تھانوں اور عدالتوں میں حاضری کا پابند بنایا گیا ہے انہوں نے کہا کہ مشرف کے آمرانہ دور میں ہماری جماعت کے سیکرٹریٹ جنرل حبیب جالب بلوچ سمیت 95 ساتھیوں کو شہید کیا گیا لیکن ہم نے جمہور کی سیاست نہیں چھوڑی 2013ء اور 2018ء میں ہماری جماعت نے پارلیمان سمیت ہر فورم پر بلوچستان کے حقوق کے حصول اور مسائل کے حل کیلئے موثر آواز اٹھائی اور اپنے اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا حالیہ مقدمات اور نوجوانوں کے نام فورتھ شیڈول میں ڈالنے کے خلاف جماعت نے احتجاجی شیڈول کا اعلان کیا ہے جس کے مطابق 27 اکتوبر اتوار کو کوئٹہ سمیت بلوچستان کراچی،ڈیرہ غازی خان، جیکب آباد، شہداد کوٹ کے پریس کلبوں کے سامنے احتجاجی مظاہرہ اور 30 اکتوبر بدھ کو بلوچستان بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال ہوگی جس میں تاجر برادری ہڑتال کو کامیاب بناکر وطن دوستی کا ثبوت دیں۔ 2 نومبر ہفتہ کو بلوچستان کی قومی شاہراہوں کوئٹہ، تفتان، کوئٹہ لورالائی، کوئٹہ ڑوب، قلعہ سیف اللہ سمیت دیگر قومی شاہراہوں پر پہیہ جام ہڑتال کی جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئینی ترامیم کی مخالفت اور عدلیہ کی آزادی کو سلب کرنے میں حکومت کا ساتھ نہ دینے کی پاداش میں ہمارے خلاف یہ اوچھے ہتھکنڈے اور انتقامی کارروائیاں کی جارہی ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ جملہ بلوچ مسائل کا حل نہیں ہم نے ہمیشہ اس کو ایک ٹول کے طور پر استعمال کیا ہے لیکن حکومتی اقدام کی وجہ سے نفرتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

بی این پی کے سربراہ سرداراختر جان مینگل پر مقدمہ قابل مذمت ہے،سردار یارمحمد رند
بولان(این این آئی) سینئر سیاستدان سابق وفاقی و صوبائی وزیر سردار یار محمد رند نے بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر جان مینگل پر قائم کئے گئے خود ساختہ مقدمات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اہلِ اقتدار کی احمقانہ روش جاری ہے بلوچستان کی ایک بہت بڑی قوم پرست جماعت کو لمحہ بہ لمحہ فیڈریشن کی سیاست سے برگشتہ کرنے والی یہ روش بلوچستان کے لوگوں کو یہ ادراک کروانے کے لئے کافی ہے کہ سر فیس کی سیاست کا دائرہ بلوچوں کے لئے تنگ کرنے والے بلوچ نوجوانوں کو بغاوت کی جانب راغب کر رہے ہیں حال ہی میں اپنی پسند کی آئینی ترمیم کے لئے سیاست دانوں کو جس طرح دباؤ میں لے کر ووٹ لئے گئے، اس کا شکار بی این پی مینگل کے دو سینیٹرز کو بھی بنایا گیا اور پھر ان ارکان کی پریس کانفرنس اور اس کے بعد دوبارہ بیانات سے متنفر ہونا ایک عام سیاسی کارکن کے لئے یہ عقدہ کھولنے کے لئے کافی ہے کہ یہ سب نادیدہ قوتوں کے فلاپ ڈراموں کا ایک تسلسل تھا۔ اس کے بعد سردار اختر جان مینگل اور انکے قریبی ساتھیوں پر مقدمات اور بلا جواز پکڑ دھکڑ ان قوتوں کی حواس باختگی کا حقیقی مظہر ہے حالانکہ بلوچوں نے دار پر چڑھنا قبول کیا ہے لیکن اصولوں پر سودا بازی منظور نہیں کی سردار یار محمد رند نے موجودہ صورتحال پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سردار اختر جان مینگل کو اپنی پوری حمایت کا یقین دلایا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے