صوبائی و مرکزی حکومت جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام اور اسٹاف کو کس بات کی سزا دے رہی ہے،پروفیسرارسلان شاہ

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن جامعہ بلوچستان کے زیراہتمام جامعہ بلوچستان و ریسرچ سینٹرز کو درپیش سخت مالی و انتظامی بحران کے مستقل حل کیلئے پانچویں روز جمعہ مبارک کو بھی جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام نے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ کے سامنے حصہ لیا۔ بھوک ہڑتال میں پروفیسر ارسلان شاہ، پروفیسر ڈاکٹر صاحبزادہ باز محمد کاکڑ ڈاکٹرسعیداحمدایسوٹ اور،پروفیسر محمد طاہر بلوچ نے حصہ لیا۔ بھوک ہڑتالی کیمپ سے پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، فریدخان اچکزئی اور پروفیسر رحمت اللہ اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آخر صوبائی و مرکزی حکومت جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام اور اسٹاف کو کس بات کی سزا دے رہی ہے کہ انکی مکمل تنخواہوں اور پنشنز کیلئے فنڈز فراہم نہیں کررہی جبکہ سول و گورنر سیکرٹریٹ سمیت دیگر تمام سرکاری ملازمین کی ماہانہ تنخواہوں اور پنشنز کے لئے فنڈز ہر وقت موجود رہتا ہیں۔۔ مرکزی و صوبائی حکومت تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ کا بلند و بانگ دعوے تو کرتی ہیں لیکن عملی طور پر یونیورسٹیوں کو تنخواہوں و پینشنز کے لئے فنڈز فراہم نہیں کررہی۔ مقررین نے صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ جامعہ بلوچستان و دیگر جامعات کے لئے سالانہ کم از کم 15 ارب روپے جاری کرے۔ مقررین نے اعلان کیا کہ بروز سوموار 23 ستمبر سے پریس کلب کوئٹہ کے سامنے روزانہ دوپہر دو بجے سے مغرب تک اساتذہ کرام علامتی بھوک ہڑتال پر بھیٹیں گے۔ جامعہ بلوچستان و ریسرچ سینٹرز کے اساتذہ کرام سے اپیل کیا کہ وہ اپنے جائز حقوق کے لئے اعلان شدہ احتجاجی کیمپ میں بھرپور انداز میں شرکت کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے