بچے پیدا کرنے پر بھی ٹیکس لگا دینا چاہیے،سینیٹر ایمل ولی خان

اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر) عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر ایمل ولی خان نے سینیٹ اجلاس سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ایک ایسا بجٹ آیا کہ اس پر پوری قوم پریشان ہے ، پاکستان می ٹیکس کی بھرمار میں زندگی گزارنا مشکل ہوگیا ہے، ہماری سانس لینے اور موت پر بھی ٹیکس لگا دینا چاہیے، بچوں کے پیدا ہونے پر بھی ٹیکس لگانا چاہیے، بس انہی چیزوں پر ٹیکس لگانا اب رہ گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان 14 اگست کو بنا مگر وہ آزاد نہیں ہوا، ہم نے پورے ملک کو تباہ کردیا ہے، ہمارے ملک کی اکانومی وار اکانومی ہے، یہاں جنگ ہوگی تو پیسہ آئے گا اور جب جنگ نہیں ہوگی تو اکانومی بیٹھ جائے گی، ہم اپنی معیشت کو جنگ کے ذریعے چلا رہے ہیں وہ بھی امریکا کی جنگ کے پیچھے، 9/11 کے بعد ہم نے دیکھا کہ ڈالرز آرہے ہیں تو ان سالوں میں ہم نے پرائے مال پر انحصار کر کے ملک کو چلانے کی کوشش کی اور آج تک حالات وہی ہیں، اس بجٹ کی عکاسی ہے کہ عوامی نمائندوں نے اسے نہیں بنایا، اس بجٹ کو آئی ایم ایف نے ڈکٹیٹ کیا۔

ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ اس بجٹ میں قوم کو ریلیف نہیں، ہمارا ملک قرض میں ڈوبتا جارہا ہے، تعلیم کا بجٹ کاٹ دیا گیا ہے، صحت کا بجٹ بھی کاٹ دیا گیا ہے، باقی عوام کے لیے جو کچھ تھا اس کو کم کر دیا گیا، جن حالات میں ہم نے نوکریاں دینے سے انکار کردیا ہو تو ان حالات میں کون اس بات کا دفاع کرسکتا ہے کہ ڈیفنس بجٹ میں 17.6 فیصد اضافہ کیا جائے؟ ہمیں شرم کرنی چاہیے۔

انہوں نے بتایا کہ جس حالات میں ہم بجٹ بنا رہے ہیں ان حالات میں ہم 2 ہزار ایک سو بائیس ارب پاک فوج کو دے رہے ہیں کس کارنامے کے لیے؟ آج بنگلہ دیش کی حالت دیکھیں وہ عزت کی زندگی گزار رہے ہیں اور ہم بھوکے مر رہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے