ملکی سلامتی اور سکیورٹی اداروں پر حملہ ریڈ لائن ہے جو اسے کراس کریگا قانون حرکت میں آئیگا،اسحاق ڈار
لاہور(ڈیلی گرین گوادر)وزیر خارجہ اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا کہنا ہے پاکستان کی ریڈ لائن ملکی سلامتی اور سکیورٹی اداروں پر وار ہے، کوئی ریڈ لائن کراس کرے گا تو قانون حرکت میں آئے گا۔
داتا دربار لاہور کے مزار اور مسجد کے توسیعی کام کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا ملکی استحکام اور سلامتی کے لیے دہشتگردی کا خاتمہ ضروری ہے، اللہ تعالی کے کرم سے پاکستان کو معاشی قوت بنانا ہے، 2018 کے بعد جو کچھ ہوا قوم کے سامنے ہے، وزیراعظم شہبازشریف کی قیادت میں مہنگائی پر قابو پانے کی بھرپور کوشش جاری ہے۔ان کا کہنا تھا اللہ تعالی کے کرم سے دہشتگردی کا خاتمہ بھی ضرور ہو گا، ہم سب مل کر محنت کریں گے تو ان شا اللہ ملک ترقی کرے گا، پاکستان ان شاء اللہ جلد دنیا میں روشن ستارہ بن کر ابھرے گا۔
ایک سوال کے جواب میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا وزیراعظم شہباز شریف سے بلاول بھٹو کی قیادت میں وفد کی ملاقات ہوئی، پیپلز پارٹی کے ساتھ ایسی کوئی چیز نہیں جو حل طلب نہ ہو، پنجاب نے بڑی ہمت کر کے 14 روپے یونٹ بجلی کی قیمت کم کی، پنجاب میں بجلی کی قیمتوں میں کمی دوسرے صوبوں پر نہیں تھوپ سکتے۔
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا پی ٹی آئی کا جلسہ منسوخ کرنے کا فیصلہ کمشنر اسلام آباد کا اختیار تھا، جلسہ ایسے دن کریں جب عوام کو روزمرہ کے کاموں میں تکلیف نہ ہو۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا 2017 میں عدم استحکام نہ ہوتا تو پاکستان 24ویں معیشت بن چکا ہوتا، 2017 میں نہ روکا جاتا تو پاکستان آج معاشی قوت بن چکا ہوتا، 2018 کے بعد مہنگائی کا طوفان ہے اور بجلی کی قیمت آسمان پر ہے، جی 20 کی طرف جانے والا ملک گر کر47ویں معیشت بن گیا۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا نواز شریف کے دور میں دہشتگری اور لوڈ شیڈنگ ختم کی، بجلی کے مسائل حل کریں گے اور عوام کو ریلیف دیں گے، نواز شریف کی سرپرستی میں ملک ترقی کر رہا ہے، مہنگائی 11 فیصد تک آچکی ہے، ملک میں ان شاء اللہ مزید سرمایہ کار آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا 2014 والا طریقہ بار بار نہیں ہونے دیا جاسکتا، معیشت بجلی کا سوئچ نہیں کہ آن آف کرنے سے درست ہو جائے، مفاہمتی پالیسی پر یقین رکھتے ہیں لیکن ایک چیز ریڈ لائن ہوتی ہے۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا چند سال قبل ملک کے حالات خراب نہ کیے جاتے تو بہتر ہوتا، پاکستان کی سلامتی اور سکیورٹی اداروں پر حملے ریڈ لائن ہیں، کوئی ریڈ لائن کراس کرے گا تو قانون حرکت میں آئے گا۔