برطانیہ کا پاکستانیوں سمیت غیرقانونی پناہ گزین واپس بھیجنے کا فیصلہ
لندن(ڈیلی گرین گوادر)برطانیہ کی لیبر حکومت نے پناہ کے متلاشی افراد کا بیک لاگ ختم کرنے کے لیے اہم اقدامات کا اعلان کیا ہے۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق برطانوی حکومت ملک میں موجود غیر قانونی طور پر مقیم پناہ گزینوں کو اُن کے آبائی ممالک میں واپس بھیجنے کے لیے بڑی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
وزارت داخلہ نے اس حوالے سے ایک کانٹریکٹ کے لیے اشتہار جاری کیا ہے جس کے مطابق انہیں برطانیہ میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو اُن کے آبائی ممالک میں واپس بھجوانے کے لیے کمرشل شراکت داروں کا تعاون درکار ہے۔گذشتہ ہفتے شائع ہونے والے اس تین برس کے اس معاہدے کی مالیت 15 کروڑ پاؤنڈ یا ایک کروڑ 97 لاکھ ڈالر ہے، اور یہ گذشتہ جمعرات کو فائنانشل ٹائمز میں شائع ہوا تھا۔
اشتہار میں کہا گیا ہے کہ وزارت داخلہ پناہ گزینوں کو 11 مختلف ممالک میں واپس بھجوانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ان ممالک میں پاکستان، انڈیا، بنگلہ دیش، البانیہ، ایتھوپیا، گھانا، عراق، جمیکا، نائیجیریا، ویت نام اور زمبابوے شامل ہیں۔برطانوی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اس اقدام کا مقصد رواں برس کے اختتام تک 14 ہزار افراد کو ملک سے واپس بھجوانا ہے۔
گذشتہ ہفتے جاری ہونے والے سرکاری اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ رواں برس جون کے اختتام تک ایک لاکھ 19 ہزار افراد اپنی پناہ کی درخواستوں پر فیصلے کے منتظر ہیں۔’حکومت امیگریشن قوانین پر پوری طرح عمل درآمد کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے اور اس سلسلے میں ایسے افراد کو ملک بدر کیا جائے گا جو برطانیہ میں رہنے کا قانونی حق نہیں رکھتے۔‘ترجمان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’اس حوالے سے مروجہ تمام قوانین کا احترام بھی کیا جائے گا اور ان پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔‘