بلوچستان کا مسئلہ مذاکرات ہیں یہ پروپیگنڈہ ٹون ہے،وزیراعلیٰ بلوچستان
کوئٹہ:وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ہم پہلے دن سے ہی کہ رہے ہیں کہ بلوچستان میں بدامنی پیدا کرنے کیلئے تین ہتھیار استعمال کیے جارہے ہیں اور یہ تینوں حکومت وقت کے لیے چیلنج ہے دہشتگردوں کے خلاف بڑی سطح پر اپریشن کی ضرورت نہیں ہے دہشتگردوں کی کپیسٹی سے اندازہ لگائے کہ آسان ٹارگٹ کرکے بڑا نقصان کرتے ہیں جہاں ہمارا بیلا ایف سی اکیمپ پر حملہ کیا وہاں کوئی ایسا بڑا نقصان نہیں ہوا ہے دہشتگرد آسان ٹارگٹ ڈھونڈ کر بے گناہ مسافروں کو بے دردی کے ساتھ شہید کرتے ہیں دہشتگردوں نے بے گناہ معصوم لوگوں کا خون بہا یا ہے ان کا بدلہ ضرور لیا جائے گا حکومت بلوچستان نے فیصلہ کیا ہے دہشتگرد اربن ایریا ز میں ہو چاہیے پہاڑوں میں ہو ہم ان کا پیچھا کریں گے ان خیالات کا اظہار میر سرفراز بگٹی نے نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو میں کیا سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ دہشتگردوں کو الگ کرنا ہے جو ناراض نوجوان ہیں وہ حکومت کی بیڈ گورننس کی وجہ سے ناراض ہیں ان کو گلے لگانے کیلئے حکومت نے تین ہزار نوجوانوں کو شکالر شپس دیئے ہیں بلوچستان میں نوکریاں بیچنے کا سلسلہ ختم کردیا ہے انہوں نے کہا کہ خداراہ سیاسی مسئلہ ہے کہاں بشیر زیب نے آکر سیاست کرنی ہے بشیر زیب واپس آکر سیاست کرے گا وہ کونسلر بھی نہیں بن سکے گا وہ تو خودکش کرے گا میں نے بلوچستان کے طلبات کے لیے پی ایچ ڈی کرانے کے کیلئے دنیا کے 200یونیورسٹیوں میں سکالر شپس دیے ہیں ماہل بلوچ وکیل بن رہی تھی اس سے خودکش دھماکہ کراتے ہیں جام کمال سردار اختر جان مینگل اور میری دوسری نسل سیاست کررہے ہیں حقیقی نمائندگی بھی ایک شوشا ہے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے دور میں دھماکے نہیں ہوئے تھے ڈاکٹر مالک بلوچ سے صرف برہمداغ بگٹی نے مذاکرات کیے تھے برہمداغ بگٹی واپس آنا چاہ رہے تھے آج بھی آنا چاہتے ہیں ہمارے دروازے کھلے ہیں آ پ ایک آدمی کے ساتھ مذاکرات کرکے بلوچستان کے حالات ٹھیک نہیں کرسکتے ہیں کیا ڈاکٹر مالک بلوچ کا فارمولا کامیاب ہوجا تا ہے کیا بلوچستا ن میں امن ہوجائے گا یہ نہیں ہوگا بشیر زیب خود جلسہ نہیں کرسکتا ماہرنگ جلسہ کرسکتی ہے دہشتگردوں نے پاکستان کو تھوڑنے کے لیے تین معاز چنے ہیں لوگ کہتے ہیں بلوچستان کا مسئلہ مذاکرات ہیں یہ پروپیگنڈہ ٹون ہے سو دفعہ مذاکرات کرنے کو ہم تیار ہیں ہم بشیر زیب یا کس سے مذاکرات کریں نواب اکبر بگٹی کے برسی کے موقع پر ڈیرہ بگٹی میں ایک پٹاخہ بھی نہیں بجا ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عام انتخابات میں اتار چڑھاو ہوتا رہتا ہے کبھی سردار اختر مینگل کی سیٹیں زیادہ کبھی کم ہوتی ہے ہم نے بلوچستان میں 4Gانٹرنیٹ لایا دہشتگرد اٹیک کرتا ہے اور پھر ویڈیو بھی بنا تا ہے سوشل میڈیا کے ذریعے سوشل موبلائیزیشن بھی کررہے ہیں افسوس کی بات ہے سیکیورٹی ادارے دس گول روک دیتی ہے ایک گول ہوجاتا ہے وہ سب کو نظر آتا ہے جب ہم بلوچستان میں امن وامان کے باعث سیکیورٹی چیک پوسٹ لگا تے یہں پھر یہاں سارے شور مچاتے ہیں جب ہم چیک پوسٹ ختم کرتے ہیں تو دہشتگرد حملہ آور ہوجاتے ہیں پھر کہتے ہیں حملے کے وقت آپ کہاں تھے انہوں نے کہا کہ گڈ اور بیڈ طالبان کرکے دیکھ لیا آج اس کا رزلٹ سب کے سامنے ہیں یہ بلوچستان میں دورا نا جائے۔