عزم استحکام آپریشن عدم استحکام پیدا کرے گا،بلوچوں کیخلاف 70 سال سے آپریشن جاری ہے،بی این پی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی قائم مقام صدر ساجد ترین ایڈو کیٹ نے آپریشن عزم استحکام کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ بلوچستان کا وزیراعلی کہہ رہاہے یہاں آپریشن کی زیادہ ضرورت ہے،عزم استحکام آپریشن عدم استحکام کے باعث ہوگا ماضی میں بھی آپریشنز پر وسائل ضائع کئے گئے لیکن دہشت گردی ختم نہیں ہوئی یہ آپریشن بلوچ اور پشتونوں کے وسائل لوٹنے کا نیا طریقہ ہے۔یہ بات انہوں نے منگل کوبلو چستان نیشنل پارٹی کے رہنماؤں و سابق اراکین بلو چستان اسمبلی اختر لانگو،ثناء بلوچ ملک نصیر شاہوانی اور احمد نواز بلوچ،میر غلام نبی مری شکیلہ نوید دہوار اور شمائلہ اسماعیل کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچوں کے خلاف 70 سال سے آپریشن جاری ہے ملک میں غیر اعلانیہ مارشل لاء ہے اپیکس کمیٹی کا آئین میں ذکر نہیں اسے پارلیمنٹ سے بالادست رکھا جارہا ہے جعلی نمائندوں کے ذریعے چاغی اور گوادر کو وفاق کے حوالے کرنے کی کوشش ہورہی ہے افسوس ہے کہ بلوچستان کا وزیراعلی کہہ رہاہے یہاں آپریشن کی زیادہ ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخواہ کے اسکول میں جو واقعہ پیش آیااس میں سینکڑوں بچے شہید ہوئے لیکن اس واقعے میں ملوث دہشتگرد آج تک پکڑے نہیں گئے۔ انہوں نے کہا کہ خیبربختونخواہ،فاٹا،سوات،جنوبی وزیرستان اور بلوچستان میں آج تک جتنے آپریشن ہوئے انکے نتائج پوری قوم کے سامنے ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان کے مابین باڈر پر فینسنگ کی گئی اور وہی فینسنگ آج گوادر میں کی جا رہی ہے مگر دہشتگرد آج بھی اس ملک میں اپنے عزائم میں کامیاب ہو رہے ہیں تو پھر اس فینسنگ کا کیا فائدہ؟،انہوں نے کہا کہ 8فروری کے الیکشن میں صرف ڈرامہ ہوا اور کس کو کتنا فائدہ ہوا سب جانتے ہیں،جعلی نمائندوں کے ذریعے چاغی اور گوادر کو وفاق کے حوالے کرنے کی کو شش ہو رہی ہے جو کسی قیمت نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ نواب اکبر بگٹی کی شہادت کے بعد تمام بگٹی قبائل آج تک دربدر ہیں فاٹا اور سوات میں آپریشن کے ہزاروں کی تعداد میں پشتون بے گھر ہوئے حکومت کی جانب سے انکے مکانات تک تعمیر نہیں کروا کر دیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس ہے کہ بلوچستان کا وزیر اعلی کہہ رہا ہے کہ یہاں آپریشن کی زیادہ ضرورت ہے ان سے پوچھا جائے بلوچستان میں کب تک آپریشن کے نام پر بلوچوں اور پشتونوں پر مظالم ڈھائے جائیں گے،ہمارا مطالبہ ہے جتنے آپریشنز ہوئے ان کا حساب دیا جائے بتایا جائے آپریشنز میں بے گھر ہونے والے کتنے لوگوں کو واپس گھر دئیے گئے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد میں جمعیت علماء اسلام کو شامل کرنے کے لئے کوششیں ہو رہی ہیں،مولانا کی پی ٹی آئی کے ساتھ ماضی کی تلخیوں کو دور کرنے کی کوشش جاری ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے