بجٹ میں کوئی میگا پروجیکٹ شامل نہیں،میر رحمت صالح بلوچ

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان کے آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہاحکومتی اراکین اسمبلی نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کو عوام کی امنگوں کے مطابق قرار دیا جبکہ اپوزیشن کے اراکین نے بجٹ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں صوبے کے مسائل کے حل کے لئے ٹھوس حکمت عملی نہیں ہے کوئی میگا پروجیکٹ شامل نہیں کیا گیا ہے۔منگل کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر عبدالخالق اچکزئی کی زیر صدارت بیس منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔اجلاس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے نیشنل پارٹی کے رکن میر رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ 2024-25 کابجٹ سے سب کے لئے امید کابجٹ ہے،جو بجٹ پیش ہواہے اس میں صوبے کے مسائل کے حل کے لئے ٹھوس حکمت عملی نہیں ہے، بجٹ میں کوئی میگا پروجیکٹ شامل نہیں، امن و امان کی صورت خراب ہے، وفاق نے صوبے کو نظر انداز کررکھاہے، وفاق بلوچستان کو ملک کا حصہ نہیں سمجھتا،بے روزگاری کے باعث مایوسی کا شکار ہیں غیر یقینی کیفیت کو کس طرح ختم کیاجاسکتاہے، رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ وزیراعظم کی وزیراعلی کو یقین دہانی کے باوجود مسائل حل نہیں ہورہے ہیں، بجٹ میں کچھ علاقوں پر نظرکرم زیادہ ہوئی ہے، صوبے کے تعلیمی ادارے بند ہورہے ہیں تعلیمی اداروں کے لیے بجٹ میں کچھ نہیں رکھا گیاہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سرحدی کاروبار پر قبضہ کیاگیاہے گوادر ایئرپورٹ پر صوبے کے لوگ نائب قاصد بھی نہیں لگ سکتے مہنگائی کی وجہ سے لوگ ادویات بھی نہیں خرید سکتے محکمہ صحت کا بجٹ 30فیصد مزیدبڑھایاجائے وزیراعلی اپنے دعووں کوعملی جامہ پہنائیں، تمام سیاسی نمائندوں کو اعتماد میں لیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے