سردار اختر جان مینگل نے کسی دباؤ میں نہیں بلکہ عوامی مسائل کے حل نہ ہونے پر استعفیٰ دیا،ساجد ترین ایڈوکیٹ

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائم مقام صدر ساجد ترین ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ سردار اختر جان مینگل نے کسی دباؤ میں نہیں بلکہ عوامی مسائل کے حل نہ ہونے پر استعفیٰ دیا ہے، حکومت آئینی ترمیم میں حمایت حاصل کر نے کے لئے بی این پی کے سینیٹرز پر دباؤ ڈال رہی ہے، سینیٹر قاسم رونجھو کے گھر پر چھاپہ جبکہ سید احسان شاہ کی زمینوں اور فارم ہاؤس پررینجرز کو تعینات کردیا گیا ہے، حکومت نے رویہ تبدیل نہ کیا تو پارٹی کے سینیٹر ز بھی استعفیٰ دینے پر غور کریں گے۔یہ بات انہوں نے جمعرات کو کوئٹہ پریس کلب میں غلام نبی مری، شکیلہ نوید دہوار، موسیٰ بلوچ، جمیلہ بلوچ، شمائلہ اسماعیل سمیت دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ ساجد ترین ایڈوکیٹ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے آئینی پیکج لایا جارہا ہے جس کے لئے سینیٹرز اور ارکان قومی اسمبلی کی خرید و فرخت، دباؤ میں لانے کا سلسلہ جاری ہے آئینی ترمیم سے تین ماہ قبل ترمیم کے حوالے سے آگاہ کیا جاتا ہے تاکہ اس پر بات چیت ہو مگر حکومت نے اب تک آئینی ترمیم کو خفیہ رکھا ہے ہمیں بتایا گیا ہے کہ اسمبلی کی نشستیں بڑھانے کی شق بھی ترمیم میں شامل ہے لیکن اس کے علاوہ کچھ بھی بتایا نہیں جارہا ہے جس سے شکوک و شبہات جنم لے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بی این پی کے سینیٹر قاسم رونجھو کے گھر پر بیلہ میں چھاپہ مارا گیا توڑ پھوڑ کی گئی، پارٹی کی سینیٹر نسیمہ احسان پر دباؤ ڈالنے کے لئے سید احسان شاہ کے کراچی میں فارم ہاؤس پر رینجرز تعینات کئے گئے ہیں پارٹی کو دیوار دے لگانے کی کوشش کی گئی تو دیگر سینیٹرز بھی پارلیمنٹ کو خیر آباد کہہ دیں گے۔انہوں نے کہا کہ بی این پی کا آج ہونے والا سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس اہمیت کا حامل ہوگا جس میں سیاسی صورتحال کیحولے سے اہم فیصلے کئے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں لوگوں کا نام فورتھ شیڈول میں ڈال کر انہیں بی ایل اے کے ساتھ منسلک قرار دیا گیا ہے ہماری جماعت کے طلباء ونگ کے نوجوانوں کا نام بھی فورتھ شیڈول میں ڈال کر بی ایل اے سے منسلک کردیا گیا ہے جبکہ وہ تمام لوگ جمہوری سیاست کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ملکی معیشت سمیت دیگر معاملات پر اتنی توجہ دیتی تو بہتر ہوتا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سردار اختر جان مینگل نے کسی دباؤ میں نہیں بلکہ عوام کی جانب سے دئیے گئے مینڈیٹ کے مطابق انکی خدمت اورمسائل حل نہ ہونے پر استعفیٰ دیا ہے ان پر پہلے بھی کئی بار اس سے بڑھ کر دباؤ آئے ہیں مگر انہوں نے ہمیشہ برداشت کیا۔انہوں نے کہا کہ بطور عوامی نمائندے کے انہیں حق حاصل تھا کہ وہ مستعفیٰ ہوں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے