بلوچ یکجہتی کمیٹی اور حکومت مذاکرات کے ذریعے مسائل کو حل کریں، سینیٹرمولانا عبدالواسع

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر سینیٹر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کے خلاف جمعیت علماء اسلام صوبے بھر میں جمعہ کو احتجاجی مظاہرے کریگی یقین ہے کہ حکومت ہمیں نہیں روکے گی بلوچ یکجہتی کمیٹی اور حکومت مذاکرات کے ذریعے مسائل کو حل کریں جمعیت علماء اسلام سی پیک کی حمایت کرتی ہے تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے ہم اپنی تحریک کومنطقی انجام تک پہنچائیں گے فارم 47والے نمائندے نہ ملک اور نہ قوم کے خیرخواہ ہیں عوام کو ریاست سے نہ لڑایا جائے۔یہ بات انہوں نے بدھ کو جمعیت علماء اسلام کے صوبائی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی اس موقع پر ارکان اسمبلی میر یونس عزیز زہری،میرزابد ریکی،غلام دستگیر بادینی،روی بوپیجا،جمعیت علماء اسلام کے صوبائی جنرل سیکرٹری آغامحمود شاہ،مولوی سرور موسیٰ خیل،عبدالواحد آغاسمیت دیگر بھی موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ 11ماہ سے فلسطینیوں کا قتل عام جاری ہے جس پر اسرائیل کو امریکہ کی حمایت حاصل ہے دنیا بھر میں ان مظالم کے خلاف مظاہرے ہوئے جبکہ پاکستان میں جمعیت علما ء اسلام و ہ واحد جماعت ہے جس نے طوفان الاقصیٰ کانفرنس کا انعقاد کیا گزشتہ شب ایران کے دارلحکومت تحران میں حماس کے سیاسی نمائندے اسماعیل ہنیہ کو شہید کیا گیاجس کی جمعیت علماء اسلام کی مذمت کرتی ہے شہید اسماعیل ہنیہ ہمیشہ مذاکرات کی بات کرتے تھے امریکہ اور اسرائیل کو یہی خوف تھا کہ کہیں ان کی بات دنیا نے تسلیم کرلی تو ان کا پاکستان، ایران،لبنان، سعودی عرب پر مستقبل میں حملوں کا جواز ختم ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کارکنوں کو ہدایت کی ہے کہ جمعہ کو اس حوالے سے ملک گیر احتجاج کیا جائے اس سلسلے میں جمعہ کو تمام صوبائی دارلحکومتوں اور ضلعی ہیڈکوارٹرز میں احتجاجی مظاہرے ہونگے جس کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل مولانا فضل الرحمن کی عمرے سے واپسی کے بعد طے کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اصل حکمرانوں کو بھی بتانا چاہتے ہیں کہ انہوں نے سب سے پہلے پاکستان کہہ کہہ کر اپنا بھی خانہ خراب کرلیا ہے امریکہ سے تعلقات ختم اور اسرائیل کیلئے بھی ہمدردی کو ختم کیا جائے ختم نبوت کے حوالے سے بھی اسرائیل اور امریکہ کے کہنے پر گزشتہ دنوں ایک فیصلہ دیا گیا ہے عدلیہ میں بیٹھے لوگ بھی قادیانیوں کیلئے نرم گوشہ اختیار کر رہے ہیں اگر امریکہ اور اسرائیل کی تابعداری ختم نہ کی گئی تو امریکہ کا کوئی بھی قونصل خانہ یا سفارتخانہ نہیں بچے گا سینٹ،قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں میں بھی جمعیت علماء اسلام مذمتی قراردادیں لائے گی۔ انہوں نے کہاکہ ملک اور خطے کے حالات ٹھیک نہیں ہیں گوادر میں انسانوں کاسمندر امڈ آیا ہم تجویز دیتے ہیں کہ دونوں فریقین مذاکرات کے ذریعے مسائل کو حل کریں اس معاملے میں ایسے لوگوں کو ڈالا جائے جوملک اور قوم کے خیرخواہ ہیں فارم47والے نمائندے نہ ملک وقوم کے خیرخواہ ہیں اور نہ ہی رہنمائی کرسکتے ہیں عوام اورریاست کو نہ لڑایا جائے احتجاج کرنے والوں سے بھی کہتا ہوں کہ وہ اپنے حقیقی مسائل جیسے مسنگ پرسنز،ساحل و سائل پر اختیار،بلوچستان کی ترقی پر بات کریں لیکن سی پیک کو نہ چھیڑیں سی پیک سے اگرچہ بلوچستان کو ابتک کچھ نہیں ملا اور گوادر اور بلوچستان کے نام پر فنڈز لیکر پنجاب میں لگائے گئے اس کے باوجود ہم اس منصوبے کی ہمایت کرتے ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ سی پیک کے تحت سب سے پہلے بلوچستان میں سرمایہ کاری ہونی چاہئے گوادر سی پیک کا جھومر ہے مگر ائیر پورٹ کے علاوہ گوادر میں کچھ بھی نہیں بناحکومت عوام کے ساتھ طاقت کے استعمال سے گریز کرے۔انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام جیسی خیرخواہ جماعتوں کی وجہ سے یہ ملک قائم ہوا ہم ہی اسکی بقاء اور سالمیت کیلئے کھڑے ہیں 8فروری کے انتخابات میں ہمارا مینڈیٹ چوری نہ ہوتا توصوبائی اسمبلی میں 20جنرل سمیت 25نشستیں جمعیت علماء اسلام کی ہوتیں میرے اپنے آدھے ووٹ چوری کرکے دوسرے لوگوں کو دیئے گئے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے اپوزیشن کو اختیار یا مینڈیٹ نہیں دیاکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی سے مذاکرات کریں ہم حکومت سے کہتے ہیں کہ مذاکرات کرے اور گولی نہ چلائے ریاست ماں،باپ کی طرح اپنے بچوں پررحمت کرتی ہے کوئی بھٹک جائے تو اسے واپس لے آتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں مولانا عبدالواسع نے کہا کہ حکومت سے ابتک جمعہ کے احتجاج کے بارے میں رابطہ نہیں ہوا ہم تمام ارکان اسمبلی سے بھی رابطہ کریں گے کہ وہ آئیں اور یہودیت کے خلاف بات کریں امت مسلمہ کیلئے سب کونکلنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہم نہیں سمجھتے کہ حکومت ہمار ے احتجاج کو روکے گی کیونکہ یہ ذاتی اورسیاسی نہیں بلکہ مظلوم امت کیلئے احتجاج ہے دنیا بھر میں جب فلسطین کے مسلمانوں کیلئے لوگ نکل سکتے ہیں تو ہمیں بھی حکومت نہیں روکے گی لیکن یہ غلام ذہن کی حکومت ہے۔ایک سوال کے جواب میں مولانا عبدالواسع نے کہا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ساتھ مذاکرات کیلئے کمیٹی قائم ہے اور مذاکرات کا سلسلہ بھی جاری ہے ہم نے سب سے پہلے اعلان کیا کہ ایوان نہیں میدان اس پر عملدرآمد کرتے ہوئے میدان میں نکلے ہیں جو ہمارے ساتھ آئے گا ہم اسکے ساتھ چلیں گے اوراس تحریک کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔اس موقع پر بلوچستان اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میر یونس عزیز زہری نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے ابتک اپوزیشن کو با ت چیت کیلئے کوئی اختیار نہیں دیا اختیار غیر مشروط ہوتا ہے مذاکرات کیلئے ماحول بنانا اور راہ بنانی ہوتی ہے بے اختیار مذاکرات کا حصہ نہیں بنیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے