تاریخی "گدان "خیمہ طرز بلوچستان اسمبلی کو زمین بوس کرنے کی تیاری مکمل

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان کا تاریخی "گدان "خیمہ طرز بلوچستان اسمبلی کو زمین بوس کرنے کی تیاری مکمل کرلی گئی،حکومت بلوچستان نے آئندہ مالی سال 2024-25کی پی ایس ڈی پی میں 5ارب مختص کردیا جبکہ ایم پی اے ہاسٹل کی تذئین وآرائش تین سال میں بھی مکمل نہ ہوسکااس وقت بلوچستان اسمبلی کی تذئین وآرائش کیلئے اسمبلی اکاؤنٹ میں ایک ارب 27کروڑ روپے موجود ہونے کاانکشاف ہواہے۔ذرائع کے مطابق بلوچستان کی موجودہ صوبائی اسمبلی کی موجودہ عمارت کی تعمیر 1986 میں مکمل ہوئی اور اس کا باقاعدہ افتتاح اس وقت کے وزیراعظم محمد خان جونیجو نے 28 اپریل 1987 کو کیا۔ اس سے قبل اسمبلی کے اجلاس، اسمبلی کی عمارت موجود نہ ہونے کی وجہ سے شاہی جرگ رہال(ٹاؤن ہال)میں منعقد ہوتے رہے۔ اسمبلی کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد 1973 میں اس وقت کے گورنر نواب محمد اکبر خان بگٹی نے رکھاتھا-ان کی خصوصی ہدایت پر موجودہ عمارت کا نمونہ "گدان” یعنی خیمہ کی طرز پر کیا گیاجو انتہائی انوکھا اور دیدہ زیب ہونے کے ساتھ ساتھ بلوچستان کی ثقافت کا آئینہ دار ہے – اس وسیع و عریض عمارت میں 72 ارکان کے بیٹھنے کی گنجائش ہے اس کے علاوہ گورنر اور اسپیکر کے لیے مخصوص گیلری ہے – یہاں 25 نشستیں معزز مہمانوں کے لیے مخصوص ہیں اور 25 نشستیں صوبائی حکومت کے سینئر افسران کی ہیں۔ بالائی گیلری میں خصوصی مہمانوں کے لیے 168 نشستیں اور ذرائع ابلاغ کے نمائندگان کے لیے 55 نشستیں مخصوص ہیں۔ 12 ایکڑ رقبے پر پھیلی اس عمارت کے پہلو میں ایک جدید سہولتوں سے آراستہ ہاسٹل ہے اس میں کل 66 کمرے ہیں جو اسمبلی کے ارکان کے لیے مخصوص ہیں – بلوچستان اسمبلی کی انتظامیہ کی نئی عمارت میں لگ بھگ 40 افسران کے لیے علاحدہ علاحدہ دفاتر موجود ہیں۔ اس میں ایک کانفرنس ہال بھی ہے جہاں 61 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ اس کے علاوہ دو کمیٹی روم ہیں جن میں بالترتیب 23 اور 17 افراد بیک وقت بیٹھ سکتے ہیں۔بدقسمتی سے اب خیمہ طرز پر قائم گدان والی عمارت کو زمین بوس کرنے کی تیاری مکمل کرلی گئی ہے،حکومت بلوچستان نے آئندہ مالی سال 2024-25ء کی پی ایس ڈی پی میں اسمبلی ہال کیلئے 5ارب روپے مختص کردئیے ہیں۔ذرائع کے مطابق بلوچستان اسمبلی کے ایم پی اے ہاسٹل کی تذئین وآرائش تین سال بعد بھی مکمل نہ ہوسکی جس کی وجہ سے ہاسٹل ارکان اسمبلی کے حوالے نہیں کیاگیاہے،جبکہ اس وقت بھی بلوچستان اسمبلی کے اکاؤنٹ میں تذئین وآرائش کے نام پر ایک ارب 27کروڑ روپے موجود ہیں۔واضح رہے کہ ضلع خضدار میں ہائی کورٹ رجسٹری کیلئے عمارت کی تعمیر بھی بلوچستان اسمبلی کے طرز پر کیاجارہاہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے