نہم جماعت کی رجسٹریشن میں (ب)فارم کی لازمی ختم کی جائے،حاجی سلیم ناصر
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان پرائیویٹ اسکولزایسوسی ایشن الائنس کے رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نہم جماعت کی رجسٹریشن کیلئے (ب) فارم کی لازمی شرط کو فوری طور پر ختم کرکے تمام طلباء کی رجسٹریشن کو بلا تاخیر ممکن بنایا جائے بصورت دیگربلوچستان پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن الائنس سخت احتجاج پر مجبور ہوگا،حکومت کی جانب سے تعلیمی ایمرجنسی اعلان کے تحت 35لاکھ سے زائد بچوں کو دوبارہ اسکولوں میں داخل کرنے کا فیصلہ خوش آئند اقدام ہے۔ یہ بات بلوچستان پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن الائنس کے رہنماوں حاجی سلیم ناصر، ملک رشید احمد کاکڑ، محمد نواز پندرانی، جمیل احمد مشوانی،حضرت علی کوثر، گلزار احمد کمالزئی،عبدالظاہر خان کاکڑ، حافظ نعمت اللہ خان کاکڑ اور طاہر خان اچکزئی نے کوئٹہ پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیم کو فروغ دینے اور طلباء کو اسکولوں میں واپس لانے کے لیے حکومت نے ”تعلیمی ایمرجنسی” کا اعلان کیاہے جس کے تحت 35 لاکھ بچوں کو دوبارہ اسکولوں میں داخل کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے یہ ایک خوش آئند اقدام ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ”ب فارم” کی شرط کی وجہ سے ہزاروں طلباء کی رجسٹریشن رکی ہوئی ہے یہ مسئلہ نہ صرف بچوں کے تعلیمی سفر میں رکاوٹ ڈال رہا ہے بلکہ یہ ان کے بنیادی تعلیمی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم حکومت بلوچستان سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ ”ب فارم“ کی لازمی شرط کو فوری طور پر ختم کیا جائے اور تمام طلباء کی رجسٹریشن کو بلا تاخیر ممکن بنایا جائے اگر یہ مسئلہ حل نہ کیا گیا تو بلوچستان کے ہزاروں بچے اپنے تعلیمی مستقبل سے محروم رہ جائیں گے جو کہ کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے تعلیمی نظام میں نجی اسکولوں کا کردار ناقابلِ فراموش ہے صوبے کے تعلیمی نظام میں ہمارا حصہ 50 فیصد سے زیادہ ہے ہمارے اسکولوں میں 8 لاکھ سے زائد طلباء زیر تعلیم ہیں اور 50,000 سے زیادہ اساتذہ اور دیگر عملہ کو روزگار فراہم کیا گیا ہے ہم نجی اسکولوں میں اعلیٰ معیار کی تعلیم فراہم کر رہے ہیں اور اس حقیقت کو تسلیم کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بلوچستان کے تعلیمی نظام میں برابر کا اسٹیک ہولڈر سمجھا جائے اور پالیسی سازی کے عمل میں ہماری رائے کو بھی شامل کیا جائے نجی تعلیمی ادارے بلوچستان کی تعلیمی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں لہذا بورڈ آفس، ڈائریکٹوریٹ، سیکرٹریٹ اور بلوچستان ایجوکیشن اسسمنٹ اور ایگزامینیشن کمیشن جیسے اہم اداروں میں ہمارے نمائندوں کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے بلوچستان پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن الائنس کے جائز مطالبات کو تسلیم نہیں کیا اور”ب فارم“ کی شرط ختم نہیں کی گئی تو ہم بورڈآفس کے سامنے سخت احتجاج اورعدالت سے رجوع کرنے پر مجبور ہونگے