بلوچستان ہیلتھ کارڈ پروگرام کے تحت ایک روزہ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد
کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان ہیلتھ کارڈ پروگرام کے تحت ایک روزہ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز کوئٹہ میں کیا گیا۔ اس ورکشاپ کا اہتمام جی آئی زیڈ جرمن کوآپریشن اور خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے تعاون سے کیا گیا۔ اس اہم تربیتی سیشن میں بلوچستان ہیلتھ کارڈ پروگرام کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اسد اللہ کاکڑ، ڈائریکٹر ٹیکنیکل ڈاکٹر شاکو مینگل، ڈائریکٹر ایڈمن ڈاکٹر احمد ولی، ڈاکٹر ماریہ ترین، ڈاکٹر بخت کاکڑ اور صوبے بھر کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز، ڈسٹرکٹ سپورٹ منیجرز، ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسرز، میڈیکل سپریڈنٹ آفیسران، پی پی ایچ آئی کے آفیسران اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے افسران نے شرکت کی۔
ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان ہیلتھ کارڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اسد اللہ کاکڑ نے بتایا کہ بلوچستان حکومت نے ہیلتھ کارڈ منصوبہ متعارف کروایا جسے نو ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ اس دوران 85 ہزار سے زائد مریضوں نے ہیلتھ کارڈ کے ذریعے مختلف بیماریوں جیسے کینسر، گردوں کی پیوندکاری، ڈائلیلاسز، دل کے امراض، اور دیگر سنگین بیماریوں کا مفت علاج کروایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک مکمل طور پر ڈیجیٹلائزڈ سسٹم ہے جس میں کسی سفارش کی ضرورت نہیں ہوتی۔ بلوچستان کے ہر باشندے کا قومی شناختی کارڈ ہی اس کا ہیلتھ کارڈ ہے، جو پسماندہ اور غریب طبقے کو بہتر علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرتا ہے۔
اسد اللہ کاکڑ نے مزید وضاحت کی کہ بلوچستان ہیلتھ کارڈ پروگرام کے تحت مریض ملک بھر کے 1200 سے زائد پینل ہسپتالوں میں علاج معالجے کی سہولت حاصل کرسکتے ہیں۔ مریض اپنے قومی شناختی کارڈ کے ذریعے کسی بھی وقت ہیلتھ ڈسک پر علاج شروع کروا سکتے ہیں۔ پروگرام کے تحت ہیلپ لائن 8500 پر شناختی کارڈ نمبر بھیج کر اپنے اور خاندان کی اہلیت معلوم کی جاسکتی ہے۔
ڈائریکٹر ایڈمن احمد ولی نے ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے عوام الناس کو نادرا میں اپنے خاندان کے تمام افراد کے کوائف درج کرانے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان ہیلتھ کارڈ پروگرام کی موبائل ایپلیکیشن کے ذریعے مریض اپنے قریبی پینل ہسپتال کی معلومات حاصل کرسکتے ہیں، جس سے ان کا علاج ممکن ہو جاتا ہے۔
بلوچستان ہیلتھ کارڈ پروگرام میں نگرانی کا مؤثر نظام بھی شامل کیا گیا ہے جس کے تحت علاج کے بعد مریض سے سہولیات کے متعلق رائے لی جائے گی تاکہ خامیوں کا بروقت ازالہ کیا جا سکے۔