بلوچستان میں مون سون بارشیں جاری،نشیبی علاقے زیرآب، متعدد شاہراہیں بند
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، طوفانی بارشوں کے سبب صوبے کے شمال مغربی اور مشرقی اضلاع میں سیلاب کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے جس سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں۔
پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی رپورٹ کے مطابق یکم جولائی سے اب تک بارشوں کے سبب ہونے والے مختلف حادثات کے نتیجے میں 19 افراد جاں بحق جبکہ 11 زخمی ہو گئے ہیں۔جمعہ سے بلوچستان میں بارشوں کا نیا سلسلہ جاری ہے، جس کے باعث صوبے کے بیشتر اضلاع میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
ریسکیو حکام کے مطابق بارش کے نئے سلسلے کے دوران مختلف حادثات میں ایک بچی سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے، جبکہ بلوچستان کو ملک کے دیگر حصوں سے ملانے والی متعدد شاہراہیں شدید بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے گزشتہ 24 گھنٹوں سے بند ہیں۔ڈپٹی کمشنر چمن راجا اطہر عباس نے تصدیق کی کہ طوفانی بارش کے بعد گھر میں نصب سولر پینل گرنے سے 5 سالہ بچی جاں بحق ہوگئی۔
لیویز اسٹیشن انچارج صابر احمد نے بتایا کہ خضدار ضلع میں آسمانی بجلی گرنے سے 2 افراد جاں بحق ہوگئے، جبکہ 11 بھیڑیں اور بکریاں بھی ہلاک ہوئیں۔پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) بلوچستان کے مطابق بارشوں کے باعث صوبے کے مختلف اضلاع میں طغیانی کے باعث قومی شاہراہیں متاثر ہوئی ہیں۔
پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ ہرنائی تا کوئٹہ ہائی وے لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بند ہوگئی ہے۔ جبکہ نوشکی تا کوئٹہ اور نوشکی تا دالبندین شاہراہ کے متعدد مقامات پر پل سیلاب میں بہہ گئے ہیں۔ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے جہانزیب خان کے مطابق نوشکی کا کوئٹہ اور دالبندین سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے اور اسی طرح نوشکی میں شدید بارشوں کے باعث دیہات میں سیلابی صورتحال ہے، جبکہ کوہلو تا سبی شاہراہ سیلابی پانی کے باعث بند ہو گئی ہے۔
ترجمان پاکستان ریلوے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں شدید بارشوں کے بعد ریلوے ٹریک متاثر ہوا ہے۔ تیز بارش کے باعث چمن کے قریب شیلا باغ میں ریلوے ٹریک متاثر ہوا، جس کے باعث ٹرین آج کوئٹہ سے روانہ نہ ہوسکی، جبکہ جعفرآباد میں بھی تیز بارش کے باعث ریلوے ٹریک پر پانی آگیا۔ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری ہے، مقامی انتظامیہ نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے بعد میں سروے کرے گی۔