بلوچستان ہائی کورٹ میں گیس کے زائد بلوں کیخلاف کیس کی سماعت،فیصلہ محفوظ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان ہائی کورٹ میں گیس کے زائد بلوں کے خلاف کیس کی سماعت، عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔ جمعرات کو بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس کامران ملا خیل اور جسٹس اقبال کاسی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے گیس کے زائد بلوں کے خلاف کیس کی سماعت کی،دخواست گزار ایڈووکیٹ نذیر آغا اور صارفین اور سوئی گیس کمپنی کے وکیل بھی سماعت میں پیش ہو ئے، وکیل ایس ایس جی سی نے سماعت کے دوران کہا کہ بلوچستان کے صارفین پر گیارہ ارب روپے واجب الادا ہیں جس پر جسٹس کامران ملا خیل نے کہا کہ صارفین کو گیارہ ارب روپے معاف کئے جائیں ریاست کے لئے گیارہ ارب روپے کیا معنی رکھتے ہیں پرانے بقایاجات ختم کر کے نئے سرے سے بل جاری کئے جائیں گیس کی ترسیل بہتر بنانے کے لئے ایک ہی مرتبہ معیاری پائپ لائن بچھائی جائے اور صارفین سے اضافی چارجز وصول کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے، جسٹس کامران ملا خیل نے کہاکہ ایل پی جی کا کاروبار کرنے والے دو سالوں میں ارب پتی بن گئے ہیں، ایس ایس جی سی بھاری چارجز لینے کے بعد کیسے خسارے میں ہے ایران سے تیل آرہا ہے تو سستے داموں گیس بھی خریدی جا سکتی ہے گیس کمپنی صارفین کے بلوں کی اقساط کرے یا ہم آپ پر جرمانہ لگائیں، عدالت نے گیس کے زائد بلوں کے متعلق دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔بعد ازاں گیس بلوں سے متعلق درخواست گزار ایڈووکٹ نذیر آغا نے میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے کہا کہ گرمیوں مین صارف کا دو دوسو یونٹ بل آئے تو وہ 2551 روپے ادا کرے گا سردیوں می 590یونٹ کا بل 8848روپے آئے گا زائد بل آنے والے بلوں میں ایڈجسٹ ہوں گے اگر صارف نے کم بل جمع کروایا ہے تو کمپنی بقایاجات کو بلوں میں ایڈجسٹ کرے گی ہم نے گیارہ ارب روپے کے بقایاجات معاف کرنے کی تجویز دی ہے دوبارہ خلاف قانون بل بھیجے گئے تو عدالت نے توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کی ہدایت دی ہے۔